اسلام آباد (پرویز شوکت، وقائع نگار) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہوا بازی کا اجلاس بدھ کو پارلیمنٹ لاجز میں سینیٹر ہدایت اللہ کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی تجویز پر 15اگست 2022کو بھارت سے چارٹرڈ فلائٹ کے حوالے سے عوامی اہمیت کے نکتہ پر غور کیا گیا، معاملے کی مزید تحقیقات کے لئے ذیلی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ خاقان مرتضیٰ، ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے کمیٹی کو بتایا کہ چارٹرڈ فلائٹ بھارت سے آئی تھی جس میں عملے کے تین ارکان سوار تھے، اور 12 مسافر بشمول دو امریکی شہری اور دس پاکستانی شہری کراچی ایئرپورٹ سے متحدہ عرب امارات کے لئے اسی پرواز میں سوار ہوئے تھے۔ سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے الزام لگایا کہ پرواز کو منی لانڈرنگ کے لئے استعمال کیا گیا اور دو امریکی شہری دراصل پاکستان کے سابق وزیر خزانہ کے خاندان کے افراد تھے۔ ڈی جی اے ایس ایف میجر جنرل عدنان آصف نے کمیٹی کو بتایا کہ مسافروں کے سامان کی صحیح جانچ کی گئی اور کمیٹی کو ویڈیو شواہد بھی دکھائے گئے۔ سینیٹر عون عباس نے نشاندہی کی کہ ویڈیو میں صرف مسافروں کے ہینڈ کیری بیگز کی چیکنگ دکھائی گئی ہے اور 10 بڑے ٹرالی بیگز کی چیکنگ سے متعلق کوئی ثبوت نہیں ہے۔ اس کے جواب میں ڈی جی اے ایس ایف نے بتایا کہ آئی اے ٹی اے کنونشن کے مطابق اے ایس ایف صرف 30 دن کا ویڈیو ریکارڈ رکھتا ہے اور دنیا بھر میں اس پریکٹس کو فالو کیا جاتا ہے۔ چیئرمین نے کہا کہ 30 دن کی مدت بہت کم ہے اور ائیرپورٹ سکیورٹی فورس کے حکام کو سفارش کی کہ وہ ریکارڈ رکھنے کی مدت کو کافی حد تک بڑھا دیں۔ کمیٹی نے معاملے کی مزید تحقیقات کے لئے ذیلی کمیٹی بنانے کا بھی فیصلہ کیا اور سینیٹر دلاور خان کو اس کا کنوینئر نامزد کیا۔ سینیٹ باڈی کو تمام ملکی ایئر لائنز خصوصاً پی آئی اے اور سیرین ایئر کی کوئٹہ-اسلام آباد- کوئٹہ کی اندرون ملک اور بیرون ملک پروازوں کی منسوخی کی وجوہات کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ کمیٹی نے پی آئی اے حکام کی جانب سے فراہم کردہ تفصیلات پر اطمینان کا اظہار کیا اور معاملہ نمٹا دیا۔ اس کے علاوہ پائلٹس اور عملے کے ارکان کے لئے پولیس رپورٹ کے معاملہ کو غیر ضروری قرار دیا گیا۔