جنوبی افریقا سے تعلق رکھنے والے مکی آرتھر کے پاس جادو کا کونسا چراغ ہے جو پاکستانی ٹیم کو اس سال بھارت میں ورلڈ کپ جتوا دے گا۔اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ مکی آرتھر بڑے کوچ ہیں۔ ماضی میں ان کی کوچنگ میں پاکستانی ٹیم آئی سی سی چیمپنز ٹرافی سمیت کئی ایونٹ جیت چکی ہے۔لیکن ڈ ربی شائر کاونٹی کی کوچنگ کرتے ہوئے وہ پاکستان ٹیم کے لیے کس طرح انصاف کے تقاضے پورے کرسکیں گے۔ مکی آرتھر نے پی سی بی سے اپنی شرائط منوائیں اور اپنی کوچنگ ٹیم کے ساتھ ڈائر یکٹر کرکٹ بن گئے۔حالانکہ ثقلین مشتاق کی کوچنگ میں پاکستان ٹیم گذشتہ سال ایشیا کپ اور ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ کے فائنل کھیل چکی ہے۔
پی سی بی کا کہنا ہے کہ مکی آرتھر کو دی گئی نئی ذمہ داری کے تحت وہ پاکستان ٹیم کے لیے حکمت عملیوں کی ترتیب اور تشکیل دینے کے ساتھ ساتھ نگرانی بھی کریں گے۔ 54 سالہ سابق کرکٹر اور کوچ مکی آرتھر آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈ کپ 2023 ، آسٹریلیا کے دورے اور ویسٹ انڈیز کے خلاف ہوم سیریز کے لیے کوچنگ اسٹاف میں بھی شامل ہوں گے، علاوہ ازیں وہ ایشیا کپ میں بھارت کے خلاف پاکستان کے میچوں میں بھی ٹیم کے ساتھ موجود ہوں گے۔نجم سیٹھی صاحب مکی آرتھر کے ہمیشہ سے مداح رہے ہیں۔
اسی لئے وہ کہتے ہیں کہ اس وقت ہمارا ہدف ورلڈ کپ ہے ۔ پی سی بی کا کہنا ہے کہ اس کردار میں، مکی آرتھر پاکستان ٹیم کے لئے حکمت عملی بنائیں گے، ٹیم کی تشکیل ان کی نگرانی میں ہوگی۔ 2016 سے 2019 تک اپنے وقت کے دوران، آرتھر نے پاکستان کو ٹیسٹ اور ٹی 20 میں نمبر ون بننے کے دوران بھی کوچ کیا، اور آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2017 جیتنے میں بھی ٹیم کی مدد کی۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ مکی نے باضابطہ طور پر پاکستان مینز کرکٹ ٹیم میں ایک بہتر کردار کے ساتھ دوبارہ شمولیت اختیار کی ہے جس میں وہ تمام فارمیٹس میں آئندہ اسائنمنٹس کے لیے حکمت عملی بنانے اور ان پر عمل درآمد کے ذمہ دار ہوں گے۔ مزید برآں، وہ قومی ٹیم کے کلچر کو مضبوط کرنے، مستقبل کے ستاروں کی شناخت اور تیار کرنے کے لیے بھی ذمہ دار ہوں گے تاکہ ہم اپنی بینچ کی طاقت کو مضبوط کر سکیں اور اپنے مستقبل کو حکمت عملی کے لحاظ سے محفوظ کر سکیں۔ اپنے پچھلے دور میں پاکستان میں رہنے اور کام کرنے کے بعد، مکی موجودہ کھلاڑیوں، ڈھانچے اور نظام کو اپنے ہاتھ کے پیچھے جانتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ وہ پچھلے دور سے سیکھنے کو شامل کریں گے تاکہ وہ اور بھی کامیاب دوسری مدت حاصل کر سکیں۔
مکی آرتھر چند سال پہلے سری لنکا ٹیم کے ہیڈ کوچ بن کر پاکستان آئے تھے پاکستان کو ٹی ٹوئینٹی سیریز میں تین صفر سے شکست ہوئی تھی اور سرفراز احمد کو کپتانی سے محروم ہونا پڑا تھا۔اب مکی کہتے ہیں کہ میں پاکستان کرکٹ ٹیم میں دوبارہ شامل ہونے پر پرجوش ہوں اور گروپ کے ساتھ کام کرنے کا منتظر ہوں۔ میں نے کھلاڑیوں اور ان کی اجتماعی کارکردگی پر نظر رکھی ہے۔ یہ ایک باصلاحیت گروپ ہے جس میں تمام فارمیٹس میں نمبر ون ہونے کی صلاحیت ہے اور میری کوشش ہے کہ حکمت عملیوں کو ترتیب دیا جائے اور ایک ایسا ماحول بنایا جائے جو ان کی کارکردگی کو مزید بڑھانے میں اپنا حصہ ڈال سکے تاکہ ہم ان میں سے بہترین چیزیں نکال سکیں۔پی سی بی نے ڈ ربی شائر کاونٹی سے معاہدے کی وجہ سے ان کے لئے نیا عہدہ تخلیق کیا ہے لیکن مکی آرتھر کا کہنا ہے کہ میں نے گذشتہ پانچ سالوں میں پاکستان ٹیم کے تمام میچ دیکھے ہیں اور اس عرصے میں تمام کھلاڑیوں سے رابطے میں ہوں۔
میری پاکستان اور پاکستان کرکٹ کے ساتھ جذباتی وابستگی ہے۔کرکٹ یونیورسل زبان ہے میری موجودگی میں کھلاڑیوں کو انگلش سمجھنے میں کوئی مشکل نہیں ہے اگر کسی کو پھر بھی مسئلہ ہے تو ہمارے پاس مترجم موجود ہے۔ نجم سیٹھی نے کہا کہ ہیڈ کوچ گرانٹ بریڈ برن اور بیٹنگ کوچ پیٹوک پاکستان ٹیم کا حصہ ہیں۔ بولنگ کوچ مورنی مورکل مئی میں پاکستان ٹیم جوائن کریں گے۔نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ غیر ملکی کوچزپاکستانیوں کے مقابلے میں زیادہ پروفیشنل ہوتے ہیں۔
وہ کوالٹی کوچز کے علاوہ دوستی یاری پر یقین نہیں رکھتے۔ غیر ملکی کوچز کا پروفیشنل ازم کے علاوہ کوالٹی آف ایجوکیشن بھی بہت ہائی ہوتا ہے اور وہ جدید کوچنگ کو اہمیت دیتے ہیں اس وقت دنیا کی ہر ٹیم کے پاس پروفیشنل ازم کے اعتبار سے اچھے کوچز ہیں مکی کے آنے سے ہم بھی اپنی مضبوط کوچنگ ٹیم بنائیں گے۔ میری نیک خواہشات مکی آرتھر کے ساتھ ہیں لیکن کیا وہ ایک ٹیم کے ساتھ پانچ ماہ گذارنے کے بعد بقیہ سات ماہ پاکستان ٹیم کے ساتھ رہے گا۔ کوچز پروفیشنل ہوتے ہیں اور پیسے کی وجہ سے وہ کچھ بھی کرسکتے ہیں دیکھنا یہ ہے کہ دو کشتیوں میں سوار مکی آرتھر پاکستان آکر کیا فرق ڈالیں گے۔