امریکی ریاست شمالی کیرولائنا کے کیپ فیئر دریا کے اطراف میں موجود مگر مچھوں کے خون میں 14 زہریلے کیمیائی اجزا کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔
ریپٹائلز کے خون میں ’’پرفلوروالکائلس اور پولی فلورو الکائلس (پی ایف ایز)‘ ‘کی سطح پر کی جانے والی اس تحقیق نے سائنس دانوں کی تشویش میں اضافہ کیا ہے کہ یہ کیمیا ان جانوروں کے جینیاتی اور مدافعتی نظام کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
مگر مچھ ایک انتہائی حساس جانور ہوتا ہے جو انسانوں کو درپیش ماحولیاتی خطرات سے قبل از وقت خبردار کرتا ہے۔شمالی کیرولائنا اسٹیٹ یونیورسٹی میں حیاتیات کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اسکاٹ بیلچر کا کہنا ہے کہ، مگرمچھ کبھی کبھار کسی انفیکشن میں مبتلا ہوتے ہیں۔ انہیں زخم لگتے ہیں لیکن وہ جلد صحت یاب ہوجاتے ہیں۔
انفیکشن زدہ زخموں کا مناسب طریقے سے ٹھیک نہ ہونا ایک تشویش ناک بات تھی۔ اس ہی وجہ سے پی ایف ایز کے افشا ہونے اور مگرمچھوں کے مدافعتی نظام کے درمیان تعلق کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا۔
امریکا کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف انوائرنمنٹل ہیلتھ سائنسز کے مطابق پی ایف ایز ہماری روز مرہ کی متعدد اشیاء میں موجود ہوتے ہیں جن میں برتن، شیمپو، کاسمیٹکس وغیرہ شامل ہیں۔ اسکاٹ بیلچر کی رہنمائی میں کام کرنے والی ٹیم نے 2018 سے 2019 کے درمیان کیپ فیئر دریا کے اطراف میں موجود 49 مگر مچھوں کے خون کے نمونے لے کر ان کی صحت کا معائنہ کیا۔
ان کےخون کے نمونوں کا موازنہ دریا سے 48.28 کلو میٹر کے فاصلے پر موجود واکاما جھیل کے 26 مگرمچھوں کے خون کے نمونوں سے کیا گیا۔
محققین نے 23 پی ایف ایز کو دیکھا اور دونوں گروہوں کے خون کے نمونوں میں کیمیا کی اقسام اور سطح کی موجودگی میں واضح فرق پایا۔
اسکاٹ بلیچر کا کہنا ہےکہ، سائنس دانوں نے کیپ فیئر دریا کے نمونوں میں اوسطاً 10 مختلف پی ایف ایز کی نشان دہی کی۔ جب کہ واکاما جھیل کے مگر مچھوں میں اوسطاً پانچ مختلف پی ایف ایز موجود تھے۔