• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

بھارتی مکاریوں سے عالمی کرکٹ میں دھڑے بندی کا خطرہ

نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم اس سال دوسری بار پاکستان کا دورہ مکمل کرکے وطن واپس پہنچ چکی ہے۔ گذشتہ سال انگلش ٹیم نے دوبار پاکستان کا دورہ کیا تھا اور آسٹریلوی ٹیم بھی گذشتہ سال پاکستان میں ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی سیریز کھیل کر گئی۔ تینوں ملکوں نے پاکستان کی میزبانی کی تعریف کی اور خوشی خوشی طن واپس گئے۔

ایسے میں بھارت کا یہ راگ الاپنا کہ وہ سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے پاکستان نہیں آئیں گے اس لئے ایشیا کپ کو پاکستان سےمنتقل کردیا جائے۔اس میں صرف اور صرف سیاست دکھائی دیتی ہے اس کے علاوہ کوئی اور وجہ نہیں۔ گذشتہ چار سال سے پاکستان سپر لیگ کے میچ پاکستان میں ہورہے ہیں ان میچوں میں دنیا بھر کے کھلاڑی ایکشن میں دکھائی دیئے۔ بھارت پاکستان کرکٹ کو نقصان پہچانے کے لئے ہر حربہ استعمال کررہا ہے2007 کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ روابط منقطع ہیں۔

اس سال ایشیا کپ کے بعد پاکستان کو2025میں آئی سی سی چیمپنز ٹرافی بھی کرانا ہے۔ بھارت چاہتا ہے کہ پاکستان میں ایشیا کپ کے ساتھ ساتھ آئی سی سی چیمپنز ٹرافی نہ ہو۔حالانکہ جس آئی سی سی میٹنگ میں آئی سی سی نے پاکستان کو چیمپنز ٹرافی کی میزبانی دی اس میٹنگ میں بھارتی کرکٹ بورڈ کے اس وقت کے سربراہ سارو گنگولی بھی موجود تھے۔ایشین کرکٹ کونسل اور انٹر نیشنل کرکٹ کونسل میں بھارت کی اجارہ داری ہے۔

آئی سی سی کے زیادہ تر اسپانسرز بھارتی ہیں ۔دنیا کی بڑی براڈ کاسٹنگ کمپنیوں پر بھی بھارت کی اجارہ داری ہے۔ اس لئے بھارتی مافیا پاکستان کو تنہاء کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ بھارت میڈیا دعوی کررہا ہے کہ اگر پاکستان کرکٹ بورڈ کسی غیر جانبدار مقام پر ایشیا کپ کھیلنے پر راضی نہیں ہوتا تو ٹورنامنٹ اس کے ہاتھوں سے نکل سکتا ہے۔50 اوور کے فارمیٹ والے ایشیا کپ 2023 کی میزبانی کے حقوق پاکستان کرکٹ بورڈ کے پاس ہیں لیکن بھارتی کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری جے شاہ جو کہ ایشین کرکٹ کونسل کے چیئرمین بھی ہیں، انہوں نے واضح کیا کہ بھارتی کرکٹ ٹیم پاکستان کا دورہ نہیں کرے گی۔جے شاہ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے بیٹے ہیں اور بی جے پی کی پالیسیوں اور بیانیے کو پروموٹ کررہے ہیں۔

ایشیا کپ رواں سال ستمبر میں ہونا ہے تاہم ابھی اس کی باقاعدہ تاریخ طے نہیں ہوئی۔ پی سی بی نے ’ہائبرڈ ماڈل‘ پر ایشیا کپ کی میزبانی کرنے کی تجویز دی تھی، جس میں پاکستان اپنے میچز ملکی سرزمین پر کھیلے گا، جب کہ بھارت غیر جانبدار مقام، ممکنہ طور پر سری لنکا میں کھیلے گا۔خیال کیا جارہا ہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ چاہتا ہے کہ پورے ٹورنامنٹ کوسری لنکا منتقل کیا جائے، جیسا کہ 2018 اور 2022 میں کیا گیا تھا جب بھارت اور سری لنکا ٹورنامنٹ کے میزبان تھے۔ ٹورنامنٹ متحدہ عرب امارات میں ہوا تھا۔

اے سی سی بورڈ کے ایک رکن نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پربتایا کہ پیغامات کا تبادلہ ہوا ہے لیکن ایشیا کپ کو ملتوی کرنے کے بارے میں کوئی بحث یا تجویز پیش نہیں کی گئی ۔ دوسری بات یہ کہ اگر ایشیا کپ منسوخ ہوتا ہے تو پہلے پی سی بی کو آگاہ کیا جائے گا لیکن اب تک ایسا کچھ نہیں ہوا، اے سی سی کے چیئرمین کے مطابق ایونٹ کو ملتوی کرنے یا منسوخ کرنے کے لیے اے سی سی کو ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس بلانا ہوگا۔ بھارت نے ایک اور چال ہے کہ اگر ایشیا کپ نہیں ہوتا ہے تو وہ پانچ ملکی ٹورنامنٹ کرالے جس میں پاکستان نہیں ہوگا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ منصوبہ بندی کررہا ہے کہ اگر ایشیاکپ نہ ہوا اور بھارت نے اس کی جگہ پانچ ملکی ٹورنامنٹ کرانے کی کوشش کی تو پاکستان بھی اپنے کھلاڑیوں کو پریکٹس دینے کے لئے تین ملکی ٹورنامنٹ کرائے گا۔اس سلسلے میں پی سی بی حکام نے منصوبہ بندی شروع کردی ہے۔کرکٹ بورڈ کا تین ملکی سیریز ہوم گراؤنڈ پر کرانے کا ارادہ ہے جس کے لیے مختلف بورڈ سے رابطے شروع کردئیے گئے ہیں۔ کچھ ٹیمیں بھارتی کنڈیشن سے ہم آہنگ ہونے کے لیے پاکستان میں کھیلنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔

بھارتی ٹیم کی عدم دستیابی پر پی سی بی ہائبرڈ ماڈل بھی پیش کر چکا ہے۔بھارت ایشیا کپ کے لئے پاکستان آنے کو تیار نہیں ۔نجم سیٹھی کوشش کررہے ہیں کہ پاکستان ہی میں ایشیا کپ ہو۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے بعد وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے بیان سے لگتا ہے کہ پاکستان ورلڈکپ کیلئے بھارت جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کھیل کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے۔

دوسری جانب ورلڈکپ 2023 کیلئے آئی سی سی کی جانب سے شیڈول کا اعلان کردیا ہے جس کے مطابق روایتی حریف پاکستان اور بھارت کا میچ 15 اکتوبر کو شیڈول ہے تاہم میچ کے وینیو کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔بھارت کرکٹ کے ساتھ جو کھیل کھیل رہا ہے وہ افسوس ناک ہے اگر سیاست کو کھیل میں ملوث کیا جائے تو پھر ایشین بلاک پہلے ہی کمزور پڑ چکا ،عالمی کرکٹ بھی دھڑے بندیوں میں بٹ جائے گی۔ پاکستان کو نقصان پہنچانے والے سازشی عناصر کو ہمیشہ کی طرح اس بار بھی منہ کی کھانا پڑے گی۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید