لاہور، اسلام آباد (نمائندہ جنگ، ایجنسیاں) لاہور ہائیکورٹ نےکہا ہے پولیس آپریشن روکا جائے جس کے بعد عدالتی حکم پر عمران خان کی گرفتاری کیلئے کیا جانے والا آپریشن آج صبح 10 بجے تک ملتوی کردیا گیا ۔ دوران سماعت آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نےکہا کہ پٹرول بم سے گاڑیاں جلائی گئیں، عدالت وارنٹ ختم کر دیتی تو پولیس واپس آجاتی، زمان پارک میں آپریشن نہیں ہو رہا، عدالتی حکم پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے،املاک کو نقصان پہنچانے والے بندے پکڑنے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ نےعمران کے ناقابل ضمانت وارنٹ برقرار رکھتے ہوئے کہا قانون کی عملداری کا مطلب قانون کی تابعداری ہے۔ لاہور ہائیکورٹ نے پولیس کو مال روڈ، کینال پل، دھرم پورہ پل اورٹھنڈی سڑک سے 500 میٹر پیچھے رہنے کی ہدایت کردی۔لاہور ہائیکورٹ میں دوران سماعت شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر یہ گرفتاریاں بند کردیں سب ٹھیک ہو جائیگا جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ وہ گرفتاریاں نہیں روک سکتے۔آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ پی ایس ایل کی سکیورٹی کو دیکھنا ضروری تھا، رینجرز کی گاڑیوں پر پیٹرول گرایا گیا، درجنوں اہلکار زخمی، پٹرول بموں سے گاڑیاں تباہ ہوئیں، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والوں کو پکڑنا ہے، ساری گرین بیلٹ خراب کردی، سرکاری چیزیں برباد کردیں، عدالت وارنٹ ختم کردیتی ہم واپس آجاتے، ہمارے پاس ویڈیوز موجود ہیں، ہمارے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔آئی جی کے مؤقف پر عدالت نے کہا کہ اس پرکیاکہیں گےکہ اگر ہم اس آپریشن کو ابھی وقتی طور پر روک دیں کیونکہ اسلام آباد میں بھی درخواست ہے۔ جسٹس طارق سلیم نے کہا کہ مجھے شہر میں امن چاہیے، آپ ابھی اپنا آپریشن روکدیں، شہر میں پی ایس ایل بھی ہورہا ہے، بعدازاں لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی گرفتاری کیلئے جاری آپریشن صبح 10 بجے تک روکنے کا حکم دیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ نے اپنے تحریری حکم نامہ میں کہا ہے کہ لاہور میں امن و امان کی صورت حال ایک افسوسناک صورتحال ہے۔