اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائی کورٹ کے تین رکنی لارجر بنچ نے مبینہ بیٹی ٹیریان وائٹ کوچھپانے پر عمران خان کو نااہل قرار دینے کیلئے دائر کیس میں درخواست گزار کے وکیل کو کیس کی تیاری اور معاونت کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 20 مارچ تک ملتوی کر دی۔
دوران سماعت چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کے وکیل سے کہا کہ درخواست کے قابل سماعت ہونے کو چھوڑیں اور ہاں یا ناں کر کے مسئلہ ختم کریں ورنہ آئندہ انتخابات میں پھر کوئی یہ معاملہ لے کر آجائے گا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دئیے کہ ولدیت کا ٹیسٹ ریکارڈ پرنہیں ہے ، اس صورت میں تو کوئی ثبوت ہی موجود نہیں۔
پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ارباب محمد طاہر پر مشتمل تین رکنی لارجر بنچ نے شہری محمد ساجد کی درخواست کی سماعت کی۔
درخواست میں عمران خان کو گزشتہ عام انتخابات میں کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت مبینہ بیٹی ٹیریان وائٹ کو ظاہر نہ کرنے پر نااہل قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے،
چیف جسٹس نے کہاکہ کووارنٹو کی رِٹ کیا صرف الیکشن میں کامیاب امیدوار پر جاری ہو سکتی ہے؟ کیا کبھی الیکشن کمیشن نے فیصلہ دیا کہ عمران خان کا بیان حلفی درست ہے یا نہیں؟
کیا الیکشن کمیشن نے کبھی کہا کہ عمران خان نے درست حقائق نہیں دئیے؟ درخواست گزار کے وکیل نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے کبھی اس چیز پر فیصلہ نہیں کیا ، چیف جسٹس نے کہاکہ دو صفحوں کا جواب دینا تھا کیا آج نہیں دے سکتے تھے؟ ویسے توآپ کی طرف سے بھی یہ دو منٹ کا کیس ہے؟ یا آپ تسلیم کریں یا انکار کریں ، پٹیشن ختم ہوجاتی ہے،
درخواست گزار کے وکیل حامد علی شاہ ایڈووکیٹ کی جانب سے ٹیریان کیس میں عمران خان کے دئیے گئے بیان حلفی کی کاپی پیش کی گئی تو جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ آپ کے پاس یہی ایک ڈاکومنٹ دستیاب ہے اور اسی پر آپ انحصار کر رہے ہیں۔