پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے آئین کے مطابق پی ایف ایف کے انتخابات کا عمل فیفا کی جانب سے نارملائزیشن کمیٹی کو دیئے گئے رواں سال جون تک ممکن نظر نہیں آرہا۔ اگر یہ کہا جائے کہ کلبز اسکروٹنی اور دیگر عوامل بعد اکتوبر تک الیکشن کا سلسلہ شروع ہوگا تو بیجا نہ ہوگا۔ پانچ ہزار سے زائدفٹ بال کلبز رکھنے والی پاکستان فٹ بال فیڈریشن کی نارملائزیشن کمیٹی کو فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا نے پابند کیا ہے کہ پہلے ملکی فٹ بال کےمعاملات درست کرکے انتخابات کرا کے فیڈریشن منتخب عہدیداروں کے حوالے کریں۔
حیران کن بات یہ ہےکہ ملکی کلبز کی کی اسکروٹنی کا عمل شروع ہوئے ایک ماہ سے زائد عرصہ ہوگیا ہے لیکن ابھی تک پانچ ہزار کلبز میں سے صرف اٹھارہ کلبز نے اپنا ڈیٹا این سی کے پاس جمع کرایا، اس میں سے بھی بیشتر کلبز کا مکمل ریکارڈ جمع نہیں ہوسکا، کئی کے پاس ووٹنگ رائٹ بھی نہیں۔
ساڑھے تین سال قبل فیفا نے پاکستانی فٹ بال معاملات درست کرنے کیلئے پانچ رکنی نارملائزیشن کمیٹی کا اعلان کیا جس میں اسٹیک ہولڈز کے نمائندے بھی شامل تھے اور پھر اس کے بعددوسرے مرحلے میں بھی ناکامی کے بعد فیفا نے تیسرے مرحلے میں اپنی مرضی سے نارملائزیشن کمیٹی تشکیل دی جس کا سربراہ ہارون ملک کو نامز د کیا گیا اور ان کی یہ ذمہ داری لگائی کہ چھ ماہ کے اندر پاکستان فٹ بال کا روڈ میپ بنا کر ناصرف کلبوں کی اسکروٹنی کی جائے بلکہ انتخابات کرا کے پی ایف ایف کی ذمہ داریاں منتخب نمائندوں کے حوالے کی جائیں۔
نمائندہ جنگ نے فیفا فٹ بال ہاؤس میں پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے انتخابات کے حوالے سےاب تک ہونے والے کام کے بارے میں پی ایف ایف نارملائزیشن کمیٹی کے رکن شاہد کھوکھر سے تازہ صورتحال جاننے کی کوشش کی تو ان کا کہنا تھا کہ جنوری 2022 میں چارج لینے والی ہماری نئی این سی نے اپنے کام کا آغاز کیا لیکن اس کے دو ماہ بعد اشفاق حسین شاہ گروپ نےاین سی کو بے دخل کرکے فٹ بال ہاؤس اپنے قبضے میں لے لیا اور ہمارے کام شروع کرنے سے پہلے ہی اس کا اختتام ہوگیا۔ پانچ چھ ماہ تک فیفا فٹ بال ہاؤس کے حصول کا سلسلہ جاری رہا۔
فیفا کی جانب سے قائم کی جانے والی پہلی کمیٹی نےساڑھے تین سال قبل کام شروع کیا لیکن وہ نتیجہ خیز ثابت نہ ہوسکا۔ اس کے بعد دوسری کمیٹی بھی کام مکمل کرنے میں ناکام رہی۔ ہارون ملک کی سربراہی میں کام کرنے والی کمیٹی کو جولائی 2022 سے مکمل کام کرنے کا اختیار ملا اس دوران ہم نے کافی حد تک مشکل ترین امور نمٹائے ہیں۔ فیفا کنکٹ پروگرام کے تحت پی ایف ایف آئین میں نارملائزیشن کمیٹی کو کچھ چیزیں ایسی محسوس ہوئی جن کی وجہ سےکلبز کی اسکروٹنی میں رکاوٹ پیدا ہوسکتی تھی۔ تمام اسٹیک ہولڈرزاور ہمارا یہ کہنا ہے کہ آئین میں تبدیلی صرف پی ایف ا یف کی نمائندہ تنظیم اور منتخب کانگریس ہی کرسکتی ہے۔
