گلگت، کراچی (اے پی پی، مانیٹرنگ ڈیسک) گلگت میں مٹی اور کیچڑ کا سیلاب، سیکڑوں کنال اراضی کونقصان ،دریائے سندھ میں تونسہ کے مقام پر سیلاب کی صورتحال ہے، تونسہ کے مقام پر سیلاب سے 20سے زائد دیہات زیرآب آگئے، فصلوں کو بھی شدید نقصان، پنجاب میں کل سے دوبارہ بارشوں کا امکان ، وزیر اعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں 20ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا ،سب سے زیادہ تباہی اور اموات ضلع دیامر میں ہوئیں، 7ارب روپے کی فوری ضرورت ہے ، 10 افراد جاں بحق ہو چکے ، سیکڑوں مکانات، زمینیں اور دیگر املاک سیلاب کی نذر ہو چکی ہیں، انہوں نے وزیراعظم پاکستان اور عالمی اداروں سے مدد کی اپیل کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے مختلف شہروں میں سیلابی صورت نے نظام زندگی درہم برہم کردیا۔ گلگت کے علاقے جوتل میں بارش کے بعد مٹی اور کیچڑ کا سیلاب آگیا جس کے نتیجے میں مکانات مکمل تباہ ہوگئے، سیکڑوں کنال زرعی اراضی کو نقصان پہنچا، باغات سمیت فصلیں بھی سیلاب کی نذر ہو گئیں۔ دریائے سندھ میں تربیلا، کالاباغ ، چشمہ، گڈو اور سکھر بیراج پر بھی سیلابی صورت حال ہے، دریائے سندھ سے گزرنے والے سیلابی ریلے میں اٹک کی تحصیل حضرو کی 2 منزلہ پولیس چوکی دریا میں بہہ گئی۔پنجاب کے شہر تونسہ کے مقام پر سیلاب سے 20 سے زائد دیہات زیرآب آگئے، سیلاب سے فصلوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ترجمان پی ڈی ایم اے پنجاب کا کہنا ہے کہ مون سون بارشوں کا ایک اور اسپیل 28 جولائی سے شروع ہو گا، 28 سے 31 جولائی کے دوران پنجاب کے بیشتر اضلاع میں بارش کا امکان ہے۔پی ڈی ایم اے پنجاب کے ترجمان کے مطابق مری، گلیات، اٹک، چکوال، جہلم، منڈی بہاءالدین، لاہور، شیخوپورہ، سیالکوٹ، گجرات، گوجرانوالا اور حافظ آباد میں بارش کا امکان ہے۔ دریں اثناء گلگت میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلی گلگت حاجی گلبر خان نے انکشاف کیا کہ ابتدائی تخمینوں کے مطابق پورے گلگت بلتستان میں 15 سے 20ارب روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