• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برشور تحصیل کو پشین میں شامل کرنیکی مخالفت کرتے ہیں، عبدالواسع ترین

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)پشین کے سیاسی وقبائلی رہنماعبدالواسع ترین ایڈووکیٹ نےحکومت بلوچستان اور نیا ضلع کاریزات برشوربنانے میں مدد کرنے والی تمام سیاسی جماعتوں کا شکریہ ادا کرتےہیں۔یہ بات انہوں نے بدھ کو ملک لطف اللہ ، حاجی غازی خان و دیگر کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ۔انہوں نے کہا کہ 21 نومبر کو ضلع پشین کو تقسیم اور نیا ضلع کاریزات برشور قائم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری ہوا جس میں نئے ضلع کا نام کاریزات برشور رکھا گیا ہے اور اس کا ہیڈکوارٹر خانوزئی کیمپ آفس برشور بنایا گیا ہے ، ضلع پشین اب تحصیل پشین ، تحصیل حرمزئی اور سب تحصیل سرانان پر مشتمل ہے جبکہ کاریزات برشور تحصیل برشور ، تحصیل کاریزات اور سب تحصیل نانا صاحب پر مشتمل ہے ۔ ہم حکومت بلوچستان اور نیا ضلع بنانے میں مدد کرنے والی تمام سیاسی جماعتوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے اس کار خیر میں مدد کی انہوں نے کہا کہ اس نوٹیفکیشن سے پہلے برشور اور توبہ کاکڑی کے لوگوں کا مطالبہ تھا کہ نئے ضلع کا نام برشور رکھا اور اس کا ہیڈکوارٹر بھی برشور ہونا چاہئے اس سلسلے میں جولائی میں لانگ مارچ اور دھرنا بھی دیا گیا تھا ۔ اب نوٹیفکیشن آنے کے بعد ایک مرتبہ پھر اسمبلی کے سامنے دھرنا ہورہا ہے اور ان کے مطالبات ہیں کہ برشور کو علیحدہ ضلع بناکر ضلع کا نام برشور و ہیڈکوارٹر برشور رکھنا اور اگر یہ مطالبات نہیں مانے جاتے تو پھر برشور تحصیل کو پشین میں ہی رہنے دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم پشین کے عوام نئے ضلع کے قیام کے حق میں ہیں اور جہاں تک برشور بچاؤ تحریک کے مطالبات ہیں اس حد تک نئے ضلع کا نام برشور رکھا جائے اور اس کا ہیڈ کوارٹر برشور میں رہنا چاہئے ہم ان کے اس مطالبے کی مخالفت نہیں کرتے لیکن ہم ان کا یہ مطالبہ کہ برشور تحصیل کو پشین میں شامل کرنا ہے کی مخالفت کرتے ہیں قواعد کے تحت ضلع کم از کم 2 تحصیلوں پر مشتمل ہوگا اگر برشور تحصیل کو پشین میں شامل کیا گا تو اس سے عدم توازن پیدا ہوگا۔ اس کے علاوہ ہمیں اس میں ایک گہری سازش نظر آرہی ہے کہ آبادی کے توازن کو برابر کرنے کیلئے پشین کے کچھ دیہات کو کاٹ کر نئے ضلع برشور اور کاریزات میں شامل کیا جائے گا جو پشین کے عوام کو کسی صورت قبول نہیں اور ہم اس عمل پر بھرپور احتجاج کا حق رکھتے ہیں۔
کوئٹہ سے مزید