لاہور(صابر شاہ)پاکستان اور بھارت دونوں جگہوں پر چیف آف آرمی اسٹاف کی تقرری میں اکثر میرٹ کو نظر انداز کیا گیا ۔ ان دونوں ممالک میں آرمی چیف کی تقرری کا صوابدیدی اختیار ان کے وزیراعظم کے پاس ہے ۔
آرمی چیف کے لیے سینئر ترین جنرل ہونا لازمی نہیں ہے۔ تاہم پاکستان اور بھارت میں ناقدین ایسے حسن انتخاب کو ’’آؤٹ آف ٹرین ‘‘قرار دیتے ہیں ۔بعض کیسوں میں اعتراضات اور متنازعات بھی ابھر کر سامنے آئے۔لیکن مجاز حکام نے اس کی پرواہ نہیں کی ۔6 کمانڈر ان چیف اور 10چیف آف آرمی اسٹاف میں سے اب تک مشکل سے 5 سینئر ترین فور اسٹار جنرلز آرمی چیف بنائے گئے سینیارٹی کا یہ تناسب صرف 31 فیصد ہے ۔
ان میں جنرلز ٹکا خان ، مرزا اسلم بیگ، جہانگیر کرامت ،آصف نواز جنجوعہ اور اشفاق پرویز کیانی شامل ہیں ۔
جنرل اشفاق پرویز کیانی کو اس وقت کے فوجی سربراہ جنرل پرویز مشرف نے اکتوبر2007ء میں فور اسٹار جنرل کے عہدے پر ترقی دی تھی ۔28نومبر2007ء کو انہوں نے پرویز مشرف کی جگہ آرمی چیف کا منصب سنبھالا۔ جب جنرل ایوب خان کو آرمی چیف بنایا گیا تھا ۔
سینیارٹی فہرست میں چوتھے نمبر پر تھے ۔ وہ میجر جنرل افتخار خان ، میجر جنرل اشفاق الماجد ، میجر جنرل اکبر خان اور میجر جنرل این اے ایم رضا سے جونیئر تھے۔
ابتدا میں افتخار خان کو جنرل کے عہدے پر تر قی دے کر پاکستان کا پہلا مقامی آرمی چیف بنایا گیا تھا ۔ لیکن وہ برطانیہ جاتے ہوئے فضائی حادثے میں جاں بحق ہوگئے تھے۔