• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا کے 30؍ مختلف انتخابات میں اسرائیلی کمپنی کی مداخلت کا انکشاف

کراچی (نیوز ڈیسک) تحقیقاتی صحافیوں کے ایک گروپ نے انکشاف کیا ہے کہ ایک اسرائیلی کمپنی نے دنیا کے مختلف ملکوں میں 30؍ الیکشنز میں مداخلت کی اور اس مقصد کیلئے کمپنی نے ہیکنگ، سبوتاژ اور غلط معلومات پھیلانے کا سہارا لیا۔ برطانوی میڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صحافیوں کے گروپ نے اس کمپنی کو ’’ٹیم ہور ہے (Team Jorge)‘‘ کا نام دیا ہے۔ صحافیوں نے خفیہ کارروائی کرتے ہوئے خود کو ممکنہ کلائنٹ بنا کر پیش کیا اور کمپنی کیخلاف معلومات جمع کیں۔ کمپنی کے سربراہ کا نام تال حنان ہے جو اسرائیلی اسپیشل فورسز کے سابق فوجی ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس پیغامات بھیجنے والی معروف ایپ ٹیلی گرام کے اکاؤنٹس ہیک کرنے کی ٹیکنالوجی کے ساتھ سوشل میڈیا پر ہزاروں جعلی پروفائلز ہیں جن کی مدد سے وہ جعلی خبریں پلانٹ کرتے ہیں اور غلط معلومات پھیلاتے ہیں۔ یہ تحقیقات 30؍ مختلف میڈیا اداروں سے تعلق رکھنے والے صحافیوں نے مکمل کی ہے اور اس میں صحافیوں کا تعلق برطانوی اخبار گارجین، فرانس کے اخبار لا موند، جرمن اخبار دار اشپغل اور اسپین کے ایل پیس سے ہے۔ صحافیوں نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے ہے کہ دنیا بھر کی مشکوک نجی کمپنیاں ہیکنگ کے آلات او سافٹ ویئرز کی مدد سے پیسہ کما رہی ہیں اور سوشل میڈیا کی طاقت کو استعمال کرتے ہوئے عوامی رائے کو غلط سمت میں موڑ رہی ہیں۔ گارجین نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ٹیم ہور ہے کی جانب سے اختیار کیے جانے والے طریقے اور تکنیک بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کیلئے نیا چیلنج بن چکی ہیں کیونکہ غلط معلومات پھیلانے اور انتخابات میں مداخلت کرنے کی وجہ سے دنیا بھر کی جمہوریتوں میں خطرے کی گھنٹی بج چکی ہے۔ موقف معلوم کرنے کیلئے جب تال حنان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے صرف اتنا کہا کہ وہ اس بات کی تردید کرتے ہیں کہ انہوں نے کوئی غلط کام کیا ہے۔ انہوں نے تحقیقاتی صحافیوں کو بتایا کہ ان کی فراہم کردہ خدمات کو انڈسٹری میں ’’بلیک آپس‘‘ کہا جاتا ہے اور انٹیلی جنس ایجنسیوں، سیاسی مہمات اور نجی کمپنیوں کیلئے یہ خدمات دستیاب ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس افریقہ کے ایک ملک میں الیکشنز کا کام موجود ہے، اس کے بعد یونان میں بھی ہماری ٹیم موجود ہے اور امارات میں بھی۔ ہم نے صدارتی لیول کی 33؍ مہمات کا کام مکمل کیا ہے، 27؍ کامیاب رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دو تہائی مہمات کا کام افریقہ میں کیا ہے۔ صحافیوں کو اپنی ٹیکنالوجی سے آگاہ کرتے ہوئے تال حنان نے کینیا میں صدارتی الیکشن سے قبل سیاسی کارکنوں میں سے ایک کا جی میل کا انباکس اور ٹیلی گرام کا ایک اکاؤنٹ ہیک کرتے ہوئے دکھایا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ فرانس میں ان کی ٹیم نے بی ایف ایم نیوز چینل پر ایک خبر پلانٹ کی جس میں بتایا گیا تھا کہ روس کیخلاف پابندیاں عائد کرنے کے نتیجے میں موناکو میں بڑی کشتیوں کی انڈسٹری پر کیا منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ اس واقعے کے بعد چینل کے سینئر ملازم راشد برکی کو معطل کرکے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ میڈیا رپورٹس میں ایسی دیگر کمپنیوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے جو ٹیم ہور ہے کی طرز پر کام کر رہی تھیں اور مغربی ممالک نے اِن کمپنیوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ان میں سے ایک کمپنی کا نام ’’کیمبرج اینالیٹکا‘‘ ہے جس کے متعلق بتایا گیا ہے کہ کمپنی ایسا سافٹ ویئر بنانے میں مصروف تھی جس کی مدد سے 2016ء کے صدارتی الیکشن کے دوران ووٹروں کو ڈونلڈ ٹرمپ کی مہم میں دلچسپی کی جانب راغب کرنا تھا۔ اس کمپنی نے فیس بک کے 87؍ ملین اکاؤنٹس کا ڈیٹا ہیک کیا اور اس میں فیس بُک نے بھی کیمبرج اینالیٹکا کا ساتھ دیا تھا جس کے باعث فیس بُک کو بھاری جرمانے اور مقدمات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

اہم خبریں سے مزید