……(الطاف حسین حالی)……
حشر تک یاں دل شکیبا چاہئے
کب ملیں دلبر سے دیکھا چاہئے
ہے تجلی بھی نقاب روئے یار
اس کو کن آنکھوں سے دیکھا چاہئے
غیر ممکن ہے نہ ہو تاثیر غم
حال دل پھر اس کو لکھا چاہئے
ہے دل افگاروں کی دل داری ضرور
گر نہیں الفت مدارا چاہئے
ہے کچھ اک باقی خلش امید کی
یہ بھی مٹ جائے تو پھر کیا چاہئے
دوستوں کی بھی نہ ہو پروا جسے
بے نیازی اس کی دیکھا چاہئے
بھا گئے ہیں آپ کے انداز و ناز
کیجئے اغماض جتنا چاہئے
شیخ ہے ان کی نگہ جادو بھری
صحبت رنداں سے بچنا چاہئے
لگ گئی چپ حالیؔ رنجور کو
حال اس کا کس سے پوچھا چاہئے
************
واں اگر جائیں تو لے کر جائیں کیا
واں اگر جائیں تو لے کر جائیں کیا
منہ اسے ہم جا کے یہ دکھلائیں کیا
دل میں ہے باقی وہی حرص گناہ
پھر کیے سے اپنے ہم پچھتائیں کیا
آؤ لیں اس کو ہمیں جا کر منا
اس کی بے پروائیوں پر جائیں کیا
دل کو مسجد سے نہ مندر سے ہے انس
ایسے وحشی کو کہیں بہلائیں کیا
جانتا دنیا کو ہے اک کھیل تو
کھیل قدرت کے تجھے دکھلائیں کیا
عمر کی منزل تو جوں توں کٹ گئی
مرحلے اب دیکھیے پیش آئیں کیا
دل کو سب باتوں کی ہے ناصح خبر
سمجھے سمجھائے کو بس سمجھائیں کیا
مان لیجے شیخ جو دعویٰ کرے
اک بزرگ دیں کو ہم جھٹلائیں کیا
ہو چکے حالیؔ غزل خوانی کے دن
راگنی بے وقت کی اب گائیں کیا
***********
دکن
یہ مقولہ ہند میں مدت سے ہے ضرب المثل
جو کہ جا پہنچا دکن میں بس وہیں کا ہو رہا
پارسی ہندو مسلماں یا مسیحی ہو کوئی
ہے دکن کو ہر کوئی اپنی ولایت جانتا
صحن گلشن میں کسی کام کو آئے کوئی
جائے گا بوئے ربا سے معطر ہو کر
حیدرآباد بھی اک باغ ہے ماشاء اللہ
ہے جہاں فیض کا دروازہ کشادہ سب پر
عزت قومی ترستی تھی صدا آنکھیں میں
آ کے بلدہ کے سوا نہ میں لگا اس کا پتہ
معزز قارئین! آپ سے کچھ کہنا ہے
ہماری بھرپور کوشش ہے کہ میگزین کا ہر صفحہ تازہ ترین موضوعات پر مبنی ہو، ساتھ اُن میں آپ کی دل چسپی کے وہ تمام موضوعات اور جو کچھ آپ پڑھنا چاہتے ہیں، شامل اشاعت ہوں، خواہ وہ عالمی منظر نامہ ہو یا سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، رپورٹ ہو یا فیچر، قرطاس ادب ہو یا ماحولیات، فن و فن کار ہو یا بچوں کا جنگ، نصف سے زیادہ ہو یا جرم و سزا۔ لیکن ان صفحات کو اپنا سمجھتے ہوئے آپ بھی کچھ لکہیں اور اپنے مشوروں سے نوازیں بھی۔ خوب سے خوب تر کی طرف ہمارا سفر جاری ہے۔
ہمیں خوشی ہے کہ آج جب پڑھنے کا رجحان کم ہوگیا ہے، آپ ہمارے صفحات پڑھتے ہیں اور وقتاً فوقتاً اپنی رائے کا اظہار بھی کرتے رہتے ہیں۔ لیکن اب ان صفحات کو مزید بہتر بنانے کے لیے اپنی رائے بھی دیں اور تجاویز بھی، تاکہ ان صفحات کو ہم آپ کی سوچ کے مطابق مرتب کرسکیں۔ ہمارے لیے آپ کی تعریف اور تنقید دونوں انعام کا درجہ رکھتے ہیں۔
تنقید کیجیے، تجاویز دیجیے۔ اور لکہیں بھی۔ نصف سے زیادہ، بچوں کا جنگ، ماحولیات وغیرہ یہ سب آپ ہی کے صفحات ہیں۔ ہم آپ کی تحریروں اور مشوروں کے منتظر رہیں گے۔ قارئین کے پرزور اصرار پر نیا سلسلہ میری پسندیدہ کتاب شروع کیا ہےآپ بھی اس میں شریک ہوسکتے ہیں ، ہمارا پتا ہے:
رضیہ فرید۔ میگزین ایڈیٹر
روزنامہ جنگ، اخبار منزل،آئی آئی چندیگر روڈ، کراچی