کیا واقعی پاکستان کرکٹ کو بلندیوں کی جانب غیر ملکی کوچ ہی لے جاسکتا ہے۔ یہ موقف ہے کہ غیر ملکی کوچز زیادہ پروفیشنل ہوتے ہیں جبکہ ملکی کوچ کمپرو مائز ہوجاتے ہیں اور وہ پسند ناپسند کا شکار ہوجاتے ہیں۔ پاکستان کرکٹ میں ایک بار پھر غیر ملکی کوچ کو نئے اندازکے ساتھ لایا جارہا ہے۔حیران کن طور پر غیر ملکی کوچ پورے سال ٹیم کے ساتھ دستیاب نہیں ہوں گے۔مکی آرتھر کو ثقلین مشتاق کا معاہدہ ختم ہونے کے بعد پاکستانی کرکٹ ٹیم کا ہیڈ کوچ بنانے کی تیاریاں ہورہی ہیں۔
ماضی میں ان کی کوچنگ میں پاکستانی ٹیم بہت اچھی کارکردگی دکھا چکی ہے لیکن ڈاربی شائر کے ساتھ تین سال معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد اب شائد وہ فل ٹائم کوچ نہیں ہوں گے۔ وہ اپنی شرائط پر آرہے ہیں یہی وجہ ہے کہ ان کا کردار کنسلٹنٹ کا ہوگا اور ان کے لئے ڈائریکٹر کرکٹ کا نیا عہدہ تخلیق کیا جارہا ہے۔ ان کے ساتھ نیوزی لینڈ کے گرانٹ بریڈ برن اور یاسر عرفات کو کوچنگ اسٹاف میں رکھا جارہا ہے۔ مکی آرتھر کا نام جب سامنے آیا تھا تو ایک ہفتے بعد پی سی بی نے کہا تھا کہ مکی آرتھر کے ساتھ معاملات ختم ہوچکے ہیں ۔لیکن اچانک مکی آرتھر نے نئی پیشکش کی جس کے تحت وہ انگلش سیزن کے دوران پاکستان ٹیم کے ساتھ دستیاب نہیں ہوں گے۔
وہ چار ساڑھے چار مہینے ویڈیو لنک پر یا فون پر کوچنگ کریں گے۔مکی آرتھر کے نام سامنے آتے ہی کئی پاکستانی کھلاڑیوں نے ردعمل کا مظاہر ہ کیا لیکن سب سے سخت ردعمل سابق کپتان مصباح الحق کی جانب سے سامنے آیا۔مصباح الحق کو مکی آرتھر کو ہٹا کر سب سے با اختیار ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر بنایا گیا تھا لیکن رمیز راجا کے چیئرمین بننے کے بعد مصباح الحق اور وقار یونس کو فارغ کردیا گیا۔ مصباح الحق کہتے ہیں کہ یہ ہمارے کرکٹ سسٹم پر طمانچہ ہے ، ہم اس کی طرف دیکھ رہے ہیں جس نے پاکستان کو سیکنڈ آپشن کے طور پر رکھا ہوا ہے، میں اس کا ذمہ دار اپنے سسٹم کو قرار دوں گا جو کہ کمزور ہے۔
مصباح الحق نے کہا کہ پی سی بی ہمیشہ غیر ملکی کوچز کو بیک کرتا ہے ،پی سی بی نے کبھی مقامی کوچز کو سپورٹ نہیں کیا ،بورڈ غیر ملکی کوچز کا شوقین ہوتا ہے اور سمجھتا ہے کہ مقامی کوچز سیاسی ہو جاتے ہیں اور اس کے قابل بھی نہیں، جب بورڈ دباؤ میں ہوتا ہے تو وہ مقامی کوچز کو بس کے نیچے پھینک دیتا ہے۔
مصباح الحق نے کہا کہ ہم ہائی پروفائل فل ٹائم کوچ تلاش کرنے کے قابل نہیں ،یہ شرمناک بات ہے کہ بہترین کوچز آنا نہیں چاہتے، ہمیں خود کو الزام دینا ہو گا ہم نے اپنوں کو عزت دی نہ کریڈٹ ، اپنوں کا امیج خراب کیا ہے۔ مصباح الحق نے کہا کہ سابق اور موجودہ کھلاڑی ایک دوسرے کی عزت نہیں کرتے، سابق کھلاڑی اپنے یوٹیوب چینلز کی ریٹنگ کے لیے دوسروں کے خلاف بولتے ہیں ،اس صورت حال سے یہ تاثر بنتا ہے کہ ہم اس قابل نہیں ہیں۔
