پچھلے دنوں آسٹریلیا میں کھیلے گئے آئی سی سی مینز ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈ کپ 2022 میں سب سے زیادہ اسکور رکرنے والی ٹیم جنوبی افریقا رہی، وکٹوں کے اعتبار سے سب سے بڑی جیت انگلینڈ نے حاصل کی ، سب سے زیادہ رنز اور نصف سینچریاں بنانے والے بلے باز بھارت کے ویرات کوہلی رہے، ایک اننگز میں سب سے زیادہ اسکور کرنے والے بیٹسمین جنوبی افریقا کے کھلاڑی رلی روسو ہیں، سب سے زیادہ چھکے لگانے والے زیمبابوے کے سکندر رضا، سب سے بڑی شراکت بنانے والے انگلینڈ کے بٹلر اور ہیلز، سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے بولر سری لنکا کے ڈی سلوا، ایک اننگز میں پانچ وکٹیں حاصل کرنے والے انگلینڈ کے ایس ایم کورن، وکٹ کیپنگ میں انگلینڈ کے بٹلر اور نیدرلینڈ کے ایڈورڈز سب سے آگے رہے۔
حیرت انگیز طور پر بیٹنگ کی فہرست میں ٹاپ10 اور بولنگ کے شعبے میں ٹاپ 5جبکہ فیلڈنگ اور وکٹ کیپنگ کے شعبے میں ٹاپ 5 میں کوئی پاکستانی کھلاڑی شامل نہیں۔ انگلینڈ نے پورے ٹورنامنٹ میں 6اننگز کے دوران 644 گیندوں پر 7.90 کی اوسط سے 27 وکٹوں کے نقصان پر849 رنز بنائے جس میں 22 چھکے اور 67چوکے شامل تھے، انہوں نے 239 ڈاٹ بالز کھیلیں، 232 مرتبہ سنگلز، 66 مرتبہ ڈبلز اور 10 مرتبہ وکٹوں کے درمیان بھاگ کر تین رنز بنائے، انہیں پورے ٹورنامنٹ کے دوران 51اضافی رنز بھی ملے۔
اسی طرح رنراپ رہنے والی پاکستان کی ٹیم نے 7اننگز میں 787 بالز پر 45 وکٹوں کے نقصان پر 7.51کی اوسط سے 986 رنز اسکور کئے جس میں 25 بلند و بالا چھکے اور 73چوکے بھی شامل تھے، انہوں نے 299ڈاٹ بالز کھیلیں،278 مرتبہ سنگلز، 78بار ڈبلز اور 16مرتبہ تین رنز بنائے جبکہ 58 اضافی رنز بھی انہیں ملے۔
ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈ کپ میں شریک 16 ٹیموں نے کولیفائنگ رائونڈ، سپر 12، دو سیمی فائنلز اور فائنل میں مجموعی طور پر ایک ہزار 584اوورز یعنی 9ہزار 504گیندوں پر 554 وکٹ کے عوض 11ہزار 861رنز بنائے ۔ ورلڈ کپ میں بیٹنگ کے دوران کھلاڑیوں نے 331 چھکے اور 909چوکے بھی لگائے۔ انڈیا نے سب سے زیادہ 37 چھکے لگائے جبکہ سب سے کم6 چھکے اسکاٹ لینڈ کے حصے میں آئے۔ سب سے زیادہ 87 چوکے زمبابوے اور سب سے کم 17 چوکے یونائیٹڈ عرب امارات نے لگائے۔
اوسط کے لحاظ سے نیوزی لینڈ نے 8.63 کے حساب سے 26 وکٹوں کے نقصان پر 863 رنز اسکور کئے۔ ورلڈ کپ میں شیڈول 45 میچوں میں سے 42 میچ کھیلے گئے جن میں سے بارش کے باعث افغانستان اور نیوزی لینڈ کے مابین اکیسویں میچ، افغانستان اور ائرلینڈ کے درمیان پچیسواں اور آسٹریلیا اور انگلینڈ کے مابین چھبیسویں متوقع میچ کو بغیر کوئی گیند کھیلے ختم کرنا پڑا، کوالیفائنگ راؤنڈ اور سپر 12کے 42 میچوں میں ایک ہزار 456.3اوورز میں 519 وکٹوں کے نقصان پر10ہزار953 رنز بنائے گئے۔
جبکہ صرف سپر 12 کے میچوں میں 1000.3 اوورز میں367 وکٹوں کے نقصان پر7ہزار607رنز بنے۔ ٹورنامنٹ میں جنوبی افریقانے بنگلہ دیش کے خلاف سب سے زیادہ اسکور 5 وکٹوں پر 205رنز بنائے اور اسی میچ میں ساؤتھ افریقا نے 104 رنز سے سب سے بڑی فتح بھی حاصل کی۔ قومی ٹیم کا ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ اسکور 9وکٹوں کے نقصان پر 185رنز ہے جو اس نے ساؤتھ افریقا کے خلاف سڈنی کرکٹ گرائونڈ پر بنائے تھے۔
وکٹوں کے اعتبار سے سب سے بڑی فتح انگلینڈ نے 10وکٹوں سے بھارت کے خلاف حاصل کی ، ویرات کوہلی نے 6 میچوں میں296 رنز بنائے، ٹورنامنٹ میں دو سینچریاں اور56 نصف سینچریاں بنی، بنائی جاچکی ہیں۔ مجموعی طور پر331 چھکے لگے۔ 100رنز سے زائد کی شراکت داری پانچ مرتبہ قائم ہوئی، سری لنکا کے ڈی سلوا نے 8 میچوں میں 15 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی، 76 کھلاڑی وکٹ کیپرز کے ہاتھوں شکار ہوئے۔