کلبوں کی اسکروٹنی کے حوالے سے انتہائی تکلیف دہ اور مشکل صورت حال کا سامنا کرنا پڑا۔ ملک بھر میں پانچ سے زائد کلبز رکھنے والی پی ایف ایف کا گزشتہ کئی دہائیوں سے آئین کے مطابق کوئی کام درست نہیں تھا،سات ماہ کے دوران ہم نے عملی، فنومنل ڈویلپمنٹ اور دیگر پیچیدگیوں کو نمٹانے کی کوشش کی۔ ملکی فٹ بال کے حالات کو درست کرکے معاملات منتخب ارکان تک پہنچے میں کتنا وقت لگے گا اس کے بارے میں ابھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔ سب سےزیادہ اہمیت ہے اس بات کی ہے کہ اسٹیک ہولڈرز ہمارے ساتھ مل کر پہلےپراسس کو کتنی جلد کلیئر کرسکتے ہیں یہ چیز اہم ہے۔
اس کے بعد ڈسٹرکٹ کے الیکشن ہیں دو ماہ میں پہلے کلب رجسٹر ہونے کے بعد الیکٹرول کالج بنانا ہے۔ الیکٹرول کالج ابھی تک شفاف اور آئین کے مطابق نہیں تھا۔ پانچ ہزار کلبزکی انٹری کا یہ اسٹیج ون ہے۔رجسٹریشن کیلئے چار قانونی تقاضے ہیں۔ حیرت کی بات یہ ہےکہ پانچ ہزار سے زائد رجسٹریشن رکھنے والے کلبوں میں سےابھی تک اٹھارہ کلبوں نے اپلائی کیا۔ کوئی چار قانونی تقاضوں میں سے کوئی ایک پورا کرسکا، تمام کلبز کو ہدایت جاری کردی گئی ہیں کہ اپنی سفارشات پی ایف ایف کو ارسال کریں جن کی روشنی میں مزید اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
این سی نے بھی کلبزکو درپیش مشکلات کو حل کرنے کیلئے جامع حکمت عملی طے کرلی اور عید کے فوری بعد حوصلہ افزاء چیزیں سامنے آئیں گی۔ کلبز رجسٹریشن کیلئے دوآئینی شرائظ ایسی تھی جن کو پورا کرنے میں کلبز کو کافی دقت کا سامنا تھا۔ ایک کلبز بینک اکاؤنٹ کھلوانا اور دوسری اپنے ڈسٹرکٹ لیول پرحکومتی باڈی کے ساتھ یعنی اسپورٹس یا حکومتی ادارے کے ساتھ اندارج ہونا۔ اچھی خبر ان کیلئےیہ ہے کہ بینک اکاؤنٹ اور سرکاری رجسٹریشن کیلئےاین سی نے اپنا ہوم ورک پورا کرلیا ہے۔
امید ہے عید کے فورا بعد ہم کلبز کو ایسے ڈاکومنٹس دے دیں گے جوہمارے لیٹر کے ساتھ کلب کا اکاؤنٹ کھلوا سکیں گےاوراپنے متعلقہ اسپورٹس آفس میں جاکر اندراج کرا لیں گے۔ اس کے بعد ہمارے پاس کلبز کی تعداد اٹھارہ سے بڑھ کر کئی ہزار تک ہوجائے گی۔ پاکستان فٹ بال فیڈریشن نارملائزیشن کمیٹی نے قومی فٹ بال کے معاملات کے جلد از جلد حل ، فیفا اور اے ایف سی کی جانب سے دیئے گئے ٹاسک کو مکمل کرکے ذمہ داریاں منتخب عہدیداروں کے حوالے کرنے سے متعلق ایک اہم میٹنگ گزشتہ ماہ کے آخر میں کی ہےجس میں چیئرمین این سی ہارون ملک نے فٹبال کمیونٹی کے ارکان کو بتایا ہےکہ پی ایف ایف کے آئین کی روشنی میں آزادانہ اور شفاف انتخابات کا جلد از جلد انعقاد یقینی بناکر پی ایف ایف معاملات منتخب عہدیداروں کے حوالے کرنا چاہتے ہیں۔
موجودہ این سی چاہتی ہے کہ پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے نظام میں جتنی بھی خامیاں ہیں انہیں دور کیا جائے اور ایک ایسا سسٹم بنایا جائے جو فیڈریشن کے آئین کے مطابق ہو اور مستقبل میں بھی اس سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔ فیفا اور اے ایف سی کے دیئے گئے مینڈیٹ کے مطابق ہی ہم کام کررہے ہیں۔ ان سے مسلسل رابطے میں ہیں۔