• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فون ٹیپنگ، عمران نے ماضی میں دفاع کیا اب کیا تکلیف، تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان شہزاد اقبال کیساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی اور تجزیہ کار حامد میر نےکہا ہے کہ ججز ، صحافیوں سیاستدانوں کے فون ٹیپنگ کی تاریخ پرانی ہے

عمران خان ماضی میں فون ٹیپ کرنے کا دفاع کرتے تھے اب انہیں کیا تکلیف ہے، فیض کی باقیات صرف عدلیہ میں نہیں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں بھی موجود ہیں، مریم نواز جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی پارٹی سے بھی فیض کی باقیات ختم کریں۔

سینئر تجزیہ کار عاصمہ شیرازی نے کہا کہ عمران خان ابھی تک کوئی کامیاب تحریک نہیں چلاسکے، جیل بھرو تحریک چلانا بہت مشکل ہوتا ہے، عمران خان سب سے پہلے خود جیل جائیں۔ ماہر قانون جسٹس (ر) شاہ خاور نے کہا کہ سپریم کورٹ کے جج کی مبینہ آڈیولیک سے سوالات پیدا ہوگئے ہیں.

 پاکستا ن بار کونسل نے معزز جج کے استعفے کا مطالبہ بھی کردیا ہے۔ پروگرام کےآغاز میں میزبان شہزاد اقبال نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیردفاع خواجہ آصف کے حالیہ ٹوئٹس سے لگتا ہے وہ حکومت نہیں ہیں بلکہ اپوزیشن کے رہنما ہیں

خواجہ آصف نے اپنے بیانات اور ٹوئٹس میں کئی اہم مسائل کی نشاندہی کی مگر شاید یہ بھول گئے کہ وہ اس وقت حکومت کے اہم وزیر ہیں، خواجہ آصف کی طرف سے صرف مسائل کی نشاندہی کافی نہیں بلکہ ان کی حکومت کو حل نکالنا چاہئے،خواجہ آصف نے چیئرمین پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی نجم سیٹھی پر تنقید کرتے ہوئے انہیں اشرافیہ قرار دیا، حیرانی کی بات یہ ہے کہ خواجہ آصف جس نجم سیٹھی کو اشرافیہ قرار دے رہے ہیں ان کے نواز شریف سے گہرے تعلقات ہیں.

 خواجہ آصف اگر نجم سیٹھی وہ اشرافیہ ہیں جسے صرف اپنا مفاد عزیز ہے تو اس اشرافیہ کو آپ کی جماعت کی سرپرستی حاصل ہے۔ خواجہ آصف کھربوں کی زمین پر چند ہزار روپے کرائے کو قوموں کی تباہی کا سبب قرار دے رہے ہیں مگر اہم حکومتی وزیر ہوتے ہوئے اس کی درستگی کیلئے کوئی ایکشن نہیں لے رہے

 کچھ روز پہلے اسلام آباد کے رہائشی علاقے میں چیتے کے حملے کے کیس میں ایک سابق فوجی کا نام آرہا تھا ،اس پر اسلام آباد پولیس نے نامعلوم فرد کیخلاف مقدمہ درج کیا تو خواجہ آصف نے طنزیہ ٹوئٹ کیا کہ نامعلوم فرد کی جگہ زیادہ مناسب اور قابل تحسین ہوتا کہ چیتے کیخلاف پرچہ دیدیا جاتا

 اہم بات یہ ہے کہ یہ واقعہ اسلام آباد میں پیش آیا جہاں خواجہ آصف کی اپنی جماعت کی حکومت ہے اور جس پولیس نے نامعلوم فرد کیخلاف مقدمہ درج کیا وہ بھی ان کے حکومت کے ماتحت ہے اس لیے خواجہ آصف کو اگر نامعلوم فرد کیخلاف مقدمہ پر اعتراض ہے تو ٹوئٹر پر بیان بازی کے بجائے اپنے وزیرداخلہ سے ایکشن لینے کا مطالبہ کریں۔

اہم خبریں سے مزید