• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارتی فلمساز پہلی پاکستانی ہینڈ میڈ اینیمیٹیڈ فلم ’دی گلاس ورکر‘ سے متاثر

فلم ’دی گلاس ورکر‘، پوسٹر فوٹو
فلم ’دی گلاس ورکر‘، پوسٹر فوٹو 

معروف نیٹ فلکس سیریز ’دہلی کرائم‘ کے لیے ایمی ایوارڈ جیتنے والی فلمساز اپوروا بخشی پاکستان کی پہلی ہینڈ ڈرون اینیمیٹڈ فیچر ’دی گلاس ورکر‘ سے متاثر ہوکر بطور ایگزیکٹو پروڈیوسر فلم کی ٹیم میں شامل ہوگئیں۔

مانو اینیمیشن اسٹوڈیوز کے بینر تلے بننے والی فلم ’دی گلاس ورکر‘ کو عثمان ریاض نے ڈائریکٹ کیا ہے۔

اب فلمساز اپوروا بخشی اپنی پروڈکشن کمپنی’اوڑیشیئس اوریجنل‘ کے ذریعےاس پاکستانی فلم ایگزیکٹو پروڈیوسر ہوں گی

اُنہوں نے پاکستانی نوجوانوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ فلم ’دی گلاس ورکر‘ واقعی ایک قابل ذکر پروجیکٹ ہے جس کی سربراہی عثمان، مریم اور خضر جیسے تین باصلاحیت نوجوانوں نے کی ہے۔

اُنہوں نے مزید لکھا کہ یہ پاکستان کے نوجوان فنکاروں کی ایک ایسی ٹیم ہے جو کہ اپنی تخلیقی صلاحیتوں اور غیر معمولی کام کے ذریعے جنوبی ایشیا میں انقلاب لارہے ہیں۔

ان باصلاحیت نوجوانوں نے فلم ’دی گلاس ورکر‘ میں اپنے ملک پاکستان کے سب سے بڑے شہر میں موجود عمارتوں سے ملتی جلتی عمارتیں دکھائی ہیں اور فلمی کرداروں کے لباس بھی ملک کے قومی لباس شلوار قمیض سے  متاثر ہیں۔

غیبلی اسٹوڈیو سے متاثر ہوکر بنائی گئی اینی میٹڈ فلم میں ایک نوجوان ونسنٹ اور اس کے والد ٹامس کی اصل کہانی بیان کی گئی ہے جوکہ ملک میں شیشے کی بہترین ورکشاپ چلاتے ہیں اور اپنی زندگی کو آنے والی ایسی جنگ میں مبتلا پاتے ہیں، جس میں وہ خود بالکل بھی حصّہ نہیں لینا چاہتے۔

پھر ایک فوجی کرنل اور اس کی نوجوان، باصلاحیت وائلنسٹ بیٹی، ایلیز کی قصبے میں آمد ان دونوں باپ بیٹے کے رشتے کی حقیقت کو ہلا کر رکھ دیتی ہے اور باپ اور بیٹے کے رشتے کو سخت امتحان میں ڈال دیتی ہے۔

مانو اینیمیشن اسٹوڈیوز کے بینر تلے بننے والی اپنی نوعیت کی اس پہلی ہینڈ ڈرون اینیمیٹڈ ڈرامہ فلم کو پاکستانی عوام کیلئے اردو زبان میں پیش کیا جائیگا۔

انٹرٹینمنٹ سے مزید