• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر:علامہ سجاد رضوی۔۔ہیلی فیکس
امن و سلامتی کا راگ الاپنے اور یکساں انسانی حقوق کے نعرے بلند کرنے والی مغربی دنیا ایک بار پھر کروڑوں انسانوں کے عقیدے، نظریے اور اعتقاد کے پامال کرنے اور انھیں ذہنی کرب میں مبتلا کرنے کی مرتکب ہوئی ہے۔ سویڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی، رواداری، مساوات، برابری اور مذہبی آزادی جیسے گھسے پٹے لفظوں کو مزید پامال کر گئی ہے، اپنی تعلیم و تہذیب اور عالی اخلاق کے قصیدے پڑھنے والے بلی، کتے اور بکری کی ایک ’’آہ‘‘ پر ٹسوے بہانے والے حقوق انسانی کی فوقیت و عظمت کے علم بلند کرنے والے اور اہل اسلام کو رجعت پسندی، تشدد اور انتشار سے منسوب کرنے والے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے جذبات پر پٹرول چھڑک کر بلند ہوتے ہوئے شعلوں کا جشن منائیں تو اسے کیا نام دینا چاہئے، اہل فکر و دانش پر یہ سوال قرض رہے گا، یہ جانتے ہوئے کہ مسلمان ایمان اور قرآن کی تخفیف کبھی براشت نہیں کر سکتے اور اس بات کے ادراک کے باوجود کہ حضرت محمدﷺ کی عزت و حرمت اپنی جان سے زیادہ عزیز جانتے ہیں ،تم نے خاکے بنائے اور نمائشیں لگائیں، کتابیں لکھیں، لکھوائیں اور ہر طرح سے مسلمانوں کو کرب و اذیت پہنچائی، کیا آپ کی مہذب دنیا اسے روا سمجھتی ہے، کیا اس سے بڑی جسارت ہو سکتی ہے کہ آپ مقدس کتاب کی بے حرمتی کی سرپرستی کریں اور اسے ’’آزادی گفتار‘‘ سے تعبیر کریں، گالی دینا ایک قبیح و شنیع حرکت ہے لیکن یاد رہے کہ مسلمان (شاید) گالی برداشت کرجائیں مگر ان کے مقدسات کی یہ بے حرمتی و پامالی ان کے لئے قتل کردئیے جانے سے زیادہ اذیت ناک عمل ہے، آپ جس قرآن کو جلا رہے ہیں اس نے کائنات ارضی کو شعور دیا ہے، نور دیا ہے، علم دیا ہے، حلم دیا ہے، اس قرآن نے تسخیر کائنات کی نوید سنائی ہے، شمس و قمر کے پجاریوں کو ’’احسن تقویم‘‘ کا حسن دے کر عظمت انسانی سے نوازا ہے، بتوں کے سامنے ماتھا ٹیک کر اپنے وقار کو تج دینے والوں کو آسمان رفعت پر فائز کر دیا ہے، جس قرآن نے عرب کے بدوؤں کو ہم دوش ثریا کردیا، خون کے پیاسوں کو اخوت و محبت کی لڑی میں پرو دیا، شراب و رباب اور سود کے عادی انسانوں کو تقدیس، تطہیر اور تہذیب کا لباس پہنایا، یہی وہ قرآن ہے جس نے صحرا نشینوں کو روم و فارس کا فرماں روا بنا دیا، یہی قرآن ہے جس نے عورت کو عزت، عظمت اور وراثت دی، نکاح کا وقار بلند کیا، معاشرتی ارتقاء کو مہمیز بخشی، اخلاق عالیہ کے پیمانے مختص کرکے ہمیشہ کے لئے محفوظ کر دئیے اور سب سے بڑھ کے یہ کہ انسانی ذہنوں میں کچوکے لگانے والے تشکیک و ریب کے کانٹے اتنے خوبصورت انداز میں نکال باہر پھینکے کہ عبد و معبود میں حائل تمام خود ساختہ قلعے مسمار کر دئیے، آپ اسے کتاب ہدایت نہیں مانتے، نہ مانیں، اسے رب کا کلام یقین کرنے سے انکاری ہیں آپ کی مرضی، مگر عدل و انصاف سے کام لیتے ہوئے کم ازکم اس میں پیش کئے گئے ’’مجموعہ اخلاق‘‘ کو ہی پڑھ لیں،اگر آپ تعصب، حسد اور بغض کی عینک اتار کر اس کا مطالعہ کریں تو آپ تسلیم کریں گے کہ انسانی وجود اور اس کے باطن کو جو حسن قرآن نے بخشا ہے اس کی نظیر ادوار و صحائف ماضیہ میں ملتی ہے نہ عصر حاضر میں ، آپ نے قرآن مجید کی بے حرمتی کرکے انسانی معیار اور شرافت کو تاراج کیا ہے، عدل و مساوات کا خون کیا ہے، آپ نے اپنے عمل سے بتا دیا کہ آپ کے ہاں دوہرے معیار اور چہرے ہیں جو وقتا فوقتا بے نقاب ہوتے رہتے ہیں، آپ قرآن سے نفرت نہیں کرتے بلکہ آپ روشنی کے دشمن ہیں۔
یورپ سے سے مزید