نیروبی میں پاکستانی صحافی و اینکر ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات جاری ہیں، پولیس نے وقار احمد اور خرم احمد سے ارشد شریف کے اپارٹمنٹ کی سی سی ٹی وی ویڈیو طلب کر لی۔
’جیو نیوز‘ کی ٹیم نے پاکستانی تفتیش کاروں کی دستاویز تک رسائی حاصل کر لی۔
ایف آئی اے کے ڈائریکٹر اطہر واحد اور آئی بی کے ڈپٹی ڈائریکٹر عمر شاہد حامد نے دونوں بھائیوں کا انٹرویو کر لیا۔
پاکستانی تفتیش کاروں کا بھیجا گیا خط پاکستانی سفارتی حکام اور کینیا کے مختلف اداروں کے پاس بھی موجود ہے۔
دونوں بھائیوں وقار اور خرم سے شوٹنگ رینج پر موجود انسٹرکٹرز اور دیگر عملے کی تفصیلات بھی مانگ لی گئیں۔
تفتیش کاروں نے بتایا ہے کہ ان افراد کے نام اور رابطوں کی تفصیل بھی طلب کی گئی ہیں جنہوں نے ارشد شریف کو اسپانسر کرنے کے لیے خط لکھنے کا کہا، ارشد شریف کے فون اور آئی پیڈ کے بارے میں بھی وضاحت طلب کی گئی ہے۔
’جیو نیوز‘ کی ٹیم کی تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ارشد شریف کا وزٹ ویزا اسپانسر کیا گیا تھا، ارشد شریف کا اسپانسر لیٹر کینیا میں مقیم پراپرٹی ڈیولپر وقار احمد نے بھیجا تھا جو خرم احمد کے بھائی ہیں۔
23 اکتوبر کو جب ارشد شریف پر گولیاں چلائی گئیں تو خرم احمد گاڑی چلا رہے تھے، وہ محفوظ رہے۔
دونوں بھائیوں سے پاکستانی تفتیش کاروں اطہر واحد اور عمر شاہد حامد نے تفتیش کی ہے۔
وقار احمد نے بیان دیا ہے کہ ارشد شریف سے صرف ایک بار ڈنر پر ملاقات ہوئی، واقعے کی رات وہ ہمارے لاج پر کھانے کے لیے مدعو تھے، ڈنر کے بعد ارشد شریف خرم کے ساتھ چلے گئے اور نصف گھنٹے بعد فائرنگ کی اطلاع ملی۔
دونوں بھائیوں کے وکیل نے ’جیو نیوز‘ سے بات چیت میں کہا ہے کہ میرے مؤکل بے قصور ہیں، یہ دونوں تحقیقات میں تعاون بھی کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ 22 اور 23 اکتوبر کی درمیانی شب کینیا میں موجود صحافی ارشد شریف کو گاڑی میں جاتے ہوئے کینین پولیس نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔
ایف آئی اے اور انٹیلی جنس بیورو کے افسران پر مشتمل ٹیم صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے کینیا میں موجود ہے۔
کینیا پولیس کی جانب سے ارشد شریف کی موت کو شناخت کی غلطی قرار دے کر افسوس کا اظہار کیا گیا تھا۔