لاہور(ٹی وی رپورٹ)کبھی ڈاکٹروں سے مشاورت، کبھی سیکورٹی خدشات، وکلاء پیشی کیلئے کہتے رہے، حلف نامے اور وکالت نامے پر مختلف انداز کے دستخط، حفاظتی ضمانت، عمران کی درخواست مسترد، چیئرمین PTI کی پیشی کیلئے چار مرتبہ مہلت دی گئی پھر ہائیکورٹ نے فیصلہ سنادیا، آئی جی کو سکیورٹی دینے کی ہدایت، جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ خود آکر وضاحت کریں ورنہ توہین عدالت کا نوٹس دینگے، عدالت نے پیر کو بلالیا، جیو نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن کے باہر مظاہرہ کرنے اور رکن قومی اسمبلی پر حملے کے کیس میں حفاظتی ضمانت کی درخواست میں مختلف دستخط کی وضاحت کے لئے لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کو 20 فروری تک پیش ہونے کی مہلت دیدی۔ عمران خان کے خلاف الیکشن کمیشن کے باہر مظاہرہ کرنے اور رکنی اسمبلی پر حملے کے کیس میں حفاظتی ضمانت پر پانچ مرتبہ سماعت ہوئی۔10 اور ساڑھے 12 بجے وکیل نے جسٹس طارق سلیم شیخ سے مہلت مانگی جس پر عدالت نے سماعت 2 بجے کے لئے مقرر کی، 2 بجے پیش ہو کر اظہر صدیق نے عدالت کو بتایا کہ انہیں اس کیس میں ضمانت کی ضرورت نہیں اس لئے وہ درخواست واپس لینا چاہتے ہیں۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا وہ اب درخواست واپس نہیں لینے دیں گے کیونکہ درخواست، حلف نامے اور وکالت نامے پر عمران خان کے دستخط مختلف ہیں۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیئے کہ کسی نے یہ فراڈ کی کوشش کی ہے، اس میں وکیل یا عمران خان میں سے کسی ایک کو توہین عدالت کا نوٹس دیا جائے گا۔ عدالت نے سماعت چار بجے تک ملتوی کی، 4 بجے جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ عمران خان عدالت میں آکر دستخط کی وضاحت کریں۔ عمران خان کے وکیل نے ویڈیو لنک کے ذریعے بیان کی استدعا کی جسے عدالت نے رد کر دیا۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ عمران خان خود آکر وضاحت کریں ورنہ توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا جائے گا۔ عدالت نے ساڑھے 6 بجے سماعت کا وقت مقرر کیا، ساڑھے 6 بجے عدالت نے عمران خان کو پیر کے روز 2 بجے پیش ہونے کی مہلت دے دی۔ عدالت نے عمران خان کے وکلا کو سکیورٹی کے لئے آئی جی پنجاب کے ساتھ میٹنگ کی بھی ہدایت کردی۔ عمران خان کے خلاف 21 اکتوبر 2022 کو انسداددہشت گردی دفعات کے تحت اسلام آباد کے تھانے سنگجانی میں پولیس پر حملے کا مقدمہ درج ہوا جس میں گرفتاری سے بچنے کے لئے عمران خان نے آج درخواست ضمانت دائر کی۔ جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس شہباز رضوی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