• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مردم شماری سے نسلی گروپوں میں ہاؤسنگ اور تعلیم میں بہت بڑے فرق کا انکشاف

لندن (پی اے) مردم شماری سے نسلی گروپوں میں ہائوسنگ اور تعلیم میں بہت بڑے فرق کا انکشاف ہوا ہے۔ مردم شماری کی رپورٹ کے مطابق انگلینڈ اور ویلز کے نسلی گروپوں میں مکانوں کی ملکیت، اچھی صحت اور تعلیمی صلاحیتوں میں بہت بڑا فرق موجود ہے۔ سیاہ فام یا کیریبین کہلانے والے لوگ مکانوں کی ملکیت کے اعتبار سے سب سے نچلی سطح پر ہیں لیکن کرائے کی سوشل ہائوسنگ میں ان کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ چینی اور بھارتی کی حیثیت سے پہچانے جانے والے لوگ تعلیمی ڈگری کے معاملے میں سب سے آگے ہیں، سب سے زیادہ خراب صحت سفید فام آئرش، سفید فام خانہ بدوشوں یا آئرلینڈ کے مسافر گروپوں کی ہے۔ 21مارچ 2021 کو اگلینڈ اور ویلز میں ہونے والی مردم شماری ہوئی تھی، قومی دفتر شماریات، جس کے نتائج مرحلہ وار شائع کر رہا ہے۔ اس مردم شماری کے دوران ہائوسنگ، تعلیم اور صحت سمیت بہت سے دیگر سوالات کے ساتھ یہ بھی پوچھا گیا تھا کہ کونسا گروپ اپنی نسلی شناخت بہتر طورپر پیش کرتا ہے۔ انگلینڈ اور ویلز کے کم وبیش 17فیصد لوگوں نے بتایا کہ وہ کرائے کے سوشل مکانوں میں رہتے ہیں لیکن قومی شماریات دفتر کے مطابق مختلف سیاہ فام، سیاہ فام برطانوی، سیاہ فام آئرش، سیاہ فام ویلش، کیریبین یا افریقی گروپوں میں بہت بڑا فرق پایا گیا۔ 44 فیصد افریقی، 41فیصد کیریبین اور 48فیصد دیگر سیاہ فام کونسل یا ہائوسنگ ایسوسی ایشن سے حاصل کردہ کرائے کے سوشل مکانوں میں رہتے ہیں، یہ شرح دوسرے تمام گروپوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ مردم شماری کے سفید فام آئرش، پاکستانیوں، چینی باشندوں اور بھارتی باشندوں میں یہ تناسب بالترتیب 14فیصد، 13فیصد، 8فیصد اور 5فیصد ہے جبکہ سفید فام انگلش، ویلش، سکاٹ، شمالی آئرلینڈ یا برطانوی باشندوں میں یہ تناسب 16 فیصد ہے۔ مکانوں کی ملکیت کے اعتبار سے بھارتی باشندوں کی شرح سب سے زیادہ 71فیصد ہے، برطانوی گروپ کی68فیصد، سفید آئرش کی 67فیصد، پاکستانیوں کی 65فیصد اور چینی باشندوں کی64 فیصد ہے جبکہ سیاہ فام افریقی باشندوں کی شرح 23 فیصد اور دیگر سیاہ فاموں کی 29 فیصد اور سیاہ فام کیریبین کی 42 فیصد ہے۔ انگلینڈ اور ویلز میں 16 سال اور اس سے زیادہ عمر کے لوگوں نے بتایا کہ وہ ڈگری یافتہ یا این وی کیو کی 4سے 5 لیول تک کے تعلیم یافتہ ہیں جبکہ چینی اور بھارتی شہریوں میں یہ شرح بالترتیب 56اور52 فیصد، افریقیوں میں 49فیصد اور عرب گروپوں میں 46فیصد تھی۔ انگلش، ویلش، سکاٹ، شمالی آئرلینڈ کے لوگوں میں 31فیصد اور پاکستانیوں میں 32فیصد تھی۔ قومی شماریات دفتر کا کہنا ہے کہ مردم شماری سے ہمیں لوگوں کی زندگی، معیار زندگی، تعلیم، روزگار اور رہائش کے بارے میں تفصیلات معلوم ہو جاتی ہیں۔ مردم شماری کے دوران انگلینڈ اور ویلز کے کم وبیش 48فیصد لوگوں نے بتایا کہ ان کی صحت بہت اچھی ہے جبکہ صرف ایک فیصد نے بتایا کہ ان کی صحت بہت زیادہ خراب ہے۔ سفید فام انگلش، ویلش ،سکاٹش، شمالی آئرلینڈ کے 46فیصد لوگوں نے اپنی صحت کو بہت اچھا قرار دیا، 5فیصد نے خراب اور ایک فیصد نے بہت خراب قرار دیا۔

یورپ سے سے مزید