• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

الرجی کم کرنے کیلئے بچوں کو مونگ پھلی کا مکھن دیا جائے، سائنسدان

لندن (پی اے) سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ چار سے چھ ماہ کے بچوں کو مونگ پھلی کا مکھن دیں، جس سے مونگ پھلی الرجی کو 77 فیصد تک ڈرامائی طور پر کم کیا جا سکتا ہے۔ ایک ریسرچ میں پتہ چلا ہے کہ یہ بچوں کا دودھ چھڑانے کے دوران الرجی کے معاملات کو 77 فیصد تک کم کرنے کا ایک اہم موقع فراہم کرتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دودھ چھڑوانے کے بارے میں حکومت کی ایڈوائس، جو یہ کہتی ہے کہ چھ ماہ تک کوئی ٹھوس چیز نہ دی جائے، کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ ماہرین نے متنبہ کیا کہ پوری یا کٹے ہوئے گری دار میوے اور مونگ پھلی سے دم گھٹنے کا خطرہ ہے اور یہ پانچ سال سے کم عمر بچوں کو نہیں دی جانی چاہئے۔ این ایچ ایس کی موجودہ گائیڈنس کہتی ہے کہ مونگ پھلی (پسی ہوئی یا اس کا مکھن) لگ بھگ چھ ماہ کی عمر سے متعارف کروایا جا سکتا ہے۔ ایک بچہ اپنی پہلی ٹھوس غذا کھانے کیلئے تیار ہے، اگروہ بیٹھنے کی پوزیشن میں رہ سکتا ہے اور اپنے سر کو مستحکم رکھتا ہے۔ وہ اپنی آنکھوں، ہاتھ اور منہ کو ہم آہنگ کر سکتا ہے کہ وہ اپنے کھانے کو دیکھ سکے، اسے اٹھا کر منہ کے اندر رکھ سکے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ غذا کو نگلنے کے بجائے واپس باہر پھینکنے کا مطلب ہے کہ اسے کھانے سے الرجی ہے۔ برطانیہ میں مونگ پھلی کی الرجی بڑھ رہی ہے اور ایک اندازے کے مطابق 50 میں سے ایک بچہ اب اس الرجی سے متاثر ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ فوڈ الرجی ہمارے مدافعتی نظام کا نتیجہ ہے کہ کسی چیز کو غلط سمجھتا ہے۔ کچھ لوگوں کیلئے مونگ پھلی کی تھوڑی سی مقدار بھی بہت زیادہ امیون ری ایکشن کا سبب ہوتی ہے اور یہ جان لیوا بن جاتی ہے۔ مونگ پھلی الرجی اس قدر عام ہو گئی ہے کہ کچھ سکولز نے ایسے اجزا پر پابندی لگا دی ہے۔ طویل عرصے سے مشورہ دیا جا رہا ہے کہ ایسے کھانوں سے پرہیز کیا جاناچاہئے جو ابتدائی بچپن میں الرجی کا باعث بن بنتے ہیں۔ ایک موقع پر فیملیز سے کہا گیا تھا کہ وہ مونگ پھلی سے اس وقت تک پرہیز کریں جب تک کہ ان کا بچہ تین سال کا نہ ہو جائے، تاہم گزشتہ 15 برسوں میں ثبوت بدل گئے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے بجائے جب امیون سسٹم فروغ پذیر ہو تو مونگ پھلی کھانے سے دوست، دشمن کو پہچاننا سیکھتا اور الرجک ری ایکشن کو کم کر سکتا ہے۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ مونگ پھلی کا جسم میں پہلا تجربہ پیٹ میں ہوتا ہے، جہاں اسے جلد کی بجائے خوراک کے طور پر پہچانے جانے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ اسرائیل، جہاں ابتدائی زندگی میں مونگ پھلی کے ناشتے عام ہیں، وہاں الرجی کی شرح بہت کم ہے۔ دیگر سٹڈیز میں تجویز کیا گیا ہے کہ الرجی سے منسلک دیگر غذائیں متعارف کروائی جانی چاہئیں جیسے انڈے، دودھ اور گندم بھی الرجی کو کم کرتی ہیں۔ تازہ ترین ریسرچ، جو جرنل آف الرجی اینڈ کلینیکل امیونولوجی میں شائع ہوئی ہے، میں حساب لگایا گیا ہے کہ مونگ پھلی والی غذائیں متعارف کروانے کا بہترین وقت کب ہے۔ یہ تجزیہ یونیورسٹی آف ساؤتھمپٹن کنگز کالج لندن اور این ایچ ایس کے ریسرچ آرم نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ اینڈ کیئر ریسرچ نے کیا۔ انہوں نے پتہ چلایا کہ اس کے شروع کرنے کا اہم وقت چار سے چھ ماہ کے درمیان ہے، جس کے دوران الرجی 77 فیصد تک کم ہو سکتی ہے۔ یہ ہر سال مونگ پھلی الرجی کے تقریباً 13,000 کیسز میں سے 10,000 کو روکنے کے مترادف ہے۔ ریسرچ کے مطابق جب تک بچہ ایک سال کا نہ ہو جائے تو مونگ پھلی پر مبنی کھانوں کو متعارف کرانے میں تاخیر سے الرجی کیسز میں صرف 33 فیصد تک کمی آئے گی۔ ایگزیما والے بچوں کیلئے الرجی کا خطرہ ہے۔ ریسرچرز اسے چار ماہ سے شروع کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ والدین کو تھوڑی مقدار میں پھل یا سبزیاں دے کر آغاز کرنا چاہئے، پھر جب بچہ آرام دہ محسوس کرے تو ہفتے میں تقریباً تین چائے کے چمچ مونگ پھلی کا مکھن متعارف کروایا جائے اور اسے برسوں تک برقرار رکھا جائے۔ مونگ پھلی کا مکھن کافی خشک ہو سکتا ہے، جو ماں کے دودھ کے ساتھ دیا جا سکتا ہے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھمپٹن کے پروفیسر گراہم رابرٹس نے کہا کہ یہ ایک سادہ، کم لاگت، محفوظ انٹروینشن ہے، جو آئندہ نسلوں کیلئے وسیع فوائد فراہم کرے گی۔ سرکاری ایڈوائس یہ ہے کہ تقریباً چھ ماہ کی عمر میں دودھ کے ساتھ ٹھوس غذائیں دینا شروع کی جائیں اور حکومت نے دودھ چھڑوانے کیلئے صحیح وقت پر مہم شروع کی ہے۔
یورپ سے سے مزید