• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زندگی کے ابتدائی پانچ سے سات برس انتہائی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔ یہ عمر کا وہ حصہ ہوتا ہے، جس دوران عادات اور حسِ مزاج تشکیل پارہا ہوتا ہے۔ ابتدائی برسوں میں بچے کو جیسا ماحول ملے گا، آنے والے وقتوں میں وہ ویسا ہی نظر آئے گا۔ اس اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے کوشش کرنی چاہیے کہ اس عمر میں بچوں کو زیادہ سے زیادہ اچھی اور مفید سرگرمیوں میں مصروف رکھا جائے۔ کہتے ہیں کہ کتاب انسان کی بہترین دوست ہوتی ہے، ایسے میں بچے کی ابتدائی زندگی میں اگر اسے بہترین دوست کا ساتھ فراہم کردیا جائے تو یہ آگے چل کر بہترین نتائج کا باعث بنتا ہے۔ 

اگر بچوں کو ابتدائی عمر میں ہی ہاتھ میں کتابیں پکڑا دی جائیں تو وہ مطالعے کی طرف راغب ہوجاتے ہیں اور کتابوں میں ان کی دلچسپی پیدا ہوجاتی ہے۔ یہ محض ایک مفروضہ نہیں بلکہ تجربہ ہے۔ جن مائوں نے اپنے بچوں کو کتابوں سے انسیت دلائی ہے اُن کے بچوں کی زبان سیکھنے کی استعداد دوسرے بچوں کی نسبت کئی درجہ بہتر ہوتی ہے۔ 

مطالعے کا شوق رکھنے والے بچے تخلیقی رجحان رکھتے ہیں اور لکیر کے فقیر بننے کے بجائے جدت پسند ہوتے ہیں۔ پانچ ماہ کی عمر سے بچہ عموماً بیٹھنا شروع کردیتا ہے۔ اس عمر میں اگر بچے کا کتاب سے تعارف کروادیا جائے تو نتائج اسی لحاظ سے اچھے ہوتے ہیں، پھر کتاب سے دلچسپی بچے کے مزاج کا حصہ بن جاتی ہے۔

کتاب دوستی کے فوائد

بہت سے لوگ مطالعہ کو محض ایک مشغلہ سمجھتے ہیں۔ لیکن کئی تحقیقی مطالعوں کے بعد یہ بات سامنے آچکی ہے کہ مطالعہ کی عادت رکھنے والے افراد میں الزائمر (دماغی بیماری) میں مبتلا ہونے کے امکانات، مطالعہ نہ کرنے والے افراد کی نسبت ڈھائی گنا کم ہوتے ہیں۔ ماہر تعلیم این ای کوننگھم نے اپنے تحقیقی مطالعے میں لکھا ہے کہ باقاعدگی سے کتب بینی کرنے والے افراد نہ صرف روزانہ کوئی نہ کوئی نئی بات سیکھتے ہیں بلکہ ان کی معلومات اور ذہانت کا معیار بھی دیگر افراد کی بہ نسبت زیادہ ہوتا ہے۔

محقق کرسٹل رسل اپنے تحقیقی مقالے میں لکھتے ہیں کہ مطالعہ آپ کا ذہنی تناؤ ختم کرکے آپ کی فیصلہ کرنے کی صلاحیت کو جلا بخشتا ہے۔ اچھی کتاب پڑھنے سے آپ کے ذخیرۂ الفاظ میں اضافہ اور سوچنے کی صلاحیتوں میں بہتری آتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق، فِکشن بُکس پڑھنے سے دوسروں کی نفسیات کو سمجھنے میں کافی مدد ملتی ہے اور آپ بآسانی اپنے مخاطب کے احساسات اور جذبات کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔

بچے اور مطالعہ

٭ دن میں 15منٹ کا مطالعہ بچوں کے ذخیرہ الفاظ میں سالانہ دس لاکھ سے زائد الفاظ کا اضافہ کرسکتا ہے۔

