• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جدید ٹیکنالوجی کے باوجود اب بھی فصلوں میں پانی کا بے تحاشہ زیاں جاری ہے اور اس ضمن میں ایک جدید ترین اسمارٹ سینسر بنایا گیا ہے جو کھیتی باڑی کی آب پاشی کے لیے پانی ضائع ہونے سے بچا سکتا ہے۔تجرباتی سینسر شاہ عبداللہ جامعہ برائے سائنس و ٹیکنالوجی (کے اے یو ایس ٹی) کے محمد اضودی اور خالد سلما نے تیار کیا ہے جو مٹی کی نمی نوٹ کرکے بتاتا ہے کہ آیا اس میں زائد پانی موجود ہے یا پھر مزید پانی کی ضرورت ہے۔ اسے میٹل آرگینک فریم ورک (ایم اوایف) کی مدد سے بنایا گیا ہے جو قدرےنیا مٹیریئل بھی ہے۔سینسر مٹی میں میخ کی طرح گڑجاتا ہے اور جس کی تہہ میں نمی نوٹ کرنے والی ایم او ایف کی ایک باریک پرت لگی ہوئی ہے۔ 

اس کے اندر جالی نما خردبینی ساختیں ہیں جس میں کئی طرح کے سالمات (مالیکیول) سماسکتے ہیں۔سعودی ماہرین کی ٹیم نے ایک کےبعد ایک کئی طرح کے ایم او ایف آزمائے ہیں جن میں سے ایک بہترین ثابت ہوا۔ اسے Cr-soc-MOF-1 کا نام دیا گیا ہے۔ یہ مادہ اپنے وزن سے دوگنا پانی جذب کرسکتا ہے۔ جیسے ہی پانی اندر جاتا ہے ایم او ای برقی رو میں معمولی تبدیلی کو نوٹ کرتا ہے۔ اسے سینسر محسوس کرلیتے ہیں اور اس کی ریڈنگ ظاہر ہوجاتی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ گارے والی زمین ہو یا پھر مٹی سے بھرپور کھاد ہی کیوں نہ ہو، یہ سینسر آٹھ منٹ وہاں پانی کی کمی یا بیشی کو ظاہر کرتا ہے۔ اگلے مرحلے میں اسے غیر حقیقی فصلوں اور کھیتوں میں آزمایا جائے گا۔پانی ذیادہ ہونے کی صورت میں یہ خبردار کرسکتا ہے اور یوں اضافی پانی کسی اور کام کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے مزید
ٹیکنالوجی سے مزید