اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے عدالتوں میں پیشی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے درخواست پر سماعت کی۔
عمران خان کے وکیل علی بخاری نے عدالت سے یکم مئی تک سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کہیں نہیں بھاگ رہے، عدالت میں پیش ہوتے رہے ہیں۔
دورانٍ سماعت عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے اور دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میں میشا شفیع کیس پر انحصار کرنا چاہوں گا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ٹیکنالوجی کا جہاں استعمال ہو سکتا ہے ہونا چاہیے، یہ سارا معاملہ صرف عمران خان کی حد تک نہیں، اس درخواست پر فیصلے کے دیگر مقدمات پر بھی اثرات ہوں گے، شواہد ریکارڈ ہونے کے دوران تو میشا شفیع کیس کا اطلاق ٹھیک ہے، کیس میں فردِ جرم بھی عائد ہونا ہوتی ہے کیا وہ بھی ویڈیو لنک پر ہو گی؟
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ فردِ جرم میں ملزم کی موجودگی صرف ملزم کے فائدے کے لیے ہوتی ہے، مقصد یہ ہوتا ہے کہ ملزم خود سن سکے کہ اس پر الزام کیا ہے، یہ مقصد ویڈیو لنک پر بھی پورا ہو سکتا ہے، عمران خان کی گزشتہ 2 پیشیوں پر سیکیورٹی کے مسائل پیدا ہوئے، وہ سیکیورٹی مسائل کن کی وجہ سے پیدا ہوئے ابھی تک طے نہیں ہوا، ملزم کی جانب سے تو یہی بتایا گیا کہ وہ کوئی نامعلوم لوگ تھے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے جوابی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ دیکھنا ہو گا کہ کیا کرمنل کیس میں کوئی رول ویڈیو لنک کی اجازت دیتا ہے؟ کرمنل ٹرائل میں تو فیصلہ سننے کے لیے بھی ملزم کی موجودگی لازم ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ دوگل صاحب سی آر پی سی 1898ء کی ہے، اس وقت ظاہر ہے کہ ویڈیو لنک نہیں تھا اس لیے اس کا قانون میں ذکر نہیں، قانون ساز اگر چاہتے تو جدید تقاضوں کے مطابق اسے بدل سکتے تھے، ذاتی طور پر میں سمجھتا ہوں کہ ٹیکنالوجی کا جہاں ہو سکے استعمال ہونا چاہیے، بھارتی سپریم کورٹ تو ویڈیو لنک پر فیصلہ دے چکی ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے کہا کہ بھارت میں 2005ء سے لے کر سسٹم انسٹال کیا گیا، پورا سسٹم لگانا ہوگا کہ کیا ویڈیو لنک پر موجود ملزم کمرے میں اکیلا ہے، عمران خان کو ویڈیو لنک کی سہولت دینا تفریق پیدا کرنا ہو گا، ایک اور سابق وزیرِ اعظم کو اپیل میں بھی ویڈیو لنک کی سہولت نہیں ملی۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ہدایت کی کہ آپ نے یہاں سیاسی پہلو پر دلائل نہیں دینے، عمران خان ایک بڑی یا سب سے بڑی پارٹی کے سربراہ ہیں، کوئی اس بات کو پسند کرے یا نہ کرے الگ بات ہے، کیا یو کے، یو ایس اے میں کوئی فیصلہ آیا ویڈیو لنک پر؟ کیا ان ممالک میں کسی عدالت نے کہا کہ ویڈیو ٹرائل ہو سکتا ہے یا نہیں؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے جواب دیا کہ امریکی اور برطانوی عدالت نے کہا کہ کیس ٹو کیس دیکھا جا سکتا ہے۔
چیف جسٹس نے سوال کیا کہ اگر ویڈیو لنک پر تمام تقاضے پورے ہو رہے ہیں تو ٹرائل ہو سکتا ہے ناں؟ فردِ جرم میں ملزم کو دستخط کرنا ہوتے ہیں وہ بھی الیکٹرانک ہو سکتے ہیں، ویڈیو لنک کی درخواست منظور ہونے کا فائدہ صرف عمران خان کو نہیں ہو گا، اس فیصلے کا فائدہ تو سب کو ہو گا، اب تو امتحانات آن لائن ہو رہے ہیں، میرے بیٹے کا ہوا ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے کہا کہ کیا کل کسی بیرونِ ملک موجود ملزم کو بھی یہ سہولت دی جا سکے گی؟ دیکھنا ہو گا کہ کیا کسی بیرونِ ملک موجود ملزم کو اپیل میں بھی یہ سہولت ملے گی؟
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اگر کوئی ملزم پاکستان میں ہی رہنے کی انڈر ٹیکنگ دے تو اسے ویڈیو لنک کی سہولت مل سکتی ہے، اگر کوئی ملزم اشتہاری نہیں ہے تو اسے بھی سہولت مل سکتی ہے، یہاں بات عمران خان کی ہے جو روز کئی عدالتوں میں جا رہے ہیں۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ عدالت عمران خان کو لاہور میں کسی اپنی بتائی جگہ پر آنے کا کہہ سکتی ہے، یہ عدالت عمران خان کو لاہور ہائی کورٹ سے آ کر ویڈیو لنک پر آنے کا کہہ سکتی ہے، کسی بھی کنٹرولڈ ماحول والی جگہ پر بلا کر ویڈیو لنک پر لیا جا سکتا ہے۔
عدالتِ عالیہ نے عمران خان کی ویڈیو لنک پر عدالتوں میں پیشی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