اسلام آباد (اے پی پی، جنگ نیوز) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان جلد پاکستان کا دورہ کرینگے اور 12 ارب ڈالر کی آئل ریفائنری کا منصوبہ ساتھ لائینگے.
چند دن پہلے سعودی ڈویلپمنٹ فنڈ کا وفد آیا،جس نے سابق حکومت کیخلاف شکایات کا پلندہ کھول دیا، اسپتال منصوبہ میں تاخیر پر سعودی وفد معافی مانگی.
4سالہ دور حکومت میں اسپتال سمیت سعودی فنڈ کے کئی منصوبے دردی کی ٹوکری میں پھینک دیئے گئے، ہمیں ملک کی بہتری کیلئے ملکر کام کرنا ہوگا ورنہ آئندہ نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی، چین اور سعودی عرب ہمارے دیرینہ دوست ہیں اور انہوں نے ہر مشکل گھڑی میں ہمارا ساتھ دیا ہے، امریکا سے تعلقات بگاڑنے کی کیا ضرورت تھی ، ہم نے دنیا میں بسنا ہے، آ بیل مجھے مار ، کہاں کی پاکستانیت اور خدمت ہے.
بنگلہ دیش کو بوجھ سمجھ کر اتارنے کی سوچ غلط تھی، آج اسکی برآمدات ہم سے کئی گنا زیادہ ہے، ملک سے دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی قابل تعریف ہے، انکی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دینگے، ملک کی ترقی کیلئے بچوں کو جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنا ضروری ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو پولیس سروس آف پاکستان کے 48 ویں ایس ٹی پی بیج کی پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
پولیس سروس آف پاکستان کے 48 ویں ایس ٹی پی بیچ کی پاسنگ آؤٹ پریڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا پولیس نے دہشت گردی کے خاتمے میں اہم کردار ادا کیا، پولیس اہلکاروں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، قوم کی بیٹیاں زندگی کے ہر شعبے میں آگے بڑھ رہی ہیں اور پاکستانی کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔
وزیراعظم نے کہا اگر وژن، عزم، امانت اور دیانت ہو تو ریت بھی سونا بن جاتی ہے جسکی مثال دبئی ہمارے سامنے ہے، پاکستان کو تو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ قدرتی وسائل دیئے ہیں، ایسے نوجوان بیٹے اور بیٹیاں ادا کیے ہیں جو اپنے سر دھڑ کی بازی لگا کر وطن کیلئے جانیں قربان کرتے ہیں، انکی جدید طرز اور ٹیکنالوجی کے ذریعے تربیت کی جانی چاہیے۔
انہوں نے کہا 75 سال بعد بھی ہمارے بچے سوال پوچھتے ہیں کہ قائد کا پاکستان کدھر ہے، پدی پدی ممالک ہم سے بہت آگے نکل گئے ہیں، یہ ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ 75 سال بعد بھی ہم اسی گول دائرے میں گھوم رہے ہیں۔
وزیراعظم نے بتایا کہ چند روز قبل سعودی عرب سے سعودی ڈویلپمنٹ فنڈ کا ایک وفد پاکستان آیا تھا، ملاقات کے دوران انہوں نے پلندہ کھول دیا کہ وزراعظم یہ منصوبہ ہم نے 8 سال پہلے دیا تھا.
یہ 6 سال پہلے دیا تھا، ان میں ایک منصوبہ اسپتال کا بھی تھا جو بطور تحفہ دیا تھا لیکن اس پر جوں تک نہ رینگی، باقی منصوبے بہت ہی نرم شرائط پر تھے لیکن وہ منصوبے الماری میں پڑے تھے، اب یہ کہیں کہ نیب کا ڈر تھا لیکن قومیں اس طرح نہیں نہیں بنتی، ایک اینٹ لگانا تو دور کی بات ہے ہم اسکی پروسیڈنگ بھی نہ کر سکے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا میں نے سعودی وفد کو بہت اچھے طریقے سے سمجھایا اور اپنی ٹیم کے سامنے سعودی وفد سے معافی مانگی اور ان سے دو روز کا ٹائم لیا، وہ رکے اور دو دن بعد دوبارہ آئے رکے ہوئے منصوبوں کی ہر چیز مکمل تھی۔
انہوں نے کہا کہ کئی سال کا پلندہ جو گرد آلود تھا صرف 48 گھنٹے میں اسکی اپروول ہو گئی، یہ ہے وہ طریقہ جس سے قومیں آگے بڑھتی ہیں، اس رویے سے سعودی ٹیم بھی بے حد متاثر ہوئی۔
وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب کے حالیہ دورے پر بھی اس معاملے پر بات ہوئی، جس پر میں نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے بھی معافی مانگی کیونکہ اگر اسپتال اور دیگر منصوبے بن جاتے تو اس سے ہمارے پاکستانیوں کا ہی فائدہ تھا، سعودی ولی عہد نے کہا کہ پاکستانی ہمارے بھائی ہیں اور میں پاکستانیوں کیلئے ہر چیز کرنے کیلئے تیار ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ سعودی ولی عہد جو اب مملکت سعودیہ کے وزیراعظم بھی ہیں بہت جلد پاکستان تشریف لانے والے ہیں اور پاکستان کیلئے 12 ارب ڈالر کی آئل ریفائنری کا منصوبہ لیکر آئینگے، یہ منصوبہ وہ 2019 میں لیکر آئے تھے لیکن اس پر کوئی پیشرفت نہ ہو سکی تھی۔