• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زیادہ تر ججز میرے استاد ہیں ان سے جج بننے سے پہلے کا تعلق ہے، فواد چوہدری

کراچی (ٹی وی رپورٹ) تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ میرا خیال ہے سپریم کورٹ میں تھوڑا سا مجھے ایڈوانٹیج ہے کہ زیادہ تر جو ججز ہیں وہ میرے استاد بھی ہیں میرا ان سے جج بننے سے کہیں پہلے کا تعلق ہے اور تھوڑا میں انہیں جانتا ہوں ، مجھے لگتا نہیں کہ یہ ججز آئین سے ایک حد سے آگے جائیں، یہ جو سارا سپریم کورٹ میں ہورہا ہے یہ تو سپلیمنٹری ہے بنیادی چیز اس میں یہی ہے کہ حکومت الیکشن کرانے کو تیار نہیں ہے اور میں نے یہی بات کی ہے کہ اکتوبر میں الیکشن کا مطلب یہ ہے کہ 11 اگست کو یہ حکومت چلی جائے گی اور ایک نگراں حکومت آجائے گی ۔ اب آپ بتایئے تین ماہ میں کونسا کوئی معیشت میں معجزہ ہوجانا ہے یا یہ سیاست میں ہوجانا ہے کہ انہوں نے سیاست میں واپس آجانا ہے ان کی تو سیاسی مشکلات اپنے غلط فیصلوں کی وجہ سے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک انٹرویو میں کیا۔فواد چوہدری نے کہا کہ اگر پنجاب اور کے پی میں الیکشن نہیں ہوتے اور آرٹیکل 224ایک مرتبہ Through out to window تو اس کا مطلب ہے آئین کی قدغن تو ختم ہوگئی جب آئین کی قدغن ختم ہوگئی تو تین ماہ میں کونسا انقلاب آجانا ہے کہ انہوں نے الیکشن کے لئے تیار ہوجانا ہے ۔ اس کا صرف ایک ہی مطلب ہے اور مطلب یہ ہے کہ پاکستان میں آئین ختم ہوگیا اور ہم ایک غیر منتخب کیونکہ دیکھئے نہ اب 90 دنوں کے بعد یہ تو طے بات ہے یہ جو موجودہ چیف منسٹر اور کیبنٹ ہے یہ آرٹیکل 6کو Hitکرجائیں گے تو ظاہر ہے کہ انہیں اس کی بھی پرواہ نہیں ہے اب جب آرٹیکل 224جب ایک مرتبہ آپ نے ختم کردیا اور آرٹیکل 6یہ hit کرگئے اس کے بعد پھر وہی ہوتا ہے جو مارشل لاء میں ہوتا ہے پھر آپ پوری کوشش کرتے ہیں پھر آپ ایک شیر کے اوپر سوار ہیں و ہ شیر سے آپ اترنا بھی چاہیں تو نہیں اتر سکتے ۔ اب یہ شیر کے اوپر سوار ہوگئے ہیں یہ اترنا بھی چاہیں گے تو نہیں اتر سکیں گے جس سے پاکستان کا جو آئینی بحران ہے اور سیاسی بحران ہے وہ مزید بڑھ جائے گا ۔
اہم خبریں سے مزید