پاکستانی باکسرز پروفیشنل باکسنگ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کامیابیاں حاصل کررہے ہیں۔ نوجوان باکسرز حکومتی اور صاحب حیثیت افراد کی جانب سے واضح اور بھرپور سپورٹ حاصل نہ ہونے پر شکوہ کرتے نظر آتےہیں۔ پاکستان کے ٹاپ باکسر محمد وسیم سمیت دیگر باکسرز بھی کئی بار اس کا اظہار کرچکے ہیں۔ اس کے باوجود ورلڈ باکسنگ ہو یا ایشین باکسنگ پاکستانی باصلاحیت باکسرز ہر جگہ زور آزمائی کر کے دنیا بھر میں ملک کا نام روشن کررہے ہیں، میڈلز کا حصول ممکن بنا رہے ہیں، پاکستانی پرچم بلند کررہے ہیں۔
پروفیشنل باکسنگ میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والے باکسرز میں سر فہرست عثمان وزیر جنہوں نے ورلڈ باکسنگ آرگنائزیشن کے ویلٹر ویٹ کا یوتھ ٹائٹل اپنے نام کیا۔ نادر بلوچ، حبیب الرحمن، شہیر آفریدی، محمد شعیب مختلف ویٹ کیٹگریز میں بہترین کارکردگی کامظاہرہ کرتے ہوئے ٹائٹل کا حصول ممکن بنا چکے ہیں۔ پاکستان کے مختلف علاقوں سے ایک سو کے لگ مرد باکسر پروفیشنل ورلڈباکسنگ کی موجودہ رینکنگ میں ہیں جبکہ خواتین میں روما یوسف، عابدہ بتول، ام البنین، عائشہ خالد سمیت دیگر کھلاڑی بھی مسلسل بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہیں اور پاکستان کی مستقبل میں میڈلزحاصل کرنے کیلئے امید کو یقینی بنا رہی ہیں۔
پاکستان باکسنگ کونسل آج پروفیشنل باکسنگ کی دنیا میں عمدہ کھلاڑیوں دریافت کے حوالے سے اپنا مقام بنا چکی ہے۔ پاکستان باکسنگ کونسل کے صدرعبدالرشید بلوچ قومی باکسرز کی پروفیشنل مقابلوں میں شرکت کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ انہوں نے کھلاڑیوں کی آفیشل ریکارڈد ہولڈر ویب سائٹ بھی بنائی ہے جس سے باکسرز بھرپور فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ جنگ سے باتیں کرتے ہوئے رشید بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پروفیشنل باکسنگ نہ ہونے کی وجہ سے ہمارے باکسرز کو چاہے وہ کسی بھی لیول کے ہوں، ملک سے باہر جا کر کھیلنے میں دشواری ہوتی تھی، ان کی کوئی رہنمائی کرنے والا موجود نہ تھا۔ ہم نے پاکستان میں پروفیشنل باکسنگ کو متعارف کرایا۔
2017 میں ورلڈ باکسنگ کونسل ،فلپائن اور 2019 میں ورلڈ باکسنگ کونسل ایشیا کے کنونشن بنکاک میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ ان ممالک کے باکسنگ کے سرکردہ افراد سے ملاقاتیں کیں اور پاکستان میں ریفری ججز کے کورسز کرانےکیلئے ایک ٹیم بنائی اور آج ہمارے ملک میں پروفیشنل باکسنگ کا مستقبل روشن ہوچکا ہے۔ ملک بھر میں 63 پروفیشنل باکسنگ کے مقابلے مختلف شہروں کراچی، اسلام آباد، راولپنڈی، ملتان ،خانیوال، گوادر ،کوئٹہ ،مری، ہری پور، سیالکوٹ ،مردان میں ہوچکے ہیں۔
پاکستان میں ہمارے پروفیشنل باکسرز ورلڈ کی اچھی رینکنگ میں شامل ہیں جن میں سر فہرست عثمان وزیر،نادر بلوچ سمیت درجنوں مرد اور خواتین کھلاڑی ایشین باکسنگ فیڈریشن کے ٹائٹل اپنے نام کر چکے ہیں۔ پاکستان باکسنگ کونسل اس وقت پروفیشنل باکسنگ کی دنیا میں ایک بڑا نام بن چکی ہے۔ اس کے رولز اور ریگولیشن پرعمل کرانے کیلئے سختی سے کام لیا جاتا ہے۔ باکسرز کے وزن سے لےکر میڈیکل میں کسی قسم کی رعایت نہیں برتی جاتی جس کی سب سے بڑی وجہ باکسرز کی سیفٹی ہے۔ پوری دنیا میں جہاں صدیوں سے باکسنگ ہو رہی ہے ان تمام معاملات کو بڑی سنجیدگی سے دیکھے جانے کے باوجود باکسنگ میں اموات واقع ہوجاتی ہیں، باکسرز اپاہج ہو جاتے ہیں ۔حقیقت میں باکسنگ ایک خطرناک کھیل ہے۔
باکسرز کےسر پر چوٹوں کے باعث، بعض اوقات وزن کم کرنے کی وجہ سے مختلف بیماریاں یا جسمانی مفلوجی کا سبب بن سکتی ہیں اسی لئےپی بی سی اپنی جانب سے کوشش کرتی ہے کہ زیادہ سے زیادہ کورسز کروائیں اور اپنے باکسرز ،ٹرینرز، پروموٹرز کووہ تعلیم دیں جن سے باکسرز کو اس طرح کے واقعات سے بچایا جا سکے۔ پاکستان میں ہماری ٹیم میں جنرل سیکرٹری کلیم احمد آزاد، رحمن سعید خان، زید محمد، کاشف محمد، فاروق محمد ،آفتاب حیات اللہ خان، مسلم گل ،احمد سعید، محمد بلال، محمد اکرم، حارث رضا، محسن محمد، حسیب ندیم ،دلاور قمر، جاوید احسن بلوچ زید سبغت اللہ اور پاکستان کی پہلی خاتون رنگ آفیشل اماں بختاور شامل ہیں۔
پی بی سی میڈیکل بورڈ میں چیئرمین نعیم احمد آزاد، ڈاکٹر سلمان فیصل آباد سے، ڈاکٹر سلمان قزلباش کراچی سے ڈاکٹر سمر ہمدانی ڈاکٹر وصی اللہ پشاور سے اور کوئٹہ سے عامر ٹیم کا حصہ ہیں جو ہمارے باکسرز ،پروموٹرز، ٹرینرز کی گاہے بگاہے کلاسز اور سیمینار کراتے ہیں جہاں انہیں تمام حفاظتی امور کی ٹریننگ دی جاتی ہے۔
ہماری کوشش ہے کہ پاکستان میں زیادہ سے زیادہ پروفیشنل باکسنگ کے مقابلے ہوں،اسپانسرز آگے آئیں اور ہمارے پاکستانی باکسرز کو بھرپورسپورٹ کریں۔ باکسرز کو اپنی عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کیلئے اچھی خوراک درکار ہوتی ہے، میڈیکل کے اخراجات بہت سے باکسرز غربت کی وجہ سے نہیں کرپاتے۔ رشید بلوچ کا کہنا تھاکہ ہمارا میڈیا اس میں ایک بڑا کردار ادا کر سکتا ہے۔ خاص طور پر الیکٹرانک میڈیااور کمپنیاں آگے آئیں اور ہمارے باکسرز کواسپانسر کریں ۔حال ہی میں میں تھائی لینڈ گیا تھا جہاں میری ملاقات ورلڈ باکسنگ کونسل اور ورلڈ باکسنگ آرگنائزیشن کے لوگوں سےہوئی۔
میرا مقصد اپنے پاکستانی باکسرز کے لیےعالمی مقابلوں میں شرکت کے مزید مواقع حاصل کرنا تھا، پروفیشنل باکسنگ مقابلےدنیا کے مہنگے ترین کھیلوں میں شمار کئےجاتے ہیں ہمارے باکسرز پاکستان کے لیے باہر ممالک سے ایک بڑا سرمایہ کما کر لا سکتے ہیں۔ ہمارے پروموٹرز میں عابد علی، شارق نذیر، قمبر علی ہمدانی، عرفان محسود اپنے باکسرز کو پروموٹ کرنے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ رواں ماہ مئی میں پاکستانی باکسرز کوریامقابلوں کیلئے جا رہے ہیں، وہ دن دور نہیں جب پروفیشنل باکسنگ پاکستانی کھلاڑیوں اور بہت سے لوگوں کے لیے ایک بہت بڑے روزگار، نام اور پہچان کا سبب بنے گا۔