لوٹن( شہزاد علی ) برطانیہ کے انڈیپنڈنٹ کمیشن فار ایڈ امپیکٹ کے جائزے میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ کی حکومت نے 2016اور 2021کے درمیان ہندوستان کی امداد پر £2.7bn خرچ کیے لیکن اس میں ہندوستان میں جمہوریت یا انسانی حقوق کے فروغ سے متعلق کوئی مقاصد شامل نہیں ، اس جائزے پرپروفیسر راجہ ظفر خان سربراہ سفارتی شعبہ جے کے ایل ایف نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ ہندوستان کو برطانیہ کی امداد کشمیر میں بنیادی حقوق سے انکار سمیت ہندوستان میں انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں پر کوئی زور نہیں دیتی، برطانیہ بھارت کی سیاسی حمایت اور اقتصادی معاہدوں کو اپنے مفادات کیلئے زیادہ اہمیت دیتا ہے، مودی سرکار کی طرف سے کشمیر اور خود بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے زیادہ برطانیہ کو بھارت کے ساتھ اپنے تجارتی روابط سے دلچسپی ہے۔ کوآرڈینیٹر کشمیر سالیڈیریی کمپین حاجی چوہدری محمد قربان نے کہا کہ خود برطانیہ کے ایک آزاد کمیشن کی رپورٹ چشم کشا ہے کہ بھارت برطانیہ سے مدد تو لے رہا ہے مگر اسے برطانیہ کی اقدار جو جمہوریت اور حقوق انسانی کی سربلندی کے اصولوں پر مبنی ہے، کی کوئی پروا نہیں، انہوں نے کہا کہ برطانیہ کو اپنی امداد بھارت میں انسانی حقوق کی بہتری اور کشمیر کے عوام کو حق خودارادیت دینے سے منسلک کرنی چاہیے ۔