• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جنرل باجوہ کا دور تنازعات اور الزامات کے ساتھ ختم ہوگیا، تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کا چھ سالہ دور تنازعات اور الزامات کے ساتھ ختم ہوگیا.

 عمران خان کے پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیاں تحلیل کرنے کے اعلان کے بعد ملکی سیاست میں ہلچل مچ گئی،وزیراعظم کے معاون خصوصی عطاء تارڑ نے کہا کہ عمران خان نے ہماری حکومت گرانی تھی مگر اپنی حکومت گرانے کا اعلان کردیا، تمام آپشنز اور قانونی پہلوؤں کا بغور جائزہ لے لیا ہے .

پی ٹی آئی واقعی کوئی اقدام کرتی ہے تو ہم اپنے آپشنز پر عمل کریں گے،میزبان شاہزیب خانزادہ نے اپنے تجزیئے میں کہا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے دنیا کی چھٹی سب سے بڑی فوج کی کمان نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو منتقل کردی ہے

 سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید نے بھی قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے لی ہے، تاریخ جنرل قمر جاوید باجوہ کو صرف کمان کی تبدیلی کیلئے یاد نہیں رکھے گی بلکہ اس لیے یاد رکھے گی کہ وہ تین سال کیلئے آرمی چیف بنے مگر توسیع کے ذریعہ چھ سال تک اپنے عہدے پر فائز رہے.

 المیہ یہ رہا کہ ایک جمہوری ملک میں چھ سال تک آرمی چیف نہیں بدلا گیا مگر ایک ہی آرمی چیف کے ہوتے ہوئے چار منتخب وزیراعظم اور ایک نگراں وزیراعظم آیا،شہباز شریف وہ چوتھے وزیراعظم ہیں جن کے ساتھ جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنی مدت ملازمت کے آخری آٹھ ماہ کام کیا.

 جنرل قمر جاوید باجوہ کا چھ سالہ دور پاکستان کی حالیہ تاریخ کا سب سے متنازع ترین دور رہا جس نے ملک کو سیاسی و معاشی عدم استحکام کی طرف دھکیل دیا، اب نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر اس سیاسی اور معاشی عدم استحکام میں اپنے ادارے کی ساکھ کو کس طرح بحال کریں گے یہ دیکھنا اہم ہوگا.

 جنرل قمر جاوید باجوہ اپنی کمان اس نکتہ پر چھو ڑ کر گئے ہیں کہ فوج اب سیاست میں کوئی کردار ادا نہیں کرے گی، مگر صرف اس بات سے اس حقیقت کو بدلا نہیں جاسکتا کہ جمہوری حکومت کے ہوتے ہوئے اگر فوج نے سب سے زیادہ سیاسی مداخلت کی ہے تو وہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے دور میں کی ہے، اس میں سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید نے بھی اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے، پاکستان کی تاریخ میں فوج کی جانب سے اتنی کھلے عام سیاسی مداخلت کی گئی کہ جہاں یہ تاثر بھی ختم ہوگیا کہ یہ مداخلت قومی مفاد کے نام پر کی جارہی ہے.

 یہ بات زبان زدعام تھی کہ یہ سب کچھ اپنی تعیناتی، توسیع اور دس سال تک ملک کے نظام کو چند لوگوں کے سپرد کرنے کیلئے کیا جارہا ہے، جب یہ پلان ناکام ہوگیا تو گزشتہ چھ برسوں میں سے پانچ سال تک جنرل قمر جاوید باجوہ کے زیرنگرانی اور جنرل فیض حمید کی حمایت کے ساتھ فوج کی قیادت نے جس جماعت کیلئے سب کچھ مینج کرنے کی کوشش کی اور ایک ہائبرڈ رجیم کو تشکیل دیا گیا وہ جماعت یعنی پاکستان تحریک انصاف بھی جنرل قمر جاوید باجوہ پر تنقید کررہی ہے اور ان کی ریٹائرمنٹ کے دن کو یوم نجات کے طو ر پر منارہی ہے، جنرل باجوہ کی ریٹائرمنٹ کو یوم دفع قرار دے رہی ہے، تضحیک آمیز اور نازیبا ٹرینڈز چلائے جارہے ہیں.

 پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب نے ہیش ٹیگ یوم دفع لکھ کر ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ گمنامی میں جانے سے پہلے جو بدنامی کمائی ہے وہ ختم نہیں ہوگی۔

اہم خبریں سے مزید