اسلام آباد(جنگ نیوز) ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے ایل سی چین اور ترکیہ کی کرنسیوں یوآن اور لیرا میں کھولنے کی سفارش کر دی۔ حتمی فیصلہ وفاقی وزارت تجارت آئندہ ہفتے کریگی۔ یہ بات فارما انڈسٹری اینڈ ٹریڈ کے چیئرمین زاہد بختاوری نے جمعرات کی رات جنگ کو بتائی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان فارما انڈسٹری ادویات کا خام مال چین‘ تائیوان سے منگوانے لگی ہے جبکہ میڈیکل آلات یورپ سے ترکیہ کے ذریعے آنے لگے ہیں‘ اسلئے امریکی ڈالر کی بجائے چین اور ترکیہ کی کرنسیوں میں ایل سی کھولنے کا سلسلہ شروع کر دیا جائیگا۔ دریں اثناء پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پنجاب)نے وفاق سےکہا ہے کہ اقتصادی حالات جو کہ ڈالر کے بحران کی وجہ سے پیدا ہوئے ہیں‘ ڈالر 283روپے تک چلا گیا ہے۔ پنجاب کے فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز انڈسٹریز اینڈ ٹریڈ اپنی ادویات کی قیمتوں میں سات دن میں اضافے کا نوٹس دینے پر مجبور ہو گئی ہے۔ پنجاب بھر کی فارماسیوٹیکلز انڈسٹری اینڈ ٹریڈ کے چیئرمین زاہد بختاوری اورپنجاب فارما کے عہدیداروں نے وفاقی وزیر صحت،سیکرٹری صحت اور متعلقہ عہدیداروں کے نام بھجوائی گئی یادداشت میں کہی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان فارماسوٹیکل انڈسٹری درآمدی خام مال کے بغیر نہیں چل سکتی بدقسمتی سے امپورٹڈ خام مال انٹرنیشنل مارکیٹ میں مہنگا ہونے سے پاکستان میں تیار ہونے والی ادویات کی قیمتیں بڑھانے کی ضرورت ہے۔ جولائی 2020سے اب تک ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ 66فیصد ڈی ویلیوہوا ہے کورونا وائرس، ڈینگی بخار کے بحرانوں میں بھی ملکی ادویات ساز اداروں نے ہم وطنوں کو کم سے کم قیمت پر ادویات فراہم کیں وفاقی حکومت اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان کو ملکی فارما ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کی ضرورت کو مناسب سمجھ کر فوری حل کرنے چاہئیں اور ادویات کی زیادہ سے زیادہ خوردہ قیمت کے تعین کیلئے فوری اجلاس بلانا ہو گا تاکہ مل بیٹھ کر عوام کو زیادہ کی بجائے مناسب اضافے کے ساتھ ہر قسم کی ادویات فراہمی کا سلسلہ جاری رکھا جا سکے۔ 1973کے آئین کے آرٹیکل 18کے تحت فارماسیوٹیکل انڈسٹری کے ممبر حکومت پاکستان کو ہر تعاون فراہم کریں گے ۔زاہد بختاوری نے یادادشت میں مزید لکھا کہ جولائی 2022ء سے اب تک ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قیمت میں 26فیصد کمی ہوئی ہے‘ جنوری 2023ء سے اب تک روپے کی قیمت آدھی رہ گئی ہے۔ کنزیومر پرائس انڈیکس جنوری 2023ء میں 27.6فیصد ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قیمتوں کا معاملہ فارماسیوٹیکل انڈسٹری کے کنٹرول سے نکل گیا ہے‘ 7روز بعد فارما انڈسٹری حکومتی سپورٹ کے بغیر ادویات سازی کی صلاحیت کھو بیٹھے گی۔