• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پشاور دھماکا، شہداء کی تعداد 93 ہوگئی، 212 زخمی

پشاور کی پولیس لائنز میں واقع مسجد میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں شہید افراد کی تعداد 93 ہو گئی۔

ریسکیو ادارے کے ترجمان کے مطابق رات 12 سے اب تک 17 شہداء کے جسدِ خاکی اور ایک زخمی کو ملبے سے نکالا گیا ہے۔

لیڈی ریڈنگ اسپتال کے ترجمان کے مطابق اسپتال میں اب تک 83 لاشیں لائی گئی ہیں۔

ترجمان کے مطابق اسپتال میں دھماکے کے 55 زخمی زیرِ علاج ہیں۔

شہداء میں ڈی ایس پی عرب نواز، 5 سب انسپکٹرز، مسجد کے پیش امام اور ملحقہ پولیس کوارٹر کی رہائشی خاتون بھی شامل ہیں، دھماکے کے بعد ریسکیو کارروائیاں رات میں بھی جاری رہیں۔

ریسکیو اہلکاروں کے مطابق مسجد کے ملبے تلے اب بھی متعدد افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے، بھاری مشینری سے ریسکیو آپریشن جاری ہے، پاک فوج کے ریسکیو دستے بھی امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

سی سی پی او پشاور محمد اعجاز خان کا کہنا ہے کہ دھماکا بظاہر خودکش حملہ لگتا ہے، مبینہ خودکش حملہ آور کا سر بھی مل گیا ہے، ریسکیو آپریشن کے بعد ہی پتہ چلے گا کہ دھماکا کس نوعیت کا تھا۔

محمد اعجاز خان کا مزید کہنا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ حملہ آور پہلے سے ہی پولیس لائنز میں موجود ہو، یہ بھی امکان ہے کہ حملہ آور کسی سرکاری گاڑی میں بیٹھ کر آ گیا ہو۔

آئی جی خیبر پختون خوا معظم جاہ انصاری کا کہنا ہے کہ پشاور پولیس لائن میں 2 ہزار سے زائد پولیس اہلکار اور 8 مختلف محکمے ہیں، عوام اور سائلین کی بڑی تعداد کا روزانہ آنا جانا ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پولیس لائن میں فیملی کوارٹرز ہیں، یہاں تعمیراتی کام بھی چل رہا تھا، مزدور روزانہ آتے جاتے تھے، سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لیا جا رہا ہے، تحقیقات کے بعد حتمی رائے قائم کی جائے گی۔

رپورٹس کے مطابق کالعدم تنظیم تحریکِ طالبان پاکستان نے دھماکے کی ذمے داری قبول کر لی ہے۔

دوسری جانب پشاور دھماکے کے 27 شہداء کی نمازِ جنازہ ادا کر دی گئی ہے۔

نمازِ جنازہ میں کور کمانڈر پشاور، آئی جی پولیس اور کمانڈنٹ ایف سی نے شرکت کی، پولیس کے دستے نے شہداء کو سلامی بھی پیش کی۔

قومی خبریں سے مزید