نئی دہلی(نیوز ڈیسک)بھارت میں انفلوئنزا وائرس اے کی ایک قسم H3N2سے متاثرہ مریضوں کی تعداد دگنی ہوگئی جب کہ ہریانہ اور کرناٹک میں 2اموات بھی ہوئیں۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شہروں میں کورونا کے بعد انفلوئنزا کی دو مہلک اقسام نے سر اُٹھانا شروع کردیا ہے۔ اسپتالوں میں داخل 90فیصد مریض انفلوئنزا کی اقسام H3N2اور H1N1میں مبتلا ہیں۔ بھارتی ریاست کرناٹک میں انفلوئنزا سے 82 سالہ جب کہ ریاست ہریانہ میں 60 سالہ شخص جان کی بازی ہار گئے۔ دونوں کو کورونا جیسی علامتیں ظاہر ہونے پر اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔دونوں مریضوں کی موت دوران علاج ہوگئی جن میں سے ایک کو ذیابیطس اور بلڈ پریشر کا عارضہ بھی لاحق تھا۔ یہ دونوں مریض ایک ماہ سے نزلہ، کھانسی اور بخار میں مبتلا تھے۔اس بیماری کو ہانگ کانگ فلو بھی کہا جاتا ہے۔ دائمی امراض جیسے ذیابیطس، بلڈ پریشر اور کمزور مدافعت میں مبتلا افراد انفلوئنزا کے لیے H3N2 اور H1N1 اقسام کافی خطرناک ثابت ہوتا ہے۔دوسری جانب چین کے شہر شیان میں فلو کیسز میں اضافے کے بعد لاک ڈاؤن لگا دیا اور تمام اسکول بند کردیے گئے۔ کورونا کے بعد پہلی بار کسی بیماری کے باعث لاک ڈاؤن لگایا گیا ہے۔خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے رواں ماہ کے آغاز پر ہی خبردار کردیا تھا کہ چین کے شمال اور جنوبی صوبوں میں فلو وائرس کے تیزی سے پھیل رہا ہے جس کے پھیلاؤ کو روکا نہ گیا تو خطرناک نتائج سامنے آسکتے ہیں۔