کھلاڑی اپنے شکوؤں شکایتوں کے لیے ایک دوسرے کے خلاف بولتے ہیں، کرکٹ فینز میں وہ ثاثر پختہ ہو جاتا ہے۔ پاکستان کرکٹ اچھائی کی وجہ سے ہیڈ لائنز میں کم رہتی ہے ،قومی چینلز پر سابق کرکٹرز اپنے ساتھیوں کا مذاق اڑاتے ہیں ،یہاں پر ایک دوسرے کی عزت نہیں ہے اور کوئی بامقصد گفتگو نہیں ہوتی۔ مصباح الحق نے کہا کہ پی سی بی میں بیورو کریسی کا احتساب نہیں ہوتا ،مس منیجمنٹ اور تسلسل کے ساتھ تبدیلیاں خرابی کی بنیاد ہیں ،ہم نے اپنی کرکٹ میں کبھی مضبوط بنیادیں تلاش نہیں کیں ،ایک عام بیانیہ ہے کہ پاکستان میں کوئی اس قابل نہیں اس لیے بورڈ کو باہر دیکھنا پڑا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افسوسناک چیز یہ ہے کہ ہماری پالیسیوں میں تسلسل نہیں ہے، بھارت جیسی کامیاب ٹیمیں گھر کے کوچ کی طرف لوٹ چکی ہیں، ہمارے سسٹم میں بھی کئی ایک اچھے لوگ موجود ہیں، محمد اکرم ،عاقب جاوید، انضمام اور وقار یونس نے اچھی خدمات انجام دی ہوئی ہیں، ان کرکٹرز کی برے طریقے سے عزت کو خراب کیا گیا، لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ لوگ جاب کے لیے اچھے نہیں ہیں۔ مصباح الحق پاکستان کے سب کامیاب ٹیسٹ کپتان ہیں۔انہوں نے مکی آرتھر کے خلاف محاذ کھول کر مکی آرتھر کو پریشر میں لانے کی کوشش کی ہے۔ثقلین مشتاق کو عبوری مدت کے لئے ہیڈ کوچ مقرر کیا گیا تھا لیکن وہ 16 ماہ ہیڈ کوچ رہے اس دوران پاکستانی ٹیم نے ایک ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ کا سیمی فائنل اور ایک فائنل کھیلا۔
مکی آرتھر کے لئے سب سے بڑا مسئلہ ان کا کاونٹی کے ساتھ معاہدہ ہے۔جس کی وجہ سے وہ کئی سیریز اور ٹورنامنٹ مس کریں گے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کا عہدہ ختم کرنے کا فیصلہ ہو گیا ہے، پاکستان ٹیم ہیڈ کوچ نہیں اسسٹنٹ کوچز کے ساتھ کام کرے گی، مکی آرتھر ٹیم ڈائریکٹر ہوں گے جو تمام معاملات دیکھیں گے، مکی آرتھر انگلش کاؤنٹی سیزن کے دوران پاکستان ٹیم کے ساتھ دستیاب نہیں ہوں گے۔ نام کوئی بھی دے دیں ہیڈکوچ کا ریمورٹ کنٹرول مکی آرتھر کے پاس ہی ہوگا۔
متوقع معاہدے کے تحت مکی آرتھر ورلڈ کپ 2023 اور دورہ آسٹریلیا پر ٹیم کے ساتھ ہوں گے، پی سی بی نے مکی آرتھر کیلئے چیف آف اسٹاف تعینات کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ پی سی بی نے مکی آرتھر کے ساتھ بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ 3 اسسٹنٹ کوچز رکھے گا، گرانٹ بریڈ برن کو بطور فیلڈنگ اور اسسٹنٹ کوچ مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، مکی آرتھر کے اپریل کے پہلے ہفتے میں لاہور آنے کا امکان ہے۔
مکی آرتھر نے پاکستان ٹیم کو چھوڑ کر سری لنکا کی کوچنگ کی اور ان کی ٹیم کو اچھی ٹیم بناکر رخصت ہوئے۔ دیکھنا یہ ہوگا کہ پاکستان ٹیم کے ساتھ ان کا دوسرا اسائنمنٹ ٹیم کو بلندیوں کی جانب لے جاسکتا ہے یا نہیں۔2023 کا سال پاکستان ٹیم کے لئے اہم ہے اسی سال ورلڈ کپ اور ایشیا کپ جیسے اہم ٹورنامنٹ ہوں گے۔ پی سی بی میں رجیم تبدیل ہوتے ہی بڑی تبدیلیاں ہورہی ہیں لیکن ان تبدیلیوں کے اثرات کس قدر خوشگوار ہوتے ہیں اس کا جواب وقت ہی دے گا۔