• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یورپین سدرن آبزرویٹری نے 11 ہزار سال قبل پھٹنے والے ستارے کی باقیات کی تصویر حاصل کرلی ہے۔ رپورٹس کے مطابق ویلا سُپر نووا کے نام سے جانے والے اس شدید وقوعہ اور اس کے بعد کے اثرات کی تصویر چلی میں نصب پیرانل آبزرویٹری میں لگی ویری لارج ٹیلی اسکوپ نے لی ہے۔ سُپر نووا کے دوران ارتعاشی لہریں وجود میں آئیں جو اطراف میں موجود گیس سے ہوکر گزریں۔ ان لہروں نے گیس کو دبایا اور الجھے ہوئے دھاگوں کے مشابہ پیچیدہ نقوش بنائے۔گیس کی ان لپٹوں کو دھماکے سے خارج ہونے والی شدید توانائی نے گرمایا، جس کی وجہ سے وہ روشن ہوئیں۔

امریکی خلائی ادارہ ناسا ویلا سُپر نووا کی باقیات کو ایک بڑے ستارے کے اختتامی دھماکے سے پھیلنے والے ملبے کے بادل کے طور پر بیان کرتا ہے۔ سُپر نووا تب وقوع پزیر ہوتا ہے جب ایک ستارہ اپنی زندگی کے اختتام پر پھٹتا ہے اور ملبہ اور ذرّات خلاء میں پھیلا دیتا ہے۔ جب کسی ستارے میں ایندھن ختم ہوجاتا ہے تو باہر کی جانب نکلتی دباؤ کی طاقت کم ہوتی جاتی ہے۔ جب یہ دباؤ انتہائی کم ہوجاتا ہے تو ایک وقت ایسا آتا ہے جب اس ستارے کی کششِ ثقل اپنا قبضہ جماتی ہے اور سیکنڈوں میں ستارہ پھٹ جاتا ہے۔

ستارے کی بیرونی جانب موجود ہر ذرّہ لاکھوں ڈگری پر تپ رہا ہوتا ہے اور وہ اطراف میں موجود گیس میں خارج ہوجاتا ہے، جس سے دیکھنے کے قابل لپٹیں وجود میں آتی ہیں۔ ویلا سُپر نووا کی یہ باقیات زمین سے 800 نوری سال کے فاصلے پر موجود ہیں اور ان کو زمین کے قریب ترین سُپر نووا باقیات میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔

سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے مزید
سائنس و ٹیکنالوجی سے مزید