• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بدترین معاشی بحران کا سامنا، IMF کا رویہ منصفانہ نہیں، اسلاموفوبیا سب سے بڑا مسئلہ ہے، بلاول بھٹو

کراچی (نیوز ڈیسک، مانیٹرنگ ڈیسک) وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) پاکستان کے منصفانہ انداز میں پیش نہیں آرہا ہے، آئی ایم ایف ایک ایسے وقت میں مذاکرت کو طول دے رہا ہے جب ہمیں اپنے غریب ترین عوام کی مدد کے لئے پیسوں کی اشد ضرورت ہے، عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ جب ٹیکس اصلاحات مکمل نہیں ہوتیں وہ آئی ایم ایف پروگرام مکمل نہیں کریں گے، ملک کو بدترین معاشی بحران کا سامنا ہے ، اسلاموفوبیا سب سے بڑا مسئلہ ہے ، دہشتگردی کا کسی مذہب سے کوئی تعلق نہیں اسلام نے خواتین کو سب سے زیادہ حقوق دیئے، دنیا میں منظم طریقے سے نئی فاشسٹ پالیسیوں کے تحت مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلائی جارہی ہے اور اُنہیں مذہب کی وجہ سے نشانہ بنایا جارہا ہے، اقوام متحدہ او آئی سی مل کر اسلامو فوبیا سے نمٹنے کا لائحہ عمل تیار کرے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے امریکی نیوز ایجنسی کو انٹرویو، اقوام متحدہ میں اسلاموفوبیا سے نمٹنے کیلئے عالمی دن کی یادگاری تقریب سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی پی پی نے سرمایہ وصولی میں اضافے کی حمایت کی اور ہمارا یہ موقف ہے کہ جو صاحب ثروت ہیں ان کو زیادہ حصہ ادا کرنا چاہیے لیکن پاکستان آئی ایم ایف کے گزشتہ 23 پروگرواموں میں ڈھانچا جاری ٹیکس اصلاحات نہیں کرپایا، جس کا ہم حصہ تھے۔انہوں نے کہا کہ ’کیا یہ وقت ہے کہ ہماری ٹیکس پالیسی اور ٹیکس وصولی کے بارے میں تنقید کی جائے جبکہ ہم بڑے پیمانے پر موسمیاتی تبدیلی کا سامنا کر رہے ہیں‘۔ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم پاکستان کے ساتھ منصفانہ انداز میں پیش نہیں آرہا ہے حالانکہ ہم ایک لاکھ نئے مہاجرین کی میزبانی کر رہے ہیں جو افغانستان سے مغرب کی واپسی کے بعد آئے ہوئے ہیں اور ہمارے ملک میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ ہو رہاہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کوویڈ-19 کی وبا سے نمٹنے کا اہل تھا، افغانستان میں طالبان کے قبضے کے ساتھ ساتھ مہنگائی اور دیگر معاملات کا سامنا کرنا پڑا۔ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد گزشتہ برس ملک بدترین سیلاب کا شکار ہوا اور یہ موسمیاتی تبدیلی کا بدترین بحران تھا، جس کا ہمیں سامنا کرنا پڑا۔وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان کے چین سے مضبوط معاشی تعلقات ہیں جوبدلتے حالات کے نتیجے میں نمایاں ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان 1.3 ارب ڈالر قرض کے اعلان پر بیجنگ کی بہت مشکور ہے خاص کر سیلاب کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ بڑا اعلان ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ چین کی حکومت نے ہمارے قرضے رول اوور کر کے یا کسی صور مین معاشی تعاون سے پاکستان کی مدد کی ہے، ہمیں جہاں سے بھی ملے اس وقت مدد اور تعاون کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ملکی توانائی کی ضروریات اور درآمد ہونے والے مہنگے ایندھن کی وجہ سے مہنگائی کے شکار عوام کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کا مطمع نظر روس سمیت ہر کسی کے ساتھ کام کرنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ امریکی پرائس کیپ کے اندر رہتے ہوئے اب روس ے تیل درآمد کرنے کی گنجائش موجود ہے۔

اہم خبریں سے مزید