• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملیر شمسی سوسائٹی، بیوی اور 3 بیٹیاں قتل کرکے ملزم کی مبینہ خودکشی کی کوشش

کراچی(اسٹاف رپورٹر) ملیر شمسی سوسائٹی میں واقع گھر میں سفاک شخص نے بیوی اور 3 بیٹیوں کو تیز دھار آلے سے قتل کرکے خود کشی کی کوشش کے دوران خود کو شدید زخمی کرلیا، پولیس نے ملزم کو زخمی حالت میں تحویل میں لیکر جناح اسپتال منتقل کردیا، مقتولین کی شناخت40سالہ ہمازوجہ فواد ،16سالہ نیہا دخترفواد ،12سالہ فاطمہ دخترفوا داور 10سالہ نمرہ دخترفوادجبکہ زخمی ملزم کی شناخت 45سالہ فواد ولداسلم کے نام سے ہوئی،مقتولین مکان نمبر B136کی پہلی منزل پر کرائے پر مقیم تھے، فواد کو 4 ماہ سے تنخواہ نہیں ملی تھی، میاں بیوی کا جھگڑا رہتا تھا،ملزم فواد نے اعترافی بیان میں کہاکہ پیسوں کی تنگی کی وجہ سے ڈپریشن میں تھا،بیوی کو سمجھاتے سمجھاتے تھک گیا تھا، بیوی واش روم گئی تو پہلے تینوں بیٹیوں کو قتل کیا اہلیہ کو بھی قتل کردیا جس کے بعد خودکشی کی کوشش کی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اطلاع ملنے پرجب گھر پہنچے تو 3بچیوں اور ایک خاتون کی خون میں لاشیں ملیں ، جنہیں تیز دھار آلے سے قتل کیا گیاتھا جبکہ فواد نامی شخص کو تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیاہے، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ فی الحال شدید زخمی ہو نےوالےشخص فواد کا آپریشن جاری ہے ، واقعے سے متعلق تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے، علاقہ مکینوں سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے جب کہ اطراف میں لگے کیمروں کی بھی فوٹیج حاصل کی جائے گی، ایس ایس پی کورنگی کے مطابق واقعہ مقتول خاندان کا اندرونی معاملہ ہے جس میں مبینہ طور پر زخمی ہونے والا خاندان کا سربراہ فواد ہی اہلیہ اور بچیوں کے قتل ملوث ہے، فواد مصالحہ کمپنی میں سیلز منیجر ہے جس نے مبینہ طور پر اپنی اہلیہ اور3 بچیوں کو قتل کر کے خودکشی کرنے کی کوشش کی ، پولیس کے مطابق واردات کے بعد کمرے کی کنڈی اندر سے بند تھی،زخمی اور لاشوں کو گھر کا دروازہ توڑ کر نکالا گیا جس سے شبہ ہے کہ فواد ہی واردات کا اصل ملزم ہے، پولیس نےجائے وقوعہ سے آلہ قتل ،خون آلود چھری بھی قبضے میں لے لی، عمارت میں ایک فلور پر فواد اور دوسرے پر اس کے بھائی کی فیملی رہائش پذیر ہے ، فواد کا بھائی ملازمت پر گیا ہوا تھااور پڑوسی بھی واقعے سے لاعلم تھے، مقتولہ ہما کے بھائی اسد کا کہنا ہے کہ ایساکوئی معاملہ تو نہیں تھاکہ بات قتل تک پہنچ جائے، ہم ہما اور تینوں بچیوں کاپوسٹ مارٹم کرانانہیں چاہتے،فواد کا اہلیہ سے جھگڑا معمول تھا، فواد کی اہلیہ کی آواز بھابھی نے سنی تو گھر والے اوپر گئے،بچیوں کی دادی کا کہنا ہے کہ رات 3 بجے بچی کی چیخنے کی آوازیں سنائی دیں، بیٹے کو کال کی تو اس نے فون نہیں اٹھایا، 5 منٹ کے بعد دوسری بچی کے چیخنے کی آواز آئی پھر بیٹی کے ساتھ اوپر گئی تو بچیوں اور بہو کی لاشیں موجود تھیں۔ فواد کی والدہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ دوپہر ڈیڑھ بجے تک سب صحیح تھا، آج بچیاں اسکول اور کالج بھی گئی تھیں، بیٹے کو 4 ماہ سے تنخواہ نہیں ملی تھی۔وزیر اعلیٰ سندھ مر اد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس حکام سے رپورٹ طلب کرلی ہے ،گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی سے فوری رپورٹ طلب کرلی، انہوں نے کہا کہ واقعے کا سن کر شدید دکھ پہنچا ہے،مقتولین کا پوسٹمارٹم مکمل کرکے لاشیں سرد خانے منتقل کردی گئیں ۔ ملزم فواد نے پولیس کو اعترافی بیان دے دیا ہے کہ اسکا بیوی سے جھگڑا رہتا تھا اور پیسوں کی تنگی کی وجہ سے ڈپریشن میں تھا۔ ملزم نے کہا کہ میں بیوی کو سمجھاتے سمجھاتے تھک گیا تھا، لڑائی جھگڑے پر میری بڑی بیٹی رونے لگی، بیٹی نے کہا آپ لوگوں کے جھگڑے میں ہم پریشان ہوتے ہیں، میری دونوں بیٹیاں سونے کے لیے لیٹ گئی تھیں،بیوی واش روم گئی تو پہلے تینوں بیٹیوں کو قتل کیا، پولیس کو دیے گئے بیان میں ملزم نے یہ بھی کہا کہ میں نے فیصلہ کیا کہ میں سب کو ختم کرکے خود کو بھی ختم کرلوں گا، ملزم نے سب کو مارنے کے بعد کسی کو ویڈیو کال بھی کی اور اسے کہا کہ سب کو ماردیا ہے اب خود کو مار رہا ہوں ۔پولیس حکام کے مطابق اگر مرنے والی خاتون کے اہلخانہ چاہیں تو قتل کا مقدمہ انکی مدعیت میں درج کیا جائیگا ورنہ سرکار کی مدعیت میں اسکا مقدمہ درج کرکے چار افراد کے قتل کے حوالے سے کارروائی کی جائیگی ۔ایس ایس پی کورنگی ساجد سدوزئی نے بتایا کہ ملزم کا بیان ریکارڈ ہونے کے بعد اس کی حالت دوبارہ بگڑ گئی ،ملزم نے قتل کا واقعہ انجام دینے کے بعد اپنے انویسٹرز کو ویڈیو کال کرکے آگاہ کیا ،ملزم نے اپنے پرائیویٹ بزنس کے لیے کئی انویسٹرز سے رقم لی ہوئی تھی جو نقصان میں جارہی تھی ،ملزم کا آج دوپہر بھی بیوی سے جھگڑا ہوا،واقعہ کے وقت بڑی بیٹی جاگی ہوئی تھی جو جھگڑے کے بعد روپڑی جبکہ دو چھوٹی بیٹیاں پلنگ پر سو رہی تھیں،پولیس ذرائع کے مطابق ملزم نے بیان موبائل پر ٹائپ کرکے دیا ہے،زخموں کی وجہ سے فواد کچھ عرصے تک بول نہیں سکتا۔دوسری جانب لیڈی ایم ایل اوڈاکٹر تسلیم کی ابتدائی رپورٹ میں مقتولین کی لاشوں پر زخم کے علاوہ دیگر تشدد کے نشانات موجود نہیں تھے،نشہ آور اشیاء کے استعمال کے بھی شواہد نہیں ملے،لاشوں کے گلے پر ہی تیز دھار آلے کے وار کے زخم موجود تھے، پوسٹ مارٹم کےسیمپل الفلاح پولیس کے حوالے کردیے ہیں، پولیس کی جانب سے جامعہ کراچی کے ڈی این اے لیب میں سیمپل جمع کرائے جائیں گے۔

اہم خبریں سے مزید