• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم رشی سوناک نے یوکرین میں جنگ کی پیشرفت کے بارے میں جائزہ رپورٹ طلب کرلی

لندن (پی اے) رشی سوناک نے یوکرین کی جنگ میں پیشرفت کے آڈٹ کا حکم دے دیا۔ بی بی سی نیوز نائٹ کو معلوم ہوا ہے کہ وزیراعظم رشی سوناک نے یوکرین میں جنگ کی پیشرفت کی جائزہ رپورٹ طلب کر لی ہے۔ سینئرعسکری شخصیات کو خدشہ ہے کہ جنگ ایک اہم مرحلے میں داخل ہونے پر وزیراعظم حد سے زیادہ محتاط رویہ اختیار کر رہے ہیں۔ وائٹ ہال کے ایک ذریعہ نے اس مشق کو جنگ کے گولڈ مین سیکس ڈیش بورڈ کے امتحان سے تشبیہ دی اور یہ کہ کس طرح برطانیہ کی فوجی سپلائی استعمال کی جاتی ہے۔ ڈاؤننگ اسٹریٹ کا اصرار ہے کہ مسٹر سوناک یوکرین کے بھرپور حامی ہیں۔ ایک ٹویٹ میں مسٹر سوناک نے کہا کہ گزشتہ ماہ دورے کے دوران انہوں نے برطانیہ کو ہر طرح سے یوکرین کے ساتھ پایا، یہ بطور وزیراعظم ان کا پہلا سمندرپار دورہ تھا۔ ڈاؤننگ اسٹریٹ کے ایک ذریعہ نے مزید کہا کہ یہ درست نہیں ہے کہ سوناک حد سے زیادہ محتاط تھے اور یہ کہ یوکرین کے لئے حکومت برطانیہ کی حمایت غیر متزلزل ہے لیکن اس درخواست نے وائٹ ہال کے کچھ گوشوں میں خطرے کی گھنٹی بجائی ہے کیونکہ فوجی سربراہوں کا کہنا ہے کہ یوکرین کو ہتھیاروں کی سپلائی آنے والے موسم سرما کے مہینوں میں فیصلہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔ وائٹ ہال کے ذریعہ نے کہا ہے کہ جنگیں ڈیش بورڈز کے ذریعے نہیں جیتی جاتیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جنگیں جبلت پر جیتی جاتی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ آڈٹ، جسے ڈیٹا پر مبنی تشخیص کہا جاتا ہے، جنگ کی پیشرفت اور یوکرین میں برطانیہ کے فوجی تعاون کی اہمیت کا جائزہ لینے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ ذریعہ نے کہا کہ یہ دیکھنے کے لئے کہ ہم نے کیا دیا ہے اور ہم نے کیا لیا ہے۔ فروری میں روس کے صدر ولادیمیرپیوٹن کی افواج کے ملک پر حملے کے بعد سے برطانیہ یوکرین کو فوجی امداد فراہم کرنے والے سب سے بڑے ممالک میں سے ایک ہے۔ بی بی سی نیوز نائٹ کو بتایا گیا ہے کہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی برطانیہ کے اندر ہونے والی بحث سے آگاہ ہیں اور مسٹر سوناک کو اپنے ملک کے لئے مضبوط فوجی حمایت برقرار رکھنے کی ترغیب دے رہے ہیں۔ ذریعہ نے کہا کہ صدر زیلنسکی نے محسوس کیا ہے کہ کیا ہو رہا ہے۔ وائٹ ہال کی اہم شخصیات کا خیال ہے کہ یوکرین اور روس نے اپنے آپ کو روک دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک طرف سے آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہتھیاروں کی فراہمی میں خاطر خواہ اضافہ کرنا ہے۔ روس میں مؤثر طریقے سے سپلائی ختم ہو گئی ہے۔ یوکرین صرف امریکہ اور برطانیہ کی قیادت میں یورپ کی اہم فوجی طاقتوں کی مدد سے ہتھیاروں کی دوبارہ فراہمی کر واسکتا ہے۔ وائٹ ہال ذرائع کا کہنا ہے کہ دفاعی عملے کے سربراہ ایڈمرل سر ٹونی راڈاکن نے اس ہفتے ایک لیکچر میں سفارتی حوالے سے یہ پیغام دیا۔ سر ٹونی نے واضح کیا کہ روسی فوجی الماری خالی ہے اور وہ یوکرین کے لئے مسلسل حمایت کیلئے ایک ریلی جاری کرتے دکھائی دیئے۔ دفاعی عملے کے سربراہ نے رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹی ٹیوٹ کو بتایا کہ غیر معمولی وقت غیر معمولی ردعمل کا مطالبہ کرتا ہے۔ یہ بتاتا ہے کہ روس کیوں ہار رہا ہے۔ آزاد دنیا جیت رہی ہے، بشرطیکہ ہم اپنی ہم آہنگی اور عزم کو برقرار رکھیں، ہماری گرفت میں حقیقی فتح بہت زیادہ اہم ہے۔ یوکرین نے بھی اس ہفتے مزید ہتھیاروں کی اپیل کی ہے۔ یوکرین کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل ویلری زلوزنی نے اکانومسٹ کو بتایا کہ میں جانتا ہوں کہ میں اس دشمن کو شکست دے سکتا ہوں لیکن مجھے وسائل کی ضرورت ہے۔ مجھے 300 ٹینک، 600-700 آئی ایف وی ایزہووٹزر کی ضرورت ہے۔ واضح رہے کہ امریکی کانگریس نے اس ماہ کے شروع میں پینٹاگون کو یوکرین کے لئے خاطر خواہ ہتھیار خریدنے کی اصولی منظوری دی تھی لیکن اکانومسٹ نے اطلاع دی کہ یہ ہھتیار اگلے سال موسم بہار کے حملے کے لئے وقت پر نہیں پہنچ سکتے۔

یورپ سے سے مزید