• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسٹریٹ کرائمز کی بڑھتی ہوئی صورتحال اس باب میں اسپیشلائزڈ فورس یا یونٹوں کے قیام کی ضرورت اجاگر کر رہی ہے۔ پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور تجارتی مرکز کراچی کے بعض علاقوں میں دن کے وقت بھی پیدل چلنے والوں کو سنسان علاقوں بالخصوص بالائی پلوں پر سے گزرتے وقت لوٹے جانے کا خطرہ لاحق رہتا ہے جبکہ گاڑیوں اور موٹر سائیکل پر سوار افراد کو اچانک سامنے آنے والے پستول برداروں کا دھڑکا لگا رہتا ہے۔ اس قسم کے واقعات بڑے شہروں میں پہلے صرف موبائل فون چھیننے کی وارداتوں اور نقدی لوٹے جانے تک محدود تھے تاہم پچھلے برسوں کے دوران، بالخصوص رواں سال، رہزنوں کے ہاتھوں قتل کے واقعات تشویشناک صورت اختیار کر چکے ہیں۔ پیر کے روز شائع شدہ ایک خبر کے بموجب اب تک 100 کے قریب شہری اسٹریٹ کرمنلز کے ہاتھوں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ نوبت یہاں تک آپہنچی ہے کہ ایک طرف رہزنوں کے ہاتھوں عام لوگوں کے جاں بحق ہونےکی اطلاعات آ رہی ہیں دوسری طرف حال ہی میں ڈیفنس کے علاقے میں ملزم کی فائرنگ سے شاہین فورس کے ایک اہلکار کے جاں بحق ہونے کا واقعہ ریکارڈ پر آیا ہے۔ پولیس حکام کی جانب سے حال ہی میں شاہین فورس اور قبل ازیں ایک اور فورس بنانے کے جو اقدامات کئے گئے وہ شاید اس بنا پر نتیجہ آور نہیں ہوئے کہ تھانوں اور مختلف یونٹوں سے بلائے گئے اہلکار پنجاب کی ڈولفن فورس کی طرح اسٹریٹ کرائمز سے نمٹنے کی باقاعدہ تربیت سے پوری طرح لیس نہیں۔ صورتحال ہر گزرتے روز جس کیفیت کی طرف بڑھتی محسوس ہو رہی ہے اس کا تقاضا ہے کہ اسٹریٹ کرائمز سے نمٹنے کے لئے کراچی میں باقاعدہ تربیت اور ضروری آلات کے ساتھ خصوصی فورس ترتیب دی جائے اور دیگر شہروں میں بھی تربیت یافتہ اہلکاروں پر مشتمل یونٹ حسب ضرورت بنانے پر غور کیا جائے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین