چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی گرفتاری کےلیے زمان پارک میں شو ڈاؤن ہوا، پی ٹی آئی کے ڈنڈا بردار کارکنوں نے پتھراؤ کیا، غلیلیں چلائیں، ڈنڈے برسائے، مارو مارو کے نعرے لگائے، کارکنوں کے پتھراؤ سے ڈی آئی جی اسلام آباد شہزاد بخاری سمیت 14 پولیس اہل کار زخمی ہوئے۔ پولیس کے جوابی ایکشن میں کارکنوں پر لاٹھی چارج کیا گیا، پانی کی توپ سے دھلائی اور شیلنگ کی گئی، کچھ شیل عمران خان کے گھر کے اندر بھی گرے، کارکنوں نے پیٹرول بم پھینک کر پولیس کی واٹر کینن کو آگ لگا دی۔
مال روڈ نہر کے پل پر پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں کی وقفے وقفے سے جھڑپیں جاری رہیں، کارکنوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا، پولیس گاڑی کو نقصان پہنچایا۔
ادھر پولیس نے عمران خان کو گرفتار کرکے ہی واپس جانے کا اعلان کیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری کی منسوخی کی درخواست پر آج ہی سماعت کی استدعا مسترد کردی جبکہ سیشن عدالت نے عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ جاری کر کے 18 مارچ کو پیش کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔
عمران خان کی گرفتاری کےلیے لاہور اور اسلام آباد پولیس کئی گھنٹوں سے زمان پارک میں موجود ہے، پولیس اور کارکنوں کی جانب سے وقفے وقفے سے آنکھ مچولی جاری رہی۔
پولیس نے زمان پارک کو چاروں طرف سے گھیر لیا جبکہ لاہور کے تمام ایس پیز کو نفری سمیت زمان پارک طلب کیا گیا۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو گرفتار کرنے کےلیے آنے والی پولیس سے پی ٹی آئی کے کارکنوں کے درمیان تصادم ہوا جبکہ رات گئے تک عمران خان کی رہائشگاہ پر کشیدگی برقرار رہی۔
زمان پارک میں وقفے وقفے سے آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی جبکہ پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ کیا گیا۔
ڈی آئی جی آپریشنز شہزاد بخاری سمیت 14 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے، زخمیوں میں 10 کا تعلق لاہور جبکہ 4 کا اسلام آباد پولیس سے ہے۔
پتھراؤ اور آنسو گیس کی شیلنگ کے دوران پی ٹی آئی کے 3 کارکن بھی زخمی ہوگئے۔
ادھر سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ اور ڈی آئی جی آپریشنز زمان پارک پہنچے۔
پولیس نے شام کے وقت عمران خان کے گھر کے گیٹ کا کنٹرول سنبھال لیا تھا اور کچھ پی ٹی آئی کارکنوں کو گرفتار بھی کرلیا گیا تھا۔
زمان پارک میں پی ٹی آئی کارکنان کے پتھراؤ سے ڈی آئی جی اسلام آباد شہزاد بخاری زخمی ہوئے۔ اس دوران عمران خان کے گھر کے اندر شیلنگ کی گئی۔
اس سے قبل پولیس چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے گھر کے بالکل قریب پہنچی تو ڈنڈے بردار پی ٹی آئی کارکنوں نے پولیس پر پتھراؤ شروع کر دیا، پولیس کی جانب سے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان پر صرف واٹر کینن کا استعمال کیا جاتا رہا۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کارکنان اپنے چیئرمین کی گرفتاری روکنے کے لیے زمان پارک میں بڑی تعداد میں جمع رہی۔
پولیس نے جیسے ہی زمان پارک کی جانب پیش قدمی کی پی ٹی آئی کے کارکن سامنے آ گئے جنہوں نے پولیس پر پتھراؤ شروع کر دیا، خوب شور شرابہ اور نعرے بازی بھی کی۔
زمان پارک میں کشیدگی پھیل گئی، پی ٹی آئی کے ڈنڈا بردار کارکن پولیس کے سامنے آ گئے، پولیس کی جانب سے زمان پارک میں موجود واٹر کینن استعمال کیا گیا۔
اس سے قبل ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد شہزاد بخاری عمران خان کی گرفتاری کے لیے زمان پارک لاہور پہنچے تھے، اس موقع پر پولیس کی بکتر بند گاڑی بھی زمان پارک پہنچائی گئی۔
پولیس ذرائع کے مطابق پنجاب پولیس اور اسلام آباد پولیس کی بھاری نفری بھی زمان پارک کے باہر موجود رہی، تمام تھانوں میں نفریاں اکٹھی کی جاتی رہی۔
اینٹی رائٹ یونٹ کو آنسو گیس کے شیل بھی فراہم کیے گئے، 1 ہزار سے زائد نفری کو الرٹ رہنے کا حکم دیا گیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق عمران خان کی گرفتاری کے لیے آنے سے قبل اسلام آباد پولیس نے لاہور پولیس کے ساتھ تعاون کے لیے مشاورت بھی کی۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے کارکنان بھی ردِ عمل کی صورت میں ڈنڈوں اور پتھروں سے لیس تھے۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے مقامی رہنماؤں اور کارکنان کی فہرستیں تیار کی گئیں۔
پولیس ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ قانونی کارروائی کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
زمان پارک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد شہزاد بخاری نے کہا تھا کہ ہم تو وارنٹ کی تعمیل کروانے آئے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمیں کیس کی تفصیلات کا پتہ ہے لیکن یہاں پر ڈسکس نہیں کر سکتے۔
صحافی نے ان سے سوال کیا کہ آپ عمران خان صاحب کو گرفتار کر کے کہاں لے جائیں گے؟ جس پر ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد شہزاد بخاری نے جواب دیا کہ پہلے ہو جانے دیں پھر آپ کو بتاتے رہیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد کی عدالت نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کے استثنیٰ کی دائر کی گئی درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری بحال کر دیے تھے۔
عدالت نے پولیس کو حکم دیا تھا کہ 18 مارچ کو عمران خان کو گرفتار کر کے پیش کیا جائے، پولیس کا کام ہے کہ عمران خان کو عدالت میں پیش کرے۔
عدالت نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی خارج کر دی تھی جس کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کے ناقابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری بحال ہو گئے تھے۔