پیرس ( رضا چوہدری ) فرانس میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی اور بھارت کے خلاف 27 اکتوبر کویوم سیاہ منایا گیا۔ اس حوالے سےفرانس میں سفارتخانہ پاکستان میں تقریب منعقد کی گئی جس میں پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی نے شرکت کی۔ اس موقع پر صدر، وزیراعظم اور وزیر خارجہ کے پیغامات پڑھ کر سنائے گئے اور ایک دستاویزی فلم دکھائی گئی جس میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے جبری تسلط کے نتیجے میں ہونے والے ظلم و استبداد پر روشنی ڈالی گئی۔تقریب سےخطاب کرتے ہوئے قائم مقام سفیرحذیفہ خانم نے کہا کہ بین الاقوامی قوانین اور انسانی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 75 سال قبل بھارتی سیکورٹی فورسز نے کشمیری عوام کی خواہشات کے خلاف جموں و کشمیر کی سرزمین پر ناجائز قبضہ کر لیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے لئے کئے گئے غیر قانونی اقدامات بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی مکمل خلاف ورزی ہیں۔ حذیفہ خانم نے کہاکہ بین الاقوامی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیمیں مسلسل IIOJK میں بھارتی افواج کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو اجاگر کرتی رہی ہیں اور اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق کشمیریوں کی حقِ خودارادیت کی جدوجہد میں سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ دیگر مقررین نے اس موقع پر مقبوضہ کشمیری (IIOJK) کے عوام کے حق خودارادیت کے مقصد کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ اس موقع پر چانسری میں ایک تصویری نمائش بھی لگائی گئی جس کے ذریعے بھارتی فوج کے جبری تسلّط کے نتیجے میں ہونے والے ظلم اور کشمیریوں کی حالت زار کو اجاگر کیا گیا۔ علاوہ ازیں انٹرنیشنل کشمیر پیس فورم فرانس کے صدر زاہد اقبال ہاشمی کی زیر صدارت اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے مقررین نے مقبوضہ کشمیر میں 73 سال سے جاری بھارتی افواج کے مظالم کی داستانوں، مقبوضہ کشمیر میں بسنے والے کشمیریوں کی بے بسی اور بھارتی غاصبانہ قبضہ پر عالمی برادری کی بے حسی پر افسوس اور دوہرے میعار پر روشنی ڈالی۔ تقریب کا آغاز طاہر عباس گورائیہ نے تلاوت قرآن پاک سے کیا، نعت خواں نے ہدیہ عقیدت پیش کیا۔ صدر زاہد اقبال ہاشمی نے بھارتی افواج کے علاوہ ہندوازم کی طرف سے مظالم جبروتشدد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بھارت سمیت دنیا بھر میں مقیم سکھ کمیونٹی بھی بھارت سے علیحدگی کےلئے جدوجہد کررہی ہے، کشمیری گذشتہ 73 سال سے آزادی کے لئے جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں،مگر افسوس کہ مقبوضہ کشمیر اور فلسطین کے لوگوں پر مظالم کا کوئی نوٹس نہیں لے رہا۔ دو ایٹمی قوتوں کے درمیان اس تنازع سے جنگ چھڑ سکتی ہے ، مقررین نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام نہ اپنی معمول کی زندگی بسر کر سکتے نہ بچوں کو اسکول بھجواسکتے ہیں اور نہ اپنے پیاروں کو دفن کر سکتے ہیں۔ حریت رہنماؤں کو جھوٹے مقدمات میں جیلوں میں بند کر رکھا ہے۔