• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اس جدید دور میں ماہرین ایسی انوکھی چیزیں تیار کررہے ہیں جن کے بارے میں پہلے کبھی تصور بھی نہیں کیا گیا تھا۔ اس ضمن میں ماہرین نے ایسی پٹی تیار کی ہے جو بہت پرانے زخم کو ٹھیک کرسکتی ہے ۔یہ ہلکی بجلی خارج کرکے زخم کو تیزی سے مندمل کرتی ہے۔ اس کو اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے تیار کیا ہے۔

اس پٹی پر ہائیڈروجل اور برقی سرکٹ پر مشتمل پھایہ بنایا ہے، جس کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔ جیان چینگ لائی اور ان کی ٹیم نے دو تہوں پر مشتمل پٹی کے اوپر 100 مائیکرون پتلی پالیمر پرت چڑھائی ہے، جس پر سارے سرکٹ بنے ہیں۔ اس کے نیچے لچکدار پرت ہے جو ہائیڈروجل پر مشتمل ہے اور وہی زخم سے براہِ راست مس ہوتی ہے۔

اہم بات یہ ہے کہ اس میں بایوسینسر بھی ہے جو درجہ ٔحرارت اور برقی سرگرمی (امپیڈینس) نوٹ کرتے ہیں۔ زخم بڑھنے سے امپیڈنس بڑھتی ہے اور زخم کا درجہ ٔحرارت کم ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ اب اگر زخم بھرنے کا عمل سست روی کا شکار ہو تو یہ ازخود بجلی خارج کرتی ہے۔ 

اس سے پرانے زخم تیزی سے بھرنے لگتا ہے اور جلد کے خلیات کےجمع ہونے کی رفتار بڑھ جاتی ہے۔ اس کے ساتھ زخم کے بیکٹیریا بھی مرنے لگتے ہیں۔ پٹی پر ایک باریک ریڈیو اینٹینا لگا کر اسمارٹ فون ایپ تک اس کی تفصیلات فراہم کی جاسکتی ہیں۔ اس کے لیے بار بار پٹی کھولنے کی ضرورت بھی نہیں رہے گی۔ پٹی الگ کرنے کے لیے اسے 40 درجے تک گرم کیا جائے تو ہائیڈروجل ازخود الگ ہوجاتا ہے۔

جب اسے زخموں پرآزمایا گیا تو ان کے بھرنے کی رفتار 25 فی صد تک بڑھی اور نئی جلد بننے کی شرح 50 فی صد تک جا پہنچی، تاہم اسے تجارتی پیمانے پر تیاری میں کچھ وقت لگے گا۔ ماہرین کے مطابق اس میں مزید سینسر کا اضافہ ممکن ہے جن میں میٹابولائٹس، بایومارکر اور پی ایچ وغیرہ کی شرح شامل ہے۔ اسمارٹ پٹی ازخود عمل کرتی ہے، زخم بھرتی ہے اور اس کا احوال اسمارٹ فون تک پہنچا سکتی ہے۔ یہ ذیا بطیس کے مریضوں کے لیے بہت فائدے مند ثابت ہوگی ۔

سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے مزید
سائنس و ٹیکنالوجی سے مزید