شہرکاری کے رجحان کے باعث دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی دیہات اور قصبوں میں رہنے والے لوگ تیزی سے شہروں کا رُخ کررہے ہیں۔ شہروں میں محدود جگہ اور مہنگی زمین کے باعث لوگ مکانات کے بجائے فلیٹس یا اپارٹمنٹس میں رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ جب بات اپارٹمنٹس کی ہو تو اس میں کم از کم ایک بالکونی توضرورت ہوتی ہے۔
وہاں گرمیوں کی شاموں میں ٹھنڈی ہوا کے جھونکے لیے جاسکتے ہیں جب کہ سردیوں میں گرما گرم کافی سے لطف اندوز ہوا جاسکتا ہے۔ لیکن انسان چونکہ فطرت سے پیوستہ ہے، اس لیے اسے سبزہ زار دیکھنا یا سرسبز ماحول میں بیٹھنا بہت اچھا لگتاہے۔ ایسے میں گھر کے صحن میں سبزہ زار لان کی سہولت نہ سہی، آپ بالکنی میں سبزہ زار لاسکتے ہیں۔
بالکنی کے سائز کے مطابق آپ کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ آپ اس میں کس طرح کا باغیچہ بناسکتے ہیں۔ اگر اس میں باغیچے کی گنجائش نہیں نکل سکتی تو کوئی بات نہیں، بالکنی کے ایک حصے کوجڑی بوٹیوں اور پودوں کے لیے وقف کیا جاسکتا ہے، جہاں مختلف اور منفرد طرز کے گملے لگائے جاسکتے ہیں اور جب ان پر قدرتی روشنی پڑے گی تووہ اور بھی حسین منظر پیش کریں گے اور اس کے آپ کی طبیعت اور صحت پر اچھے اثرات پڑیں گے۔
ان گملوں کی موجودگی سے ایک طرف آپ کی بالکونی ہری بھری اور بڑی لگے گی تو دوسری طرف آپ کا باغبانی کا شوق بھی پورا ہوگا۔ یہی نہیں، ہری بھری ڈیکوریٹڈ وال بھی اس جگہ کو منفرد دکھانے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے اور ایک چھوٹی سی جگہ میں پودے اور پھولوں کے ساتھ وقت گزارنے کا اچھا موقع ہاتھ آسکتا ہے۔
یہ خیال رکھنا بھی ضروری ہے کہ بالکونی میں پودوں کے لئے جو گملے یا کیاریاں بنائی جائیں اُن میں پانی کے نکاس کا ایسا نظام موجود ہو کہ نہ تو وہ کیاری یا گملے میں رکے اور نہ ہی بالکونی کے فرش کو نقصان پہنچا سکے۔ گملوں اور کیاریوں کو بالکونی پر اس انداز سے رکھا جائے کہ فرش سے ان کے پیندے کی اونچائی کم از کم تین انچ ہو تاکہ زیادہ پانی آسانی سے گملوں سے خارج ہو سکے اور فرش پربھی نہ ٹھہرے۔
اس طرح سے بالکنی کا فرش بھی خشک رہے گا اورعمارت کو پانی سے نقصان پہنچنے کا خطرہ بھی نہیں ہوگا۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ مٹی کے ساتھ گملوں کا وزن اور بھی بڑھ جاتا ہے، اس بات کے پیش نظر بالکونی کی مضبوطی کو بھی دھیان میں رکھنا چاہئے۔ اس کے علاوہ، پودوں کے درمیان مناسب فاصلہ رکھیں تاکہ اُن کی نشوونما کا عمل متاثر نہ ہو۔ ان تک روشنی، پانی اور کھاد کا بلاتعطل اور بروقت پہنچنا ضروری ہے۔
بے شک پھولوں اور پودوں کی خریداری میں یہ بات نہایت اہمیت کی حامل ہے کہ باغیچے کی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے لئے ایسے پھول اور پودے خریدیں، جن کی نشوونماتمام موسموں میں یکساں طور پر ہوسکے۔ مختلف بینرز اور جھنڈوں کو بھی استعمال کریں، جوکہ باغیچے میں پھول اور پودوں کے رنگوں سے مطابقت رکھتے ہوں، اس سے بالکنی میں اور زیادہ نکھار آئے گا۔ گملوں اور مختلف اوزار پر اپنی خواہش کے مطابق پینٹ کرنے کے لئے گہرے واٹر پروف رنگوں کا استعمال کریں تاکہ ان اشیا پر پانی لگنے سے ان کا رنگ پھیکا یا خراب نہ ہو۔
بالکنی کو کیسے سجایا جائے؟
آپ کئی طریقوں سے اپنے اپارٹمنٹ کی بالکنی کو سجا سکتے ہیں۔ ایک خوبصورت بالکنی آپ کے گھر کو مزید پرکشش اور اس کی قدر کو بڑھا دے گی۔
روشنی کی آمد یقینی بنائیں
بالکنی کیلئے کچھ بھی خریدنے سے پہلے اس بات کا اندازہ لگائیں کہ آپ کی بالکنی میں دن بھر کتنے گھنٹے دھوپ آتی ہے۔ خاص طور پر بلاواسطہ آنے والی دھوپ کے ساتھ ساتھ بلواسطہ دھو پ کا بھی پتہ چلائیں کہ کوئی بڑی عمارت یا درخت توقدرتی روشنی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن رہا۔ شمال کے رُخ پر بنی ہوئی بالکونی بہت سارے پلانٹس کیلئے آئیڈیل ہوتی ہے، بھلے سے اس میں براہ راست دھوپ نہ آتی ہو۔
دھوپ والے پودے: گھاس، سکیولینٹس ، مورننگ گلوری بیلیں، اسٹرابیری، لیٹس، لیونڈر، اوریگانو، ساج، پودینہ اور تلسی۔
چھاؤں والے پودے: کولیس انگلش آئیوی، فرن، فیشیا، پیس للی اور بیگونیاکی زیادہ تر اقسام۔
گملے خریدتے وقت احتیاط
اس بات کو یقینی بنائیں کہ گملے یا کنٹینر، پودوں کی نشوونما اور ان کے مزاج کے مطابق گہرے اور چوڑے ہوں، ساتھ ہی ان میں پانی کی نکاسی کا عمدہ انتظام ہو۔
مٹی کا استعمال
گملوں اور کنٹینر میں وہی مٹی یا کھاد بھریں، جو پودوں کے لیے موزوں ہو کیونکہ اس قسم کی مٹی بہت ہلکی ہوتی ہے۔
کیمیائی کھاد سے احتیاط
گملے یا کنٹینر میں موجود اوپر کی مٹی میں قدرتی کھاد کی ملاوٹ کریں۔ یہ مارکیٹ میں یا نرسری سے بآسانی مل جاتی ہے۔ اس کے علاوہ پودوں کو خشک مٹی سے بچانے کے لیے گلے سڑے پودوں یا گھاس وغیرہ سے ڈھانپ دیں۔
تواتر سے پانی دینا
بالکنی اگر ہوا دار ہے تو آپ کوموسم گرما میں دن میں ایک بار پودوں کو پانی دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ گملے یا کنٹینرز اگر مٹی کے ہیں تو آپ کو پانی کی مقدار بڑھانی پڑے گی اور اگرپلاسٹک کے ہیں تو مناسب مقدار میں پانی دینے کی ضرورت ہوگی۔ مزید یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ ایک ہی بار سارا پانی نہ انڈیل دیں بلکہ آہستہ آہستہ پانی ڈالیں تاکہ پانی جذب ہو کر گملے کی تہہ تک پہنچے اور اضافی پانی باہر نکل جائے۔
موسمِ سرما کیلئےاقدامات
اگرآپ کے گملے یا کنٹینر پلاسٹک کے ہیں تو وہ سردیوں میں چٹخ سکتے ہیں، اس لیے ونٹر پروف گملے یا کنٹینر ز استعمال کریں۔ اس طرح آپ کا سردیوں کا موسم اچھا گزر جائے گا۔