پیرس( اے ایف پی) انسانی حقوق کی تنظیموں نے الزام عائد کیاہےکہ ایرانی سیکورٹی فورسز نے پیر کو مغربی ایران کے کرد آبادی والے علاقوں میں کریک ڈاؤن کو تیز کر دیا ہے جس کے نتیجے میں 24گھنٹوں کے دوران ایک درجن افراد ہلاک ہوئے، مظاہرین پر براہ راست گولیاں چلائی گئیں اور بڑے ہتھیاروں کا استعمال کیا،مغربی اور شمال مغربی ایران کے کرد آبادی والے صوبے ستمبر میں 22 سالہ کرد خاتون مہسا امینی کی حراست میں موت کے بعد سے احتجاج کا مرکز بنے ہوئے ہیں، امینی کواخلاقی پولیس نے تہران میں گرفتار کیا تھا۔ ناروے میں مقیم ہینگا رائٹس گروپ نے کہا کہ ایرانی فورسز نے پیران شہر، ماریوان اور جاونرود کے شہروں پر اتوار تا پیر کی رات گولہ باری کی، جس کی براہ راست گولیوں اور بھاری ہتھیاروں کے استعمال کی آواز کے ساتھ ویڈیوز پوسٹ ہوئیں۔