برسلز (نمائندہ جنگ) کشمیرکونسل ای یو نے یورپی پارلیمنٹ میں یورپی یونین اوربھارت کے مابین انسانی حقوق پر مذاکرات کے حوالے سے ہونے والی ڈی بریفنگ سے قبل کشمیریوں کے حقوق کی خلاف ورزی کا معاملہ اٹھایا ہے۔ اس سلسلے میں کشمیرکونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید نے یورپی یونین کے وزیرخارجہ جوزپ بوریل اور یورپی پارلیمان کی ذیلی کمیٹی برائے انسانی حقوق کی سربراہ ماریہ ایرینا کو ایک خط ارسال کیا ہے۔ خط میں خاص طور پر انسانی حقوق کے معروف کشمیری مدافع خرم پرویز کی طویل حراست کا ذکر کیا گیا ہے جو 22نومبر 2021سے بھارتی قید میں ہیں۔ خرم پرویز پر لگائے گئے جھوٹے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے خط میں کہا گیا ہے کہ خرم پرویز جیسے انسانی حقوق کے کارکن انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر معلومات اور شواہد کے متعلق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اداروں کو مطلع کرتے ہیں۔ علی رضا سید نے اپنے خط میں یورپی یونین کے حکام سے کہاہے کہ وہ خرم پرویز کی بھارتی جیل سے رہائی کے لیے اپنا اثرو رسوخ کا استعمال کریں۔ انہوں نے دیگر کشمیری قیدیوں بشمول محمد احسن انتو، آصف سلطان، فہد شاہ اور سجادگل کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔ خط میں یورپی حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہم آپ سے درخواست کرتے ہیں کہ کشمیری قیدیوں کے قانونی اور شہری حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات کو استعمال کریں۔ خاص طور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سختی سے فوری نوٹس لیں۔ خط میں 1100سے زائد کشمیری قیدیوں کی زندگیوں کو لاحق خطرات کے بارے میں بھی خبردار کیا گیا ہے، جنہیں منظم طریقے سے بھارت کے زیرقبضہ جموں و کشمیر سے اتر پردیش (بھارت کا شمالی وسطی حصہ) کی جیلوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔ اس طرح کی خدشات کی ایک حالیہ مثال دیتے ہوئے خط میں بتایا گیا ہے کہ ایک پاکستانی قیدی محمد علی حسین جو کہ بھارتی جیل میں قید تھا، کو مبینہ طور پر بھارتی افواج نے ایک جعلی مقابلے میں ماردیا۔ قیدی کو جیل سے دور لے جاکر قتل کیا گیا اور یہ صورتحال واضح طور پر ایک سوچے سمجھے اور ایک ماورائے عدالت قتل کا ثبوت ہے۔ کوٹ بھلوال جیل کے معتبر ذرائع کے حوالے سے خط میں نشاندہی کی گئی کہ مقبوضہ کشمیر کے کوٹ بھلوال سے 30سے 50قیدیوں کو دوسری جیلوں میں منتقل کیا جا رہا ہے جو کہ ملکی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔ خوف، عدم تحفظ اور اضطراب کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال اتنی سنگین ہے کہ دو روز قبل کوٹ بھلوال جیل میں ایک قیدی دل کا دورہ پڑنے سے وفات پا گیا۔ رضا سید نے اپنے خط میں مزید انکشاف کیا کہ بے گناہ کشمیریوں کو بھارتی مسلح افواج کے خصوصی اختیارات کے ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت گرفتار کیا جاتا ہے جو شہریوں کے شہری اور سیاسی حقوق کے ہر تصور کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ ان بے گناہ قیدیوں پر باقاعدگی سے تشدد کیا جاتا ہے، ان کی تذلیل کی جاتی ہے اور انہیں بغیر عدالتی سزا کے قتل کیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض افواج کی طرف سے اجتماعی قبروں اور پیلٹ گن کے استعمال سے ہم سب واقف ہیں۔