لاہو ر( ایجنسیاں)تحریک انصاف کے چیئرمین و سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ انہوں نے سوچا نیا چیف آئے گا تو تبدیلی آئے گی لیکن کوئی تبدیلی نہیں آئی بلکہ سختیاں بڑھ گئی ہیں۔فوجی قیادت کی تبدیلی سے ہمارے لئے کوئی فرق نہیں پڑا‘یہ بیان چل رہے ہیں کہ میں آرمی چیف سے بات کرنا چاہتا ہوں تو مجھے اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت نہیں‘ جس جماعت کے ساتھ ملک کے عوام ہوں تو اسے بیساکھیاں درکار نہیں ہوتیں‘ میںنے کبھی آرمی چیف کو بات کرنے کی دعوت دی نہ شہباز شریف کو‘میں سیاسی آدمی ہوں چوروں کے سواسب سے بات کروں گا ‘یہ انتشار کے بہانے الیکشن سے نکلنا چاہتے ہیں،نااہل یا جیل بھجوا کر کپتان کے بغیر میچ کھیلنا چاہتے ہیں‘ دفعہ 144 ختم ہوگئی ہے ہم دوبارہ سڑکوں ہر نکلیں گے‘گرفتاری اورنااہلی سمیت ہر مشکل کے لئے تیار ہوں‘مجھے نااہل کریں یا گرفتار میچ ہم جیت چکے ہیں ‘یہ زبردستی گراؤنڈ میں پچاس اوورز پورے کر رہے ہیں‘مریم اور بلاول کی پروش کرپشن کے پیسے سے ہوئی ہے‘ یہ نامعلوم افرادسے بھی سپریم کورٹ پر پریشر ڈالوائیں گے‘ملک کی خاطر اپنے قاتل، چیف الیکشن کمشنر کو بھی معاف کرنے کو تیار ہوں۔برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ ہم انتخابی ریلی کرتے ہیں تو پولیس آ جاتی ہے‘ اگر الیکشن کروانا ہیں تو انتخابی مہم اور ریلی کے بغیر الیکشن کیسے ہوتے ہیں؟۔