• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بابر اعظم - فوٹو بشکریہ پی سی بی / ٹوئٹر
بابر اعظم - فوٹو بشکریہ پی سی بی / ٹوئٹر

قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم ٹی 20 ورلڈ کپ 2022ء میں ایسے موڑ پر پہنچ گئے ہیں، جہاں وہ تاریخی لحاظ سے عمران خان یا پھر شعیب ملک بن سکتے ہیں۔

گرین شرٹس نے بابراعظم کی قیادت میں سڈنی کے گراؤنڈ پر پہلے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کو 7 وکٹوں سے شکست دے کر ایونٹ کے فائنل کے لیے کوالیفائی کرلیا، وہ فائنل میں پہنچنے والی پہلی ٹیم بن گئی۔

قوم ٹیم کی فائنل میں حریف ٹیم کونسی ہوگی؟ بھارت یا انگلینڈ؟ یہاں سے ہی بابراعظم کی قسمت کا نیا سفر شروع ہوتا ہے، آپ کہیں گے کہ یہ کیا بات ہوئی؟

یہ گتھی بھی ہم سلجھا دیتے ہیں، ٹیم پاکستان 30 سال قبل 1992ء میں اسی سڈنی کے میدان میں سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کو عمران خان کی قیادت میں شکست دی تھی اور فائنل میں انگلینڈ کا سامنا کیا تھا۔

دوسرے سیمی فائنل میں اگر بھارت کو انگلینڈ کی ٹیم شکست دیتی ہے تو آسٹریلیا کے تاریخی میلبرن اسٹیڈیم میں اس کا ایک بار پھر گرین شرٹس اور انگلش ٹیمیں فائنل میں مقابل ہوگی، جیت کی تاریخ دہرانے پر یقینی طور پر بابر اعظم کی عمران خان سے مماثلت بنتی ہے۔

دوسری طرف پاکستان نے 2007ء کے ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں شعیب ملک کی قیادت میں قومی ٹیم نے کیپ ٹاؤن اسٹیڈیم میں نیوزی لینڈ کو 6 وکٹوں سے شکست دی تھی۔

ایونٹ کے دوسرے سیمی فائنل میں اگر انگلش الیون کو بھارت نے مات دے دی تو ٹھیک 15 سال بعد پاکستان اور بھارت ایک بار پھر ٹی 20  کے فائنل میں ہوں گے۔

اس میچ میں بھارتی سورماؤں نے گرین شرٹس کو شکست دی تھی، اگر 13 نومبر 2022 کو میلبرن میں بابرالیون بھی شکست سے دوچار ہوئی تھی 15 سال بعد دونوں ٹیموں کے کپتان کی قسمت یکساں ٹھہرے گی۔

اس کے مقابلے میں اگر بابراعظم نے ایونٹ کے فائنل میں روایتی حریف بھارت کو مات دے دی تو وہ یقیناً شعیب ملک الیون کا بدلہ لینے میں کامیاب رہیں گے۔

ایسے موقع پر پاکستان کے سابق فاسٹ بولر شعیب اختر کے جیو نیوز کو دیے گئے انٹرویو کے وہ الفاظ یاد آگئے جو انہوں نے گزشتہ ٹی 20 ورلڈ کپ میں پاک بھارت میچ میں بابراعظم اور محمد رضوان کی شاندار پرفارمنس کی ملنے والی فتح پر اپنے کہے تھے۔

پاکستانی اسپیڈ اسٹار نے انٹرویو میں کہا کہ آج کے میچ میں عبرت ناک شکست بھارت کو ہمیشہ یاد رہے گی، وہ کبھی بھی دو اعظم نہیں بھولیں گے، ایک قائد اعظم اور دوسرا بابراعظم۔

عمران خان الیون اور بابراعظم الیون میں مماثلت کی ایک مزید جھلک

آسٹریلیا میں 30 سال قبل عمران خان کی قیادت میں ورلڈکپ معرکہ سر کرنے کے لیے ٹیم میدان میں اتری تو اسے شروع کی شکستوں کے باعث کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا بالکل ایسا ہی بابراعظم الیون کو بھی رہا۔

اس ایونٹ کے دوران عمران خان کی انفرادی کارکردگی کی طرح بابراعظم کی انفرادی کارکردگی بھی ناقدین کے لفظی تیروں کا سبب بنی۔

عمران خان اور بابراعظم دونوں ہی نے آئی سی سی کے ان ایونٹس میں اپنی پرفارمنس سے ناقدین کو لاجواب بلکہ تعریف کرنے پر مجبور کردیا تھا۔

کھیلوں کی خبریں سے مزید