کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی سینئر وائس چیئرمین جیند بلوچ نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت گوادر میں جاری کریک ڈاؤن بند ، گرفتار کارکنوں کو رہا ، مواصلات کا نظام بحال ، نقصانات کا ازالہ اور حق دو تحریک کے مطالبات منظور کرے ، یہ بات انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں مرکزی جوائنٹ سیکرٹری شیر باز بلوچ‘ ساہ زین بلوچ اور میروائس بلوچ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہاکہ گوادر میں گزشتہ دو ماہ سے جاری ماہی گیروں کے دھرنے کو طاقت ذریعے ختم اور گوادر و کیچ میں سیاسی کارکن کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے ، سرکاری مشینری کے ذریعے احتجاج کو بروز طاقت کچلنے کی کوشش کی جارہی ہے ،مظاہرین پر شیلنگ ، فائرنگ اور لاٹھی چارج کی جارہی ہے سینکڑوں کارکنان گرفتاری کے بعد لاپتہ کردیئے گئے ہیں ، رابطے کے تمام ذرائع منقطع کردیئے گئے ہیں، نہتے جمہوری سیاسی کارکنوں کے خلاف جاری کاروائیاں ملک کے آئین کی سنگین خلاف ورزی ہے ۔انہوں نے کہا کہ گوادر کے شہریوں کا مطالبہ ہے کہ ان کا واحد ذریعہ معاش سمندر ہے اس کو محفوظ بنایا جائے اور غیر قانونی ٹرالنگ پر پابندی عائد کی جائے جو ایک قانونی مطالبہ ہے گوادر کے شہری منشیات و بارڈر پر روزگار کے حوالے سے پابندیوں کا خاتمہ ، لاپتہ افراد کی بازیابی چاہتے ہیں پینے کا صاف پانی مانگتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بہ امر مجبوری ماہی گیروں نے جمہوری تحریک کا آغاز کیا جو کہ پرامن انداز سے جاری ہے مگر تشدد کے ذریعے دھرنے کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی جس کے نتائج مکران بھر میں اشتعال کی صورت میں برآمد ہورہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حق دو تحریک کے دھرنا پر لاٹھی چارج کرکے واجہ حسین واڈیلا سمیت دیگر درجنوں کارکنوں کو گرفتار کرنے کے بعد لاپتہ کردیا گیا ہے یہ انتہائی افسوسناک امر ہے ان کی بازیابی کا مطالبہ کرنے والے سیاسی کارکنوں کو بھی لاپتہ کیا جارہا ہے ، سیاسی کارکنان کے گھروں پر چھاپے مارکر گرفتار کرنے کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومت گوادر میں جاری کریک ڈاؤن بند ، گرفتار کارکنوں کو رہا ، مواصلات کا نظام بحال ، نقصانات کا ازالہ اور حق دو تحریک کے مطالبات منظور کرے ۔