شاید آپ اپنے اندر کچھ اچھی عادتیں پیدا کرنا چاہتے ہیں جیسے کہ باقاعدگی سے ورزش کرنا، وقت پر سونا یا اپنے عزیزوں کے ساتھ رابطے میں رہنا۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آپ اپنی کسی بُری عادت کو چھوڑنا چاہتے ہیں جیسے کہ سگریٹ پینا، ایسی چیزیں کھانا جو صحت کے لیے نقصان دہ ہیں یا انٹرنیٹ پر بہت زیادہ وقت صرف کرنا۔
یہ سچ ہے کہ کسی بُری عادت کو چھوڑنا بہت مشکل ہو سکتا ہے۔ بُری عادت سردی کے موسم میں گرم بستر کی طرح ہوتی ہے جس میں گھسنا تو آسان ہوتا ہے مگر نکلنا مشکل۔ آپ اپنی بُری عادتوں پر کیسے قابو پا سکتے ہیں اور اچھی عادتیں کیسے اپنا سکتے ہیں؟
حقیقت پسند بنیں
ہو سکتا ہے کہ آپ اپنی زندگی میں سب کچھ ایک ہی وقت میں بدلنے کی کوشش کریں۔ شاید آپ سوچیں: اس ہفتے میں دیر تک جاگنا چھوڑ دوں گا، ورزش شروع کر دوں گا، صحت بخش کھانے کھاؤں گا اور باقاعدگی سے اپنے دادا دادی کو فون کروں گا۔ لیکن اگر آپ اپنے سارے منصوبوں کو ایک ہی وقت میں پورا کرنے کی کوشش کریں گے تو آپ کسی کو بھی پورا نہیں کر پائیں گے۔
ایک حقیقت پسند شخص دانا ہوتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ اس کے وقت، توانائی اور وسائل کی ایک حد ہے۔ اس لیے وہ ساری تبدیلیاں ایک ہی وقت میں کرنے کی کوشش نہیں کرتا بلکہ آہستہ آہستہ اپنے اندر بہتری لاتا ہے۔ اگر آپ اپنے سارے منصوبوں کو ایک ہی وقت میں پورا کرنے کی کوشش کریں گے تو آپ کسی کو بھی پورا نہیں کر پائیں گے۔ اس کے لیے نیچے دی گئی تجاویز پر عمل کریں۔
دو فہرستیں بنائیں
ایک فہرست میں وہ اچھی عادتیں لکھیں جو آپ اپنانا چاہتے ہیں اور ایک فہرست میں وہ بُری عادتیں لکھیں جو آپ چھوڑنا چاہتے ہیں۔ دونوں فہرستوں میں آپ جتنی بھی عادتیں لکھ سکتے ہیں، لکھیں۔ فہرستوں میں ترتیب سے لکھیں کہ آپ سب سے پہلے کون سی عادتوں پر کام کرنا چاہتے ہیں۔ دونوں فہرستوں میں سے چند ایک عادتوں کا انتخاب کریں اور ان پر کام کریں۔ پھر دونوں فہرستوں میں سے کچھ اور عادتوں پر کام کریں۔
اپنے ماحول کو سازگار بنائیں
آپ نے عزم کِیا ہے کہ آپ ایسی چیزیں نہیں کھائیں گے جو آپ کی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔ لیکن جب آپ آئسکریم دیکھتے ہیں تو آپ کا جی للچاتا ہے۔ آپ نے آج ورزش کرنے کا منصوبہ بنایا ہے لیکن آپ کو الماری سے جاگرز نکالنا بھی عذاب لگ رہا ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ہمارا ماحول اس بات پر اثر ڈالتا ہے کہ ہم اچھی عادتیں اپنانے اور بُری عادتیں چھوڑنے میں کس حد تک کامیاب ہو سکتے ہیں اور ہمارے ماحول میں ہمارے حالات اور وہ لوگ شامل ہیں جن کے ساتھ ہم وقت گزارتے ہیں۔
آپ کیا کر سکتے ہیں؟ ایسے حالات پیدا نہ ہونے دیں جن میں بُری عادتوں کو پورا کرنا آسان ہو۔ ایسے حالات پیدا کریں جن میں اچھی عادتوں کو پورا کرنا آسان ہو۔ مثال کے طور پر اگر آپ نے صبح سویرے ورزش کرنے کا منصوبہ بنایا ہے تو رات کو ہی اپنے ورزش والے کپڑے تیار کر کے اپنے بستر کے قریب رکھیں۔ یوں آپ کے لیے اپنے منصوبے پر عمل کرنا آسان ہوگا۔
دوستوں کا انتخاب سوچ سمجھ کر کریں
اکثر ہم ان لوگوں کی طرح بننے کی کوشش کرتے ہیں جن کے ساتھ ہم وقت گزارتے ہیں۔ لہٰذا ایسے لوگوں سے زیادہ میل جول نہ رکھیں جو آپ کے لیے بُری عادتوں کو چھوڑنا مشکل بنا سکتے ہیں۔ اس کے برعکس ایسے لوگوں سے دوستی کریں جو آپ کو اچھی عادتیں اپنانے کی ترغیب دے سکتے ہیں۔
ہمت نہ ہاریں
ایک ماہر کا کہنا ہے کہ کسی نئی عادت کو پکا ہونے میں 21 دن لگتے ہیں۔ لیکن تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ کچھ لوگوں کو اپنی عادتیں بدلنے میں کم وقت لگ سکتا ہے اور کچھ کو زیادہ۔کیا اس بات سے آپ کو بےحوصلہ ہو جانا چاہیے؟ فرض کریں کہ آپ ہفتے میں تین دن ورزش کرنے کی عادت ڈالنا چاہتے ہیں۔ پہلے ہفتے میں آپ تین دن ورزش کرتے ہیں۔ دوسرے ہفتے میں آپ دو دن ورزش کرتے ہیں۔ تیسرے ہفتے میں آپ پھر تین دن ورزش کرتے ہیں۔ چوتھے ہفتے میں آپ ایک دن ورزش کرتے ہیں۔ پانچویں ہفتے میں آپ دوبارہ تین دن ورزش کرتے ہیں اور اس کے بعد سے ہر ہفتے اس معمول پر قائم رہتے ہیں۔
آپ کو اپنی عادت کو پکا کرنے میں پانچ ہفتے لگے۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کو پانچ ہفتے بہت زیادہ لگیں لیکن جب آپ ایک بار اپنے منصوبے کو پورا کر لیتے ہیں تو آپ کو خوشی ہوتی ہے کہ آپ نے ایک اچھی عادت اپنا لی ہے۔ اس بات سے فرق نہیں پڑتا کہ ہم کتنی بار گِرتے ہیں بلکہ اہم بات یہ ہے کہ ہم کتنی بار اُٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔ آپ کیا کر سکتے ہیں؟ اگر آپ اپنے منصوبے کو پورا کرنے میں ایک دو بار ناکام ہو جاتے ہیں تو یہ نہ سوچیں کہ آپ کبھی اسے پورا نہیں کر پائیں گے۔ اپنے منصوبے پر کام کرتے وقت یہ یاد رکھیں کہ آپ کو کبھی کبھار ناکامی کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔
اس وقت کے بارے میں سوچیں جب آپ اپنے منصوبے کو پورا کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔ مثال کے طور پر اگر آپ اپنے بچوں کے ساتھ پیار سے بات کرنے کی عادت ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں تو خود سے پوچھیں:پچھلی بار کب ایسا ہوا تھا کہ مجھے غصہ آیا تھا اور میں بچوں پر چیخنا چلّانا چاہتا تھا لیکن میں نے ایسا نہیں کِیا تھا؟ اس وقت میں نے کیا کِیا تھا؟ میں پھر سے ویسا کیسے کر سکتا ہوں؟ اس طرح کے سوالوں پر غور کرنے سے آپ اپنی ناکامی کی بجائے اپنی کامیابی پر توجہ دے پائیں گے۔