• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قدرت کا قانون ہے، آگ لگانے والا خود بھی نہیں بچتا، وزیر داخلہ، حملہ قابل مذمت، عمران خان کی صحت کیلئے دعاگو، وزیراعظم

کراچی(ٹی وی رپورٹ)وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ عمران خان کی طرف سے جیسے بیانات ہوں گے ویسا جواب بھی ہوگا، نفرت ، مارا ماری اور ایک دوسرے کو تباہ کرنے کی سیاست عمران خان نے شروع کی، کون ہے جو نفرت کے بیج بورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مخالفوں سے بات کرنے پر موت کو ترجیح دیتا ہے، قانون قدرت ہے جو نفرت کی آگ لگاتا ہے وہ خود بھی اس آگ سے بچ نہیں سکتا۔عمران خان لاش اور اپنے زخموں کو گھٹیا سیاست کیلئے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے پہلے بھی ہم پر بہت سے جھوٹے مقدمات درج کرائے، اب بھی مقدمہ کرینگے تو ہم اس کا سامنا کریں گے۔

جیو نیوز کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حملہ آور کو روکنے والے شہری ابتسام حسن نے کہا کہ ملزم کے پاس آٹومیٹک گن تھی۔ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے مزید کہا کہ تحریک انصاف اور عمران خان کے رویے نے ملک کو اس انتہا پر پہنچادیا ہے، ان لوگوں نے نفرت کی سیاست کی اور لوگوں کے ذہنوں کو پراگندہ کی۔

وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ عمران خان سمیت پی ٹی آئی قیادت آسانی، روانی اور فراوانی سے جھوٹ بولتی ہے، عمران خان پر قاتلانہ حملہ قابل مذمت اور افسوسناک ہے، زخمی ہونے والوں کی صحت کیلئے دعا گو ہیں، شہید شہری کو اللہ تعالیٰ غریق رحمت کرے، عمران خان شہری کی لاش اور اپنے زخموں کو اپنی گھٹیا اور گندی سیاست کیلئے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ 

رانا ثناء اللہ کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی جھوٹ بولے گی تو مقابلہ میں سچ سامنے رکھا جائے گا، اس سے پہلے بھی انہوں نے ہم پر بہت سے جھوٹے مقدمات درج کرائے،اب بھی یہ ہم پر مقدمہ کریں گے تو ہم اس کا سامنا کریں گے، عمران خان کا مقصد اور ایجنڈا ملک میں آگ لگانا ہے، ہم تحقیقات کیلئے صرف تیار نہیں بلکہ یہ ہمارا مطالبہ ہے۔ 

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر پنجاب حکومت، چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب کو شفاف تحقیقات کیلئے سینئر افسران پر مشتمل جے آئی ٹی بنانے کیلئے لکھ دیا ہے، حملہ آور کو پولیس نے گرفتار کیا پولیس ہماری نہیں پنجاب اور گجرات کی ہے، جس نے حملہ آور کو پکڑا وہ بھی پی ٹی آئی کا کارکن ہے، ملزم کے بیان کی ساکھ کا معاملہ جے آئی ٹی کا ہے وہ تفتیش کرے، تھانہ معطل کرنے سے گناہ گار نہ بے گناہ نہ بے گناہ گناہگار ہوگا۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے تفتیش سے پہلے کیسے مجھ پر، وزیراعظم اور ڈی جی سی پر الزام لگادیا، تفتیش سے پہلے ہی الزام لگانا عمران خان کا سیاسی بیانیہ اور پوشیدہ ایجنڈا ہے، اگر تحریک انصاف کے ردعمل کا پس منظر ہے تو اس واقعہ کا پس منظر بھی ہے، کون سا قانون اجازت دیتا ہے کہ بغیر تحقیقات کسی پر قتل کا الزام لگادیا جائے، انہوں نے تفتیش سے پہلے ہی کہا کہ باہر نکلو، بدلہ لو اور ان کے گھروں پر حملہ کرو، کیا ان کے گھر آسمانوں پر ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی غلط عمل کرے گی تو ردعمل میں خیر کا عمل نہیں ملے گا، ہم پہلے دن سے رواداری اور عزت و احترام کی سیاست کی بات کررہے ہیں، ان لوگوں نے مسجد نبویؐ میں انتہائی گھٹیا فعل کیا پھر بھی وزیراعظم نے ان سب کو معافی دلوائی۔ 

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ حکومت میں رہتے ہوئے یہ گالیاں دیتے تھے اور شہباز شریف کہتے تھے آؤ بات کرو، ہمارے اندر کوئی ہٹ دھرمی اور نفرت نہیں ہے، اس سے بات کیسے کریں جو ساتھ بیٹھنے پر موت کو ترجیح دیتا ہو، عمران خان لانگ مارچ کی صبح کا آغاز مجھے گالیاں دینے سے کرتا ہے، جو اپنے دن کی ابتداء ہمیں گالیاں دینے سے کرے کیا ہم اس کی شان میں قصیدے پڑھیں، اگر میں نے قتل کئے تھے تو عمران خان کو مجھ پر جعلی ہیروئن ڈالنے کی کیا ضرورت تھی۔ 

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان جن کے ساتھ بیٹھنا چاہتا ہے ان کو بھی گالیاں دیتا ہے، مارشل لاء لگانے والے اسی بات پر ہوتے تو پچھلے چھ ماہ میں پانچ مرتبہ مارشل لاء لگ سکتا تھا، انہوں نے ملک و قوم کی خاطر آئین کے مطابق چلنے کا فیصلہ کیا ہے جو عمران خان کو ہضم نہیں ہورہا، عمران خان کہتا ہے میں آپ کو آئین و قانون کے مطابق چلنے نہیں دوں گا، آپ سیاسی مداخلت کر کے مجھے برسراقتدار لائیں اور اپوزیشن کا خاتمہ کریں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان کا مقصد صرف اقتدار میں آنا نہیں اپوزیشن کو بھی صفحہ ہستی سے مٹانا ہے، مارشل لاء کا خطرہ بڑھتا محسوس نہیں کررہا ہوں، آرمی چیف نے واضح کردیا ہے کوئی گروہ ملک کو غیرمستحکم کرنے کی کوشش کرے گا تو وہ سامنے آئیں گے، ادارہ اپنے فیصلے پر قائم رہتے ہوئے ملک کا تحفظ کرے گا،آرمی چیف کی تقرری کا معاملہ فوجی قیادت اور وزیراعظم کے درمیان ہے، نومبر کے پہلے ہفتے کے بعد کسی وقت بھی آرمی چیف کی تقرری کا فیصلہ ہوسکتا ہے۔ 

دوسری جانب حملہ آور کو روکنے والے ابتسام حسن نے کہا کہ حملہ آور میرے سامنے کھڑا تھا اس نے پستول نکالی تو میں نے فوری طور پر اسے پکڑلیا، اس وقت تک حملہ آور پستول کا رخ اوپر کی طرف کرکے ایک فائر کرچکا تھا، جب میں نے اسے پکڑا تو اس کا نشانہ ہٹ گیا اور ساری گولیاں نیچے زمین پر لگیں، حملہ آور کی فائرنگ سے پہلے کوئی فائرنگ نہیں ہوئی تھی۔

حملہ آور کے پاس آٹومیٹک گن تھی ساری گولیاں ایک ہی باری میں چل گئی تھیں، وہ میرے ہاتھوں سے نکل کر بھاگا تو اس کی پستول گرگئی جو خالی ہوچکی تھی، اللہ تعالیٰ نے مجھے ہمت دی اور امت مسلمہ کے لیڈر کو ہم نے بچالیا۔ 

نمائندہ جیو نیوز لاہور احمد فراز نے کہا کہ قاتلانہ حملے کے وقت آر پی اور اور ڈی پی او موجود تھے مگر میڈیا سے بات نہیں کی، پولیس کی غیرذمہ داری دیکھیں پکڑے جانے والے انتہائی ہائی پروفائل ملزم کا ویڈیو بیان لیک کردیا گیا، ملزم کا ویڈیو بیان جس طرح لیا گیا عدالتیں ایسے بیانات نہیں مانتیں، پی ٹی آئی نے بھی ملزم کے ویڈیو بیان کو ماننے سے انکار کردیا ہے۔

اہم خبریں سے مزید