٭آمنے سامنے بیٹھ کر مطالعہ کرنے والے بچوں کا آئی کیو لیول دوسرے بچوں کی نسبت 6 پوائنٹ زیادہ ہوتا ہے۔

٭بنیادی تعلیم حاصل نہ کرنے والے بچوں میں اسکول سے بھاگنے کی شرح مطالعہ کرنے والے بچوں کی نسبت تین سے چار گنا زائد ہوتی ہے۔

٭ امریکی محکمہ تعلیم کے ایک سروے کے مطابق، مطالعہ کرنے والے بچوں میں اعتماد، یادداشت اور قائدانہ صلاحیتیں زیادہ ہوتی ہیں۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بچوں میں کتاب دوستی کی عادت کیسے پروان چڑھائی جائے؟ ماہرین کے مطابق، درج ذیل طریقوں پر عمل پیرا ہوکر آپ اپنے بچوں میں کتاب دوستی کی عادت پیدا کرسکتے ہیں۔

گھر میں لائبریری بنائیں

چھوٹا ہی سہی لیکن کوشش کریں کہ گھر میں ایک کتب خانہ ضرور بنائیں کیونکہ یہ بچوں کو مطالعہ کا شوقین بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ گھر میں موجود کتابوں کی تعداد اور بچوں کی مجموعی تعلیمی قابلیت کے درمیان ایک مضبوط تعلق ہے۔

خود مثال بنیں

بچوں میں مطالعہ کا شوق پروان چڑھانے کا بہترین طریقہ خود کتابیں پڑھنا ہے۔ ایسی جگہ بیٹھ کر کتابیں پڑھیں جہاں آپ کے بچے آپ کو دیکھ سکیں۔ اگر آپ کے بچے سمجھتے ہیں کہ پڑھنا ایسا کام ہے جو بڑے نہیں کرتے تو ہوسکتا ہے کہ وہ بھی بڑے ہونے پر کتابوں سے دوری اختیار کرلیں۔ اس لیے، بڑوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ خود کو بچوں کے لیے ایک رول ماڈل بنائیں۔

کتابوں سے کہانیاں سنائیں

کتابیں پڑھنے کو ایک گروپ سرگرمی بنانے کے بڑے فوائد ہیں۔ اس طرح بچے نہ صرف کتابوں سے محبت کرنا سیکھتے ہیں بلکہ یہ کام وہ ان لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر کرتے ہیں جن سے وہ محبت کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ گروپ میں اگر بآواز کتاب پڑھی جائے تو بچے الفاظ کا صحیح تلفظ بھی سیکھتے ہیں اور اس سے ان کی پڑھنے کی روانی بھی بہتر ہوتی ہے۔ جب وہ تھوڑے بڑے ہوجائیں تو ان سے کہیں کہ وہ آپ کو کتابیں پڑھ کر سنائیں اور ایسا کرتے ہوئے اگر وہ تلفظ کی کوئی غلطی کریں تو انہیں ڈانٹنے کے بجائے نہایت تحمل سے ان کی درستی کریں۔

سوالات پوچھنے کی حوصلہ افزائی کریں

جب کبھی بھی آپ باہر جائیں اور آپ کا بچہ آپ سے چیزوں کے بارے میں سوال کرے تو آپ ان سوالات کو نوٹ کرلیں۔ آسان طریقہ تو یہ ہے کہ خود پڑھ کر اس سوال کا جواب بچوں کو دے دیا جائے، مگر زیادہ اثرانگیز طریقہ جو بچوں کو کتاب سے محبت سکھائے گا وہ یہ ہے کہ اس موضوع پر کوئی مستند اور عام فہم کتاب خرید کر بچوں کو دے دی جائے اور ان سے کہا جائے کہ اسے بآواز پڑھ کر سنائیں اور سوال کا جواب تلاش کریں۔