چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا ہے کہ غیر قانونی فون ٹیپنگ کے ذریعے ججز پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
لاہور میں کالم نگاروں سے ملاقات میں عمران خان نے کہا کہ عدلیہ خصوصاً ججز کیخلاف گھٹیا پروپیگنڈا مہم شرمناک ہے، ن لیگ عدلیہ پر یلغار کی تاریخ رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ غیر قانونی فون ٹیپنگ کے ذریعے ججز پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے، انہیں آئین کی بالادستی کے لیے کردار ادا کرنے سے باز رکھنے کی کوششیں کی جا رہی ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید کہا کہ عدلیہ قوم کی واحد امید ہے، ججز کو کسی دباؤ کو خاطر میں لائے بغیر دستور و قانون کو بالادست بنانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر دستور کی پامالیوں میں پی ڈی ایم کا کلیدی معاون ہے، ہمارے اتحادیوں کو انتقام کا نشانہ بنا کر خوفزدہ کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ لاقانونیت، جمہوری اقدار کی پامالی اور معاشی تباہی کو قوم کی حمایت سے روکیں گے، پاکستان میں قانون کی حکمرانی کے قیام کے بغیر استحکام آنا ناممکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام حاصل نہیں ہو سکتا، قوم کو غلام بنانے کے لیے بنیادی حقوق کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ جیل بھرو تحریک کا اعلان کر چکا ہوں، حقیقی آزادی کے لیے رضاکارانہ طور پر جیلوں کو بھریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی، وہ تسلیم کرتے تھے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) ان کے زیر اثر تھا۔
عمران خان نے کہا کہ جنرل باجوہ نے اعتراف کیا تھا کہ حکومت انہوں نے تبدیل کی، انہوں نے ریکارڈنگز کر کے غیر قانونی اقدام بھی کیا۔
انہوں نے کہا کہ روس، یوکرین جنگ پر ہمیں نیوٹرل رہنا چاہیے تھا، لیکن حکومتی پالیسی کے متضاد بیان داغا گیا، باجوہ کہتےتھے امریکا خوش نہیں ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے فنانس بل کے آرڈیننس پر دستخط نہ کر کے ایک احسن اقدام کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں نئے فنانس بل سے اب ملک میں مہنگائی کا طوفان آئے گا جبکہ پی ٹی آئی دور میں معاشی اشاریے مثبت تھے۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارے دور میں ملک میں سرمایہ کاری آرہی تھی لوگوں کا پاکستان پر اعتماد بڑھ رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ فچ ادارے کی جانب سے پاکستان کی ریٹنگ ٹرپل سے نیگیٹو اور ڈیفالٹ کا خطرہ 100 فیصد تک ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ تحریک انصاف کےدورمیں ملک کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ صرف 5 فیصد تک تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ جو ملک کو تباہی کی طرف لے کر جائیں وہ اسے ٹھیک کیسے کر سکتے ہیں؟ ہم بھی آئی ایم ایف کے پروگرام میں تھے مگر اس کے باجود پاکستان نے ترقی کی۔
عمران خان نے کہا کہ روپے کی گراوٹ کا اثر ہر شعبے پر آرہا ہے، مہنگائی عوام کیلئے بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت کا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے کرپشن کے اپنے سب کیسز معاف کروالیے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ڈاکٹرز نے مجھے چلنے پھرنے سے منع کیا، پھر بھی مجھے عدالتوں میں بلایا جا رہا ہے۔