• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

منیملزم: کم سامان اور اشیا کے ساتھ رہنے کا رجحان

اکثر ہماری سوچ یہ ہوتی ہے کہ ہم اپنے گھروں کو جس قدر زیادہ سے زیادہ سامان سے بھرسکیں، بھر دیں۔ ہم میں سے اکثر لوگ ایسا ’’اسٹیٹس سمبل‘‘ کے طور پر بھی کرتے ہیں۔ اس کے برعکس، دنیا میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اپنے گھر میں تقریباً خالی دیواروں کے ساتھ رہنا پسند کرتے ہیں، یہ ایک نسبتاً نیا رجحان ہے جو دنیا میں تیزی سے مقبولیت حاصل کررہا ہے۔ ہم تو شاید منیملزم کے ٹرینڈ کو اپنانے میں تھوڑا وقت لیں گےلیکن جاپان میں تو اس حوالے سے ایک خاص مہم چل پڑی ہے۔ 

وہاں لوگوں کو منیملزم کے تصور سے متعارف کروایا جاتا ہے اور انھیں اپنے گھروں میں منیملزم کے ساتھ رہنے کے فوائد بتائے جاتے ہیں۔ جاپان میں سادہ رہائش اپنانے کا رواج زور پکڑ گیا ہے اور ایک طرح سے کئی لوگ خالی گھروں میں رہائش پذیر ہیں۔ اس تحریک کو کم سامان کے ساتھ طرزِ زندگی (منیملسٹ لائف اسٹائل) کا نام دیا گیا ہے، جس میں لوگوں کا ماننا ہے کہ اس طرح زندگی میں جھنجٹ کم ہوتی ہے اور پرسکون انداز میں رہا جاسکتا ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جاپان میں چھوٹے گھر بھی بہت مہنگے ہیں، جس کے باعث گھروں میں معمول کا سامان مزید تنگی کا باعث بنتا ہے۔ اس لیے لوگ ایسے گھروں میں رہ رہے ہیں، جہاں زندگی کی انتہائی ضروری اور بنیادی اشیا موجود ہوتی ہیں اور سامان کم سے کم رکھا جاتا ہے۔

اس ٹرینڈکے حامیوں کا خیال ہے کہ اس طرح زندگی کے ضروری کاموں پر توجہ بڑھتی ہے اور گھر میں کشادگی پیدا ہوتی ہے۔ لوگ اس پر سختی سے عمل کرتے ہیں اور گھر میں کوئی فالتو شے داخل نہیں ہونے دیتے۔ جاپان میں اب تک ہزاروں خاندان ’’منی موریسوٹو‘‘ بن کر اپنے گھر کا فالتو سامان باہر نکال چکے ہیں تاکہ وہ مسرور زندگی گزارسکیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ منیملزم کا رجحان تو ابھی متعارف ہوا ہے لیکن ایپل کمپنی کے بانی ، دورِ جدید کے عظیم انٹرپرنیوئر آنجہانی اسٹیو جابز کئی برس پہلے ایسے ہی گھر میں رہتے تھے۔

کم سامان ہو تو گھر کشادہ اور صاف ستھرا لگتا ہے اور صفائی ستھرائی کرنے میں بھی دقت نہیں ہوتی۔ ویسے بھی گھر یا کمرہ سامان سے بھرا ہوتو وہ توانائی جذب کرتاہے۔ اسی لئے منیملزم ٹرینڈ اپنانے کا اپنا ہی فائدہ ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ باسہولت اور آرام دہ زندگی گزاریں تو آپ بھی منیملسٹ اپروچ اختیار کرنے پر غور کرسکتے ہیں۔

نیا گھر تعمیر کروانے والے یا نئے گھر میں شفٹ ہونے والے افراد کے لیے نسبتاً منیملسٹ لیونگ اسٹائل کو اختیار کرنا آسان ہے، وہ ایسا فرنیچر بھی خرید سکتے ہیں، جو جگہ تو کم گھیرتا ہے لیکن اس میں گنجائش زیاد ہوتی ہے، عموماً یہ دیوار پر ریکس کی طرح بھی ہوتے ہیں۔ آپ کو چھوٹی سی جگہ پر بہت سی اشیا رکھنے سے گریز کرنا چاہئے، اگر فرنیچر کو جگہ تقسیم کرنے کے طور پر استعمال کیا گیا ہے تو اس میں زیادہ اضافہ نہ کریں۔ 

اگر آپ اپارٹمنٹ میں رہائش پذیر ہیں تو فرنیچر کی تین چیزیں جو بہت ضروری ہوں، انھیں اپنی فہرست میں شامل کریں جیسے کہ ایک بیڈ، ایک صوفہ، ایک کافی کی میز اور الماری کیونکہ یہ چیزیں اپارٹمنٹ میں زیادہ جگہ نہیں گھیرتیں۔ زیادہ چیزوں کو رکھنے کے لیے گھر کا بڑا ہونا ضروری ہے، لیکن اگر آپ کرائے کے مکان میں رہتے ہیں تو آپ کو اپنے گھر میں کم سے کم چیزیں رکھنی چاہئیں کیونکہ جب آپ گھر بدلیں گے تو ممکن ہے کہ وہ چھوٹا ہو۔ گھر میں صرف وہ چیزوں رکھیں جن کی آپ کو ضرورت ہو یا آپ بہت زیادہ پسند کرتے ہوں۔ اس کے علاوہ گھر میں کم استعمال ہونے والی اشیا کو چیک کریں اور دیکھیں کہ کس طرح آپ اپنے اپارٹمنٹ کو خوبصورت بنا سکتے ہیں۔

اگر آپ موجودہ گھر کو منیملسٹ انداز دینا چاہتے ہیں تو آپ کو شاید ان چیزوں کی قربانی دینی پڑ سکتی ہے، جو آپ کے دل کے بہت قریب ہیں۔ آپ اپنے ارد گرد نظر دوڑائیں اور دیکھیں کہ گھر میں کونسی ایسی چیزیں ہیں، جو آپ نے کئی مہینوں سے استعمال نہیں کیں۔ یہ کوئی صوفہ یا کرسی بھی ہوسکتی ہے یا کوئی پرانا ٹی وی بھی ہو سکتاہے، جو شاید اس وجہ سے آن نہیں کیا جاتا کیونکہ آپ نیا اسمارٹ ٹی وی لے چکے ہیں۔

آپ یکدم ہی پورے گھر کو فالتو اشیاسے پاک کرنے کی نہ ٹھانیں بلکہ یہ کام آپ بتدریج بھی کرسکتے ہیں۔ پہلے اپنے بیڈ روم سے فالتو چیزیں نکالنا شروع کریں اوردیکھیں کہ آیا یہ اب زیادہ بہترہے یا پہلے صحیح تھا۔ اسی طرح ڈرائنگ روم، لیونگ روم، ڈائننگ روم،کچن، بالکونی اور چھت وغیرہ سے غیر ضروری چیزوں کو نکالنے کا آغاز کریں۔

منیملسٹ گھروں کی دیواروں کا رنگ و روغن بھی اسی طرز کا ہونا چاہیے، جیسے اکثر سفید یا آف وائٹ رنگ اپنا یا جاتاہے کیونکہ یہ رنگ طرزِ زندگی میں سادگی لاتاہے، مزید یہ کہ کم روشنی میں بھی کمرہ زیادہ روشن نظر آتاہے۔ اگر آپ دوسرے رنگ کروانا چاہتے ہیں تو ہلکا نیلا یا ہلکا پیلا رنگ بھی کرواسکتے ہیں۔

ویسے مغرب میں اس ٹرینڈ کو اپنانے والے لوگوں نے تو بیڈ نکال کر قالین پر سونا شروع کردیا ہے۔ یہ قالین پورے کمرے میں نہیں بچھائے جاتے بلکہ اس کا سائز بس اتنا ہوتا ہے کہ ایک فرد اس پر آرام سے سو سکتا ہے۔ لیکن ضروری نہیں کہ آپ بھی ایسا کریں، تاہم آپ بیڈ کے ارد گرد پڑی فالتو اشیا یا بہت کم استعمال میں آنے والا سامان نکال سکتے ہیں۔